تحریک انصاف کو الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کی اجازت نہیں دیں گے، وزیر داخلہ
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے عزم کیا ہے کہ حکومت، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامیوں کو کل (4 اگست) الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے احتجاج کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گی کیونکہ کمیشن کا دفتر ریڈ زون میں آتا ہے۔
اسلام آباد میں وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ ہمیں جو رپورٹس موصول ہوئی ہیں یہ لوگ وہاں آکر ہنگامہ آرائی کرنا چاہتے ہیں اور الیکشن کمیشن کے دفتر پر حملہ آور ہوسکتے ہیں، تو اس پر سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات ہیں کہ ریڈ زون میں کوئی احتجاج کرنے کی اجازت نہیں، اس لیے میں تحریک انصاف کی قیادت اور اراکین کو خبردار کرتا ہوں کہ کل ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش ہرگز نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل آپ لوگ ایف نائن میں جلسے اور احتجاج کرتے رہے ہیں تو ان مقامات پر ہم ضروری سہولیات فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں اور وہاں پر سیکیورٹی وغیرہ فراہم کی جائے گی، مگر ریڈ زون میں داخل ہونے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی اور اگر کسی نے وہاں داخل ہونے کی کوشش کی تو اسے قانون کے مطابق روکا جائے گا، پھر کل کو اس پر کوئی گلہ نہیں ہونا چاہیے۔
مزید پڑھیں: فاٹا کا انضمام ختم کرنے پر کوئی بات نہیں ہوگی، رانا ثنااللہ
رانا ثنااللہ نے کہا کہ وہ (عمران خان) صرف آنسو گیس پر کہتا ہے کہ ہم پر بڑا ظلم و بربریت ہوئی ہے مگر ان کو پتا ہی نہیں کہ سیاسی جدوجہد میں کس قسم کی مشکلات کا سامنا کیا ہے، بلکہ ان کے دور میں ہم انتقام کے کس قسم کی بھیانک شکل سے گزرے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج سب کا حق ہے اور اس کے لیے جو مقامات مختص ہیں وہاں پر پرامن طریقے سے احتجاج کریں تو مکمل تعاون کیا جائے گا، مگر ریڈ زون اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے دفتر کے سامنے آنے کی نہ اجازت ہے اور نہ ہی اس کی اجازت دی جائے گی اور اگر کسی نے قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کی تو سختی سے نمٹا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد تحریک انصاف غیر ملکی امداد یافتہ جماعت ثابت ہو چکی ہے جبکہ عمران خان بھی غیر ملکی ایجنٹ ثابت ہو چکے ہیں، جس نے غیر ملکیوں سے پیسے لے کر پاکستان کی سیاست کو گندا کرنے کے لیے استعمال کیا۔
'کابینہ کی منظوری کے بعد دیگر کارروائی کریں گے'
وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان نے بیرونی ملک کے باشندوں سے پیسے لے کر پاکستان کی سیاست کو گندا کرنے کی کوشش کی جبکہ اس سے قبل مخالفین ایک دوسرے کا احترام کیا کرتے تھے، مگر اس شخص نے نفرت کی فضا کو بڑھایا ہے مگر کل کابینہ کے اجلاس میں بڑے بنیادی اور اہم فیصلے ہونے جارہے ہیں جن کی منظوری کے بعد ہم دیگر کارروائی کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: انتخابات کا وقت ہم طے کریں گے، رانا ثنااللہ کا شیخ رشید کے بیان پر رد عمل
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے میں دہشت گرد کاررائیوں کی نشاندہی کی گئی ہے جو کہ ملک دشمن بھی ہیں ان میں منی لانڈرنگ، جعلسازی اور جعلی اکاؤنٹس شامل ہیں اور الیکشن کمیشن نے بڑے منصفانہ طریقے سے فیصلے میں حقائق رکھے ہیں اور اب ان کی بنیاد پر ہم جائزہ لے رہے ہیں کہ وہ تمام چیزیں کس کس ادارے کے دائرہ اختیار میں آتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر مثال کے طور پر حکومت کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ تحریک انصاف کو غیر ملکی فنڈنگ سے چلنے والی جماعت ڈکلئیر کرے اور اس ڈکلئیریشن کو عدالت عظمیٰ میں پیش کرے اور پھر عدالت اس کو الیکشن کمیشن کے اسی فیصلے کے مطابق وہ ڈکلئیریشن جاری رکھے تو یہ ٹھیک ہے یہ حکومت کرے گی اور اگر اس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کا دائرہ اختیار ہے تو وہ ایف آئی اے دیکھے گا اور اگر فیصلے میں پاکستان پینل کوڈ کے حوالے سے مقدمہ بنتا ہے تو وہ پولیس کا اختیار ہے کہ اسلام آباد میں مقدمہ درج کرے کیونکہ یہ فیصلہ بھی اسلام آباد سے جاری ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: وکلا پر مبینہ تشدد: عدالت کا رانا ثنااللہ، اعلیٰ پولیس حکام کے خلاف مقدمے کا حکم
وفاقی وزیر نے کہا کہ ان تمام چیزوں پر کام ہو رہا ہے مگر ایسی کوئی جلدبازی نہیں کہ ہم کہیں کہ کل کے اجلاس میں سارا نتیجہ نکال کر پیش کیا جائے، تاہم جو وقت درکار ہے وہ لیا جائے گا تاکہ ہر چیز آئین و قانون کے دائرے میں سوچ سمجھ کر کی جائے۔
مئی میں ہونے والے پی ٹی آئی کے آزادی مارچ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے الزام عائد کیا کہ تحریک انصاف اپنے ساتھ مسلح کارکنان اور وزراء کو لے کر آئی، اگر اس بار انہوں نے کوئی مہم جوئی کی تو ان سے طاقت کے ساتھ نمٹا جائے گا۔
رانا ثنا اللہ نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی رہنما نے ایک بیانیہ تیار کرنے کی کوشش کی تاکہ یہ تاثر دیا جا سکے کہ فیصلہ ان کے حق میں آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری یہ کہنے کہ کوشش کر رہے ہیں کہ غیر ملکی فنڈز کا کوئی ذکر نہیں، لیکن فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ تحریک انصاف غیر ملکی امداد یافتہ ہے اور اب ان کے لیے اس سے نکلنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی وزیر نے یہ پریس کانفرنس اس وقت کی ہے جب گزشتہ روز جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنے حامیوں سے الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر ریلی نکالنے کی اپیل کی تھی تاکہ چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) سکندر سلطان راجا کے استعفے کا مطالبہ کیا جا سکے۔
تاہم، سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے بھی ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ کل 4 بجے لاہور، اسلام آباد اور پشاور میں متعصب الیکشن کمیشن کے خلاف مظاہرہ ہو گا، اس میں عوام کے ساتھ عوام کے منتخب نمائندے بھی شرکتِ کریں گے، پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلی کے اراکین اپنی الیکشن کمیشن کے خلاف قرار داد لے کر کمیشن کے دفتر جائیں گے۔