عارف نقوی کے فنڈز بینکنگ چینلز سے آئے اور پارٹی اکاؤنٹس میں ظاہر کیے گئے، عمران خان
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے ان کی پارٹی کو بزنس مین عارف نقوی سے فنڈز ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ تمام فنڈز بینکنگ چینلز کے ذریعے آئے اور پارٹی کے آڈٹ شدہ اکاؤنٹس میں ظاہر کیے گئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان کا یہ بیان فنانشل ٹائمز کی خبر شائع ہونے کے ایک روز بعد آیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستانی قوانین کے تحت غیر ملکی شہریوں اور کمپنیوں کی سیاسی جماعتوں کی مالی معاونت کی ممانعت کے باوجود عارف نقوی کی کمپنی نے پی ٹی آئی کو بینک رول کیا۔
مزید پڑھیں: برطانوی عدالت نے ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی کو امریکا کے حوالے کرنے کی اجازت دیدی
اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے عارف نقوی کو 'ایک روشن ستارہ' اور "عالمی مالیاتی دنیا میں تیزی سے ابھرتا ہوا پاکستانی ستارہ قرار دیا جن کے طاقتور حلقوں میں ابھرنے سے پاکستان کو بہت فائدہ پہنچے گا۔
عمران خان نے کہا کہ میں عارف نقوی کو کافی عرصے سے جانتا ہوں اور انہوں نے شوکت خانم ہسپتال کو بہت پیسہ دیا، وہ دبئی میں رہتے تھے اور ہمارے فنڈ ریزنگ ایونٹس کو سپورٹ کرتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ عارف نقوی نے 2012 میں پی ٹی آئی کے لیے دو فنڈ ریزنگ عشائیوں کا اہتمام کیا، پہلا ایونٹ لندن میں تھا جہاں انہوں نے اپنے گراؤنڈ میں کرکٹ میچ کا اہتمام کیا اور دوسرا ایونٹ دبئی میں تھا جہاں انہوں نے اعلیٰ کاروباری شخصیات کو مدعو کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسے سیاسی فنڈ ریزنگ کہتے ہیں، پوری دنیا میں اس طرح پیسہ اکٹھا کیا جاتا ہے اور پی ٹی آئی پاکستان میں سیاسی فنڈ ریزنگ کے ذریعے پیسہ اکٹھا کرنے والی پہلی پارٹی تھی جبکہ پارٹی کے پاس 40 ہزار ڈونرز کا ڈیٹا موجود ہے جنہوں نے رقم دی۔
عارف نقوی کے خلاف الزامات کو 'افسوسناک' قرار دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین نے ان کے زوال کو بینک آف کریڈٹ اینڈ کامرس انٹرنیشنل (بی سی سی آئی) سے تشبیہ دی۔
یہ بھی پڑھیں: ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی کو 3 سال کی سزا
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی معلومات کے مطابق عارف نقوی کے کیس میں کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا اور سب کو ان کی رقم واپس مل گئی تھی۔
عمران خان نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے پی ٹی آئی کے ساتھ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) کی فنڈنگ کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا اور دعویٰ کیا کہ دونوں جماعتیں بڑے تاجروں سے فنڈنگ کے ذریعے رقم اکٹھی کرتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت میں آنے کے بعد ہم ان تاجروں کی حمایت کرتے ہیں، اسے کرونی سرمایہ داری کہتے ہیں۔
سابق وزیر اعظم نے دعویٰ کیا کہ مجھے معلوم ہوا تھا کہ ایک موقع پر نواز شریف نے اپنی پارٹی کو منی لانڈرنگ کے لیے استعمال کیا اور پیپلز پارٹی نے امریکا میں پاکستانی سفارتخانے کے فنڈ میں غبن کیا اور اسے اپنی پارٹی کے اکاؤنٹ میں منتقل کر دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت سمجھتی ہے کہ وہ انہیں غیر ملکی فنڈنگ کیس میں نااہل قرار دے سکتی ہے تو پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) کے رہنما بھی جیل جائیں گے۔
مزید پڑھیں: ابراج کیپیٹل کے بانی عارف نقوی اور پارٹنر فراڈ کے الزام میں گرفتار
چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر باجوہ کی جانب سے آئی ایم ایف کے قرض پروگرام کی جلد وصولی کے لیے امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین سے رابطے کی رپورٹس پر تبصرہ کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نہ تو غیر ملکی حکومتیں اور نہ ہی آئی ایم ایف حکومت پر اعتماد کرتے ہیں اور اسی لیے آرمی چیف نے ذمہ داری قبول کی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر آرمی چیف امریکا سے رابطہ کر کے مدد مانگ رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ملک کمزور ہو رہا ہے۔
تاہم انہوں نے مزید کہا کہ امریکا کی مدد کسی بھی باہمی مطالبات کے بغیر نہیں آئے گی اور مزید کہا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ ان مطالبات سے پاکستان کی قومی سلامتی پر سمجھوتہ ہو جائے گا۔
موجودہ معاشی بحران کو سیاسی عدم استحکام سے جوڑتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ جب ان کی حکومت ایک سازش کے نتیجے میں گرائی گئی تو اس نے سیاسی عدم استحکام کو جنم دیا جس نے معیشت کو نقصان پہنچایا۔
یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کا 'معاشی سیکیورٹی کے معاملات پر' امریکا سے رابطہ
انہوں نے کہا کہ آپ نے دیکھا ہے کہ اس کے بعد سے سب کچھ نیچے کی طرف گیا ہے، صنعت، ٹیکس کی وصولی، برآمدات یا ترسیلاتِ زر میں تمام اقتصادی اشاریے نیچے چلے گئے ہیں، سیاسی استحکام واپس لانے کا واحد راستہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ہیں۔
میگا پروجیکٹس
اس سے قبل ویڈیو لنک کے ذریعے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے صوبائی حکومت کو ہدایت کی کہ وہ دو میگا پروجیکٹس راوی ریور فرنٹ اربن ڈیولپمنٹ اور لاہور سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ پراجیکٹس کے ساتھ ساتھ ان کے دور حکومت میں شروع کیے گئے دیگر منصوبوں کی تیزی سے تکمیل پر توجہ دیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی زیر صدارت اجلاس میں سابق وفاقی وزرا فواد چوہدری، مونس الٰہی، شاہ محمود قریشی، فرخ حبیب، ڈاکٹر شہباز گل اور اسد عمر نے شرکت کی، راوی اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی، لاہور سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سربراہ اور دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پرویز الٰہی کی زیر قیادت پی ٹی آئی حکومت راوی ریور فرنٹ اربن ڈیولپمنٹ اور لاہور سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ پراجیکٹس سمیت تمام میگا پروجیکٹس کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑے گی کیونکہ مفاد عامہ کے ان منصوبوں کو درمیان میں نہیں چھوڑا جا سکتا۔
مزید پڑھیں: ‘عمران خان نے فارن فنڈنگ کا پیسہ بھارت اور اسرائیل سے منگوایا’
انہوں نے مزید کہا کہ میں اس حوالے سے پنجاب حکومت کو پہلے ہی ہدایات دے چکا ہوں۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں اور اسکیموں میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے حکومت ایک جامع اور فول پروف نگرانی کا نظام وضع کرے گی، میں ذاتی طور پر ان پروجیکٹس پر ہونے والی پیش رفت کی باقاعدگی سے نگرانی کروں گا۔