لائف اسٹائل

ایوارڈ یافتہ سپیرے اور جوگی قبیلے کے سردار مصری جوگی چل بسے

مصری جوگی طویل عرصے سے جگر کے کینسر اور دل کے عارضے میں مبتلا تھے، وہ زندگی کے آخری ایام میں بستر تک محدود رہ گئے تھے۔
|

عالمی ایوارڈ یافتہ سپیرے اور سندھ میں موجود ’جوگی‘ قبیلے کے سردار مصری جوگی طویل عرصہ علیل رہنے کے بعد 68 برس کی عمر میں انتقال کر گئے، ان کی تدفین 28 جولائی کو صوبہ سندھ کے شہر عمرکوٹ میں آبائی قبرستان میں کردی گئی۔

مصری جوگی طویل عرصے سے جگر کے کینسر اور دل کے عارضے میں مبتلا تھے، انہوں نے کچھ عرصے سے فن کو بھی خیرباد کہہ رکھا تھا اور وہ زندگی کے آخری ایام میں بستر تک محدود رہ گئے تھے۔

پوری زندگی فن کو دینے والے مصری جوگی زندگی کے آخری ایام میں کسمپرسی کی حالت میں سرکاری مدد کا انتظار کرتے کرتے بیماری کی نظر ہوئے، ان کے انتقال پر پورے سندھ کے جوگیوں سمیت فنون لطیفہ سے دلچسپی رکھنے والے افراد نے افسوس کا اظہار کیا۔

ہمیشہ زرد رنگ کا گیڑو لباس پننے، کان میں بالیاں سجانے اور سلیمانی عقیق پتھر کا کنٹھ پہننے والے مصری جوگی عمرکوٹ کی رہائشی تھی اور انہوں نے 12 سال کی عمر میں اپنے والد مٹھو جوگی سے مرلی بجانے اور سانپوں کو اس پر نچانے کی تربیت لی تھی۔

سندھی، اردو،پشتو، بلوچی، سرائیکی اور مارواڑی سمیت مختلف زبانوں میں گائی گئی دھنوں پر مرلی بجانے والے مصری جوگی شاھ عبدالطیف بھٹائی کے مختلف سروں میں بھی مرلی بجا کر پرفارم کرنے کا فن جانتے تھے۔

مصری جوگی نے راگ کی باقائدہ تربیت استاد منظور علی خان سے لی تھی اور انہوں نے خود سیکڑوں جوگیوں کو تربیت بھی دی، اندازے کے مطابق مصری جوگی نے ساڑھے پانچ سو سے زائد جوگیوں کو تربیت دی جو اس وقت ملک کے مختلف علاقوں میں مرلی بین بجانے میں مصروف ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سانپوں کو نچانے والے مصری جوگی

مصری جوگی بین (مرلی) کے فن میں عالمی شہرت یافتہ تھے اور انہوں نے برطانیہ، امریکا، دبئی اور جرمنی سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں پاکستان کا نام روشن کیا اور وہاں سے ایوارڈز اور انعامات بھی حاصل کیے۔

مصری جوگی کو ان کے فن کے بدلے 2013 میں ریاست پاکستان نے تمغہ امتیاز سے بھی نوازا اور اس وقت کے گورنر سندھ عشرت العباد نے انہیں ایوارڈ دیا تھا۔

مصری جوگی کی خواھش تھی کہ ان کے گائوں میں ان کے نام سے ایک لائبریری اور سانپوں پر تحقیق کرنے کے لیے ایک ادار بنایا جائے، تاہم ان کی خواہش پوری نہ ہوسکی۔

مصری جوگی نے اپنی برادری کے لیے فلاحی کام بھی کیے اور انہوں نے سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو سے اپنی برادری کے لیے عمرکوٹ میں خصوصی کالونی کے قیام کی درخواست بھی کی، جس پر بھٹو صاحب نے جوگی کالونی کے لیے زمین مختص کی اور آج وہاں جوگیوں کی بستی قائم ہے۔

شرمین عبید نے ‘مس مارول’ میں تقسیم ہند کو صداقت سے پیش کیا، مہوش حیات

‘واٹس لو گاٹ ٹو ڈو وِد اٹ’ کو ٹورنٹو فلم فیسٹیول میں پیش کرنے کا اعلان

عدنان سمیع خان کا گانا ‘الوداع’ ریلیز ہوتے ہی مقبول