پاکستان

تھر میں اپنی موت کا وقت بتانے والے سادھو کو بچالیا گیا

سماندھی ہندو مذہبی رسم ہے، جس کے تحت ہندو مذہب کے مذہبی افراد کو اپنی موت کا اندازہ ہوجاتا ہے۔

صوبہ سندھ کے صحرائی ضلع تھرپارکر کے ہیڈ کوارٹر مٹی میں سماندھی کی مذہبی رسم کو اپنانے کا اعلان کرکے اپنی موت کا وقت بتانے والے سادھو کو حکام نے بروقت کارروائی کرکے بچا لیا۔

سماندھی ہندو مذہبی رسم ہے، جس کے تحت ہندو مذہب کے مذہبی افراد کو اپنی موت کا اندازہ ہوجاتا ہے، جس کے بعد وہ ایک مخصوص جگہ پڑاؤ کرتے ہیں اور وہ کئی دن تک کھانے پینے سے بھی گریز کرتے ہیں۔

سماندھی کی رسم کے تحت مذہبی افراد کا عقیدہ ہوتا ہے کہ ان کی موت کا وقت آں پہنچا ہے، اس لیے وہ دنیا سے بے خبر ہوکر کھانا، پینا اور ملنا جلنا چھوڑ دیتے ہیں اور جب ایسے افراد کی موت واقع ہوجاتی ہے تو انہیں اسی جگہ دفن کردیا جاتا ہے، جہاں وہ زندگی کے آخری ایام میں کھانے پینے کے بغیر دنیا سے بے خبر ہوجاتے ہیں۔

مٹھی شہر کے 80 سالہ بھگت کھیمچند کھیموں میگھواڑ نے بھی اپنی موت کا وقت بتاتے ہوئے سماندھی لینے کا اعلان کیا تھا۔

نارتھ میگھواڑ کالونی کے رہائشی سادھو نے سماندھی لینے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے اہل خانہ کو بتایا تھا کہ وہ 23 اور 24 جولائی کی درمیان شب رات کو 12 بجے تک مر جائیں گے اور انہوں نے اعلان سے کچھ دن قبل ہی کھانا پینا چھوڑ دیا تھا۔

سادھو کے اعلان کے بعد ان کی جانب سے سماندھی لینے کی بات مٹھی میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی اور لوگوں نے ان پر طنز بھی کیا اور ان کے عقائد پر بھی سوال اٹھایا جب کہ ان کے عمل کو خودکشی کے اعلان سے تشبیح دی۔

بھگت کھیمچند کھیموں کی جانب سے اپنی موت کے بتائے گئے وقت پر موت نہ آنے پر انہوں نے اپنی زندگی کے خاتمے کا نیا وقت بتایا کہ وہ 25 جولائی کے دن کو دنیا سے کوچ کر جائیں گے۔

بھگت کے اعلان کی خبریں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد مٹھی کے ایس ایس پی حسن سردار نیازی نے نوٹس لیا اور انہوں نے ان کے گھر پر پہنچ کر ان کا ’برت‘ (روزہ) ختم کرواکر انہیں سماندھی لینے سے روک دیا۔

ایس ایس پی کے ہمراہ کئی شہری بھی بھگت کے گھر پہنچے اور انہیں بتایا کہ وہ سماندھی سے باہر نکل آئیں، سماج کو ان کی ضرورت ہے کیوں کہ وہ ہندو مذہبی تقریبات میں مقرر ہوتے ہیں۔

ایس ایس پی حسن سردار نیازی نے سادھو کو سماندھی سے نکالنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے بھگت کھیمچند کو سمجھایا ہے، اب وہ کوئی غلط اقدام نہیں اٹھائیں گے، پولیس ان کے علاج میں بھی مدد کرے گی۔

ان کے مطابق وہ بیوی کی فوتگی کے بعد صدمے میں ہیں، اس لیے انہوں نے ایسے باتیں کیں مگر اب وہ سماندھی نہیں لیں گے۔

گیڑو لباس میں ملبوس بھگت کھیمچند کھیموں میگھواڑ کئی سالوں سے بھگتی کرتے آ رہے ہیں اور ان کے گھر میں مندر بھی قائم ہے، وہ مختلف تقریبات میں تنبورا بجاکر بھگت کبیر، میران بائی سمیت دیگر صوفیوں کے بھجن بھی گاتے رہے ہیں۔

گزشتہ ہفتے بھگت ان کی بیوی مرو میگھواڑ 75 برس کی عمر میں وفات پاگئی تھی، جس کے بعد بھگت نے ورت روزہ رکھا اور بتایا کہ انہیں بیوی بتاکر گئی تھیں کہ وہ بھی جلد مرنے والے ہیں۔

بھگت کے مطابق بیوی نے فوت ہونے سے چند لمحے قبل انہیں بتایا تھا کہ ایک جدت وہ انہیں بھی بلائیں گی۔

ہمیشہ معاون بیوی بن کر رہی، اداکارہ سارہ بھٹی

حرا مانی نے دعا زہرہ اور ظہیر کے حق میں کہی بات پر غلطی تسلیم کرلی

ہمایوں سعید کا اس عمر میں رومانوی ہیرو بننا اچھا نہیں لگتا، نور بخاری