کھیل

ٹی20 ورلڈ کپ میں پاکستان کی کارکردگی کا انحصار بابر کی فارم پر ہوگا، پونٹنگ

رکی پونٹنگ نے ٹی20 ورلڈ کپ کے لیے میزبان آسٹریلیا کے ساتھ ساتھ انگلینڈ اور بھارت کو فیورٹ قرار دے دیا۔

سابق آسٹریلین کپتان رکی پونٹنگ نے کہا ہے کہ ٹی20 ورلڈ کپ میں پاکستان کی کارکردگی کا انحصار بابر اعظم کی فارم پر ہوگا۔

آئی سی سی کی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیو میں جب رکی پونٹنگ سے رواں سال آسٹریلیا میں ہونے والے اگلے ٹی20 ورلڈ کپ کے لیے فیورٹ ٹیموں کے نام پوچھے گئے تو انہوں نے میزبان ملک کے ساتھ ساتھ بھارت اور انگلینڈ کی ٹیموں کو فیورٹ قرار دیا۔

مزید پڑھیں: شعیب اختر کی اپنی زندگی پر 'راولپنڈی ایکسپریس' فلم بنائے جانے کی تصدیق

ان کا کہنا تھا کہ جب پچھلے سال آسٹریلیا کی ٹیم متحدہ عرب امارات پہنچی تھی تو میں بھی ان لوگوں میں شامل تھا جنہوں نے آسٹریلیا کو ٹائٹل کے لیے فیورٹ قرار نہیں دیا تھا کیونکہ وہاں کی کنڈیشنز ان کے لیے سازگار نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انگلینڈ کی ٹیم محدود اوورز کی کرکٹ میں بہت اچھی ہے، پاکستان اور نیوزی لینڈ بھی بڑے ٹورنامنٹس میں اچھا پرفارم کرتی ہیں لیکن میرے خیال میں بھارت اور آسٹریلیا وہ دونوں ٹیمیں ہیں جو فائنل کھیلیں گی اور میں چاہوں گا کہ آسٹریلیا انہیں فائنل میں شکست دے۔

وقار یونس کی جانب سے پاکستان کو ٹی20 عالمی کپ کے لیے فیورٹ قرار دیے جانے کے سوال پر رکی پونٹنگ کہا کہ ان کا یہ تجزیہ بالکل درست ہے کیونکہ پاکستان ایک عرصے سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے، ان کی بیٹنگ لائن اپ اچھی ہے اور شاہین شاہ آفریدی بھی نئی گیند سے عمدہ پرفارمنس دے رہے ہیں لہٰذا اس ٹیم کے کامیاب نہ ہونے کی کوئی وجوہات نہیں ہیں۔

تاہم سابق آسٹریلین کپتان کا کہنا تھا کہ جن تین ٹیموں کے پاس سب سے زیادہ میچ ونرز، معیاری کھلاڑی ہیں وہ انگلینڈ، آسٹریلیا اور بھارت ہیں، بقیہ ٹیموں کا معاملہ ایسا نہیں ہے البتہ اگر پاکستان، نیوزی لینڈ اور ویسٹ انڈیز بھی فائنل میں پہنچتی ہیں تو مجھے کوئی حیرت نہیں ہوگی۔

انہوں نے بابر اور محمد رضوان کی شراکت کو پاکستان کے لیے سب سے اہم قرار دیا اور کہا کہ پاکستان کی پرفارمنس کا انحصار بابر کی فارم پر ہوگا، اگر بابر کا ٹورنامنٹ اچھا نہیں گیا تو میرا نہیں خیال وہ جیت سکیں گے تو وہ پاکستان ٹیم کے لیے اس حد تک اہمیت رکھتے ہیں۔

رکی پونٹنگ نے کہا کہ اوپنرز کے ساتھ ساتھ فاسٹ باؤلرز، اسپنرز اور مڈل آرڈر بلے بازوں کا کردار بھی اہم ہوگا البتہ آسٹریلیا میں اسپنرز کو مشکلات پیش آسکتی ہیں کیونکہ وہاں اسپنرز کو وکٹوں سے مدد نہیں ملتی اور بھارت کے لیے بھی یہ ایک چیلنج ہوگا۔

خیال رہے کہ ٹی20 ورلڈ کپ رواں سال آسٹریلیا میں 16 اکتوبر سے 13 نومبر تک منعقد ہوگا۔