پارٹس کی قلت کے باعث گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں ‘پیداواری ایام’ میں کمی کرنے پر مجبور
پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ (پی ایس ایم سی ایل) نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پارٹس کی درآمد پر پابندی کے بعد پرزوں کی کمی کے باعث اگست میں پیداواری ایام کی تعداد میں کمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جب اس سلسلے میں مؤقف جاننے کے لیے پی ایس ایم سی ایل کے تعلقات عامہ کے سربراہ شفیق احمد شیخ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ اگست میں پیداواری ایام کی تعداد میں متوقع کمی کی وجہ سے کمپنی نے یکم جولائی سے گاڑیوں کی بکنگ پہلے ہی بند کر دی تھی۔
انہوں نے آئندہ مہینے کے غیر پیداواری ایام (این پی ڈی) کی خاص تاریخیں بتائے بغیر کہا کہ فی الحال کمرشل بینک کمپلیٹ ناک ڈاؤن (سی کے ڈی)کٹس کے لیٹر آف کریڈٹ نہیں کھول رہے۔
یہ بھی پڑھیں: مالی سال 2022 میں گاڑیوں کی کِٹس کی درآمدات میں 52 فیصد اضافہ
انہوں نے مزید کہا کہ سی کے ڈی کٹس اور اس سے متعلقہ خام مال کی عدم دستیابی کے نتیجے میں پلانٹ آئندہ ماہ بند ہو سکتا ہے۔
شفیق احمد شیخ نے کہا کہ اگر موجودہ صورتحال مزید برقرار رہی تو اگست میں بڑے مسائل ہوں گے اور گاڑیوں کی بکنگ دوبارہ شروع کرنے کا انحصار معمول کے مطابق ایل سی کھولے جانے پر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایل سی کھولنے پر عائد کردہ پابندیوں نے پورٹ سے امپورٹڈ کنسائنمنٹس کی کلیئرنس کو متاثر کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاک سوزوکی نے رواں سال جولائی کے مہینے میں پروڈکشن پلان کو ایڈجسٹ کرتے ہوئے پیداوار جاری رکھی تھی، ہم ان تمام گاڑیوں کو فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو جون تک بک کی گئی تھیں۔
مزید پڑھیں: آٹو اسمبلرز گاڑیوں کی قیمت میں اضافہ کرنے کو تیار
پاک سوزوکی نے ختم ہونے والے مالی سال (مالی سال 22) کے دوران ایک لاکھ 50 ہزار279 گاڑیاں فروخت کی تھیں اور مالی سال 21 میں88ہزار 32 یونٹس فروخت کیے گئے تھے جب کہ اس دوران گاڑیوں کی فروخت میں 71 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔
اعداد و شمار کے مطابق مئی کے مہنے میں فروخت کیے گئے 12 ہزار 212 یونٹس کے مقابلے جون میں 16 ہزار 9 گاڑیاں فروخت گئیں۔
پارٹس بنانے، ان کو درآمد کرنے والے اور مہران کمرشل کے ڈائریکٹر مشہود علی خان نے آٹو اسمبلرز پر زور دیا کہ وہ ایک ساتھ این پی ڈی پالیسی کا اعلان کریں تاکہ پارٹس مینوفیکچرزرز بھی اس کے مطابق منصوبہ بندی کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ پارٹس مینوفیکچرزرز کو کار اسمبلرز کی جانب سے این پی ڈی کے اعلان میں فرق کی وجہ سے اوور ہیڈز اور اخراجات پورے کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں کاروں کی فروخت میں 13 فیصد اضافہ
مشہود علی خان نے کہا کہ حکومت کو سیاسی معاملات پر توجہ دینے کے بجائے غیر یقینی صورتحال سے دوچار ایکسچینج ریٹ کی وجہ سے پیدا ہونے والے معاشی بحران کے حل پر فوری توجہ دینی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو معاشی ماہرین پر مشتمل ٹیم تشکیل دینی چاہیے جو ملک کی صنعت و تجارت کو درپیش مسائل کے حل کے لیے حکمت عملی وضع کرے۔
دوسری جانب، ایک اور کمپنی انڈس موٹر کمپنی نے بھی جولائی میں 2 ہفتوں کے لیے اپنی پروڈکشن بند رکھی اور آئندہ ماہ پہلے 2 ہفتوں کے لیے بھی این پی ڈیکی منصوبہ بندی کرلی ہے۔
مزید پڑھیں: ٹیکس مہم گاڑیوں کی فروخت میں کمی کی وجہ قرار
ادھر، کیا گاڑیاں بنانے والی کمپنی نے بھی ہفتے کے روز پلانٹ بند کرنے کے علاوہ جولائی میں 3 سے 4 روز این پی ڈیز پالیسی اپنائی۔
2021 کی تیسری سہ ماہی سے اسٹیٹ بینک کی جانب سے آٹو فنانسنگ میں سختی اور گزشتہ چند مہینوں میں مزید پابندیوں کے باوجود، کچھ مہینے پہلے کیے گئے اقدامات کی وجہ سے اس سال جون میں آٹو فنانسنگ بڑھ کر 368 ارب روپے تک پہنچ گئی تھی۔
ان اعداد وشمار کے مطابق آٹو فنانسنگ میں یہ 19.4 فیصد اور 0.32 ماہانہفیصد اضافہ ہے۔