پاکستان

آرمی چیف کے قبل از وقت تقرر میں کوئی حرج نہیں، صدر عارف علوی

آئین توڑا ہے نہ غداری کی، جس نے غداری کی ہے اس پر آرٹیکل 6 ضرور لگائیں، صدر مملکت کی صحافیوں سے گفتگو
|

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ میرے خیال میں آرمی چیف کا تقرر وقت سے پہلے کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی سابق حکومت نے 2019 میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع کی تھی، وہ دوسری بار تین سالہ مدت ختم ہونے کے بعد 29 نومبر کو ریٹائر ہو جائیں گے۔

ملک میں جاری سیاسی بحران کی وجہ بھی بعض اوقات آرمی چیف کے تقرر کو بتایا جاتا ہے۔

صحافی کے سوال پر کہ کیا آرمی چیف کا تقرر قبل از وقت ہونا چاہیے؟ کے جواب میں ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں آرمی چیف کا تقرر وقت سے پہلے کرنے میں کوئی حرج نہیں، ملک میں فوج کا آئینی کردار کا نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے آئین توڑا ہے نہ غداری کی ہے، جس نے غداری کی ہے اس پر آرٹیکل 6 ضرور لگائیں۔

عارف علوی کا کہنا تھا کہ ذاتی حیثیت میں سمجھتا ہوں کہ واضح مینڈیٹ بہت ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: صدر عارف علوی امریکا اور پاکستان کے درمیان بہتر تعلقات کے خواہاں

صدر مملکت نے سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے مبینہ امریکی سازش سے متعلق خط کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی خط پر اگر کوئی تحقیقات ہوئی ہیں تو انہیں عوام کے سامنے لایا جائے۔

ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر ان کا کہنا تھا کہ بطور صدر میرے پاس یہ اختیار نہیں کہ کسی کو کہوں کہ ڈائیلاگ کرو، تمام فریق راضی ہوں تو ایوان صدر کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ امریکا سے تعلقات بہتر کرنے کے خواہاں ہیں، انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے امریکا سے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی ہے۔

وزیراعظم کے ساتھ تعلقات

صدر علوی نے شہباز شریف کے ساتھ خراب تعلقات سے متعلق خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ میرے وزیراعظم سے تعلقات ٹھیک نہیں۔

انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے آنے والی 74 میں سے 69 سمریاں فوری واپس بھجوائیں، گورنر پنجاب والی سمری روکی، اس میں گنجائش تھی، اوورسیز ووٹنگ، الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور نیب قوانین میں ترامیم کے بل واپس بھجوائے۔

ان کا کہنا تھا کہ فنانس بل پر رات 11 بجے دستخط کیا۔

انہوں نے بتایا کہ ان کی عمران خان سے آخری بات پنجاب کے گورنر کے معاملے پر ہوئی تھی، ان سے وٹس ایپ پر بات ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا انتخابی ترمیمی بل پر دستخط سے انکار

صدر مملکت نے مزید کہا کہ الیکٹرونک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) یا قومی احتساب بیورو (نیب) قانون کے حوالے سے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان سے کوئی بات نہیں ہوئی۔

صدر پاکستان کا کہنا تھا کہ صدارتی نظام ملک کا حل نہیں، جمہوری نظام ہی حل ہے۔

ایوانِ صدر کی وضاحت

بعد ازاں، ایوان صدر کی جانب سے انٹرویو کے دوران کچھ نکات کی وضاحت کی گئی۔

آرمی چیف کے قبل از وقت تقرر کی بابت ایوان صدر سے جاری بیان میں وضاحت کی گئی کہ صدر نے یہ کہا تھا کہ اگر آرمی چیف کا تقرر مروجہ طریقہ کار، متعلقہ اداروں اور دفاتر کی باقاعدہ منظوری سے ہوتا ہے تو انہیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔

بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ صدر کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا کہ ملک میں فوج کا آئینی کردار کا نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ فوج کے آئینی کردار کی وضاحت آئین کے آرٹیکل 8(3) (اے)، 39، 243 سے 245اور آئین کے فورتھ شیڈول کے نمبر1 اور 2 میں کی گئی ہے، لہٰذا خبروں میں ان کے بیان کو سیاس و سباق سے ہٹ کر غلط پیش کیا گیا۔

سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج شہری انتظامیہ کےساتھ امدادی سرگرمیوں میں مصروف

کراچی میں مسلسل تیسرے روز بارش، مختلف واقعات میں 5 افراد جاں بحق

منکی پاکس کی خصوصی ویکسین تیار کرلی گئی