عمران خان کی 'قومی اثاثوں' کو فروخت کرنے کی مخالفت
وفاقی کابینہ کی جانب سے ملک کو درپیش معاشی بحران پر قابو پانے کے لیے قومی اثاثوں کی فروخت سے متعلق آرڈیننس کی منظوری کے ایک روز بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے اس قانون سازی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ 'چوروں' کو اثاثے فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر سابق وزیر اعظم نے کہا کہ کرائم منسٹر، زرداری سمیت جس کے خاندان کی کرپشن پر بہت سی کتابیں لکھی جاچکی ہیں، کی قیادت میں تبدیلی سرکار کی امریکی سازش سے لائی گئی امپورٹڈ حکومت پر تمام قواعد و قانونی طریقہ کار ایک جانب رکھتے ہوئے قومی اثاثوں کی فروخت کے معاملے میں کیسے بھروسہ کیا جاسکتا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ گزشتہ 30 برس سے پاکستان کو لوٹ رہے ہیں اور موجودہ معاشی زبوں حالی کے ذمہ دار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا نجکاری سے قبل سرکاری اداروں کو منافع بخش بنانے کا عزم
عمران خان نے کہا کہ یہ چور جس مکاری سے ہمارے قومی اثاثے فروخت کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں انہیں اس کی قطعاً اجازت نہیں ملنی چاہیے، قوم اپنے قومی اثاثوں کے معاملے میں کبھی ان پر اعتماد نہیں کرے گی۔
سابق وزیر اعظم کے یہ ریمارکس وفاقی کابینہ کی کمیٹی برائے بین الحکومتی تجارتی لین دین کے تجویز کردہ ایک قانون کی منظوری کے ایک روز بعد سامنے آئے ہیں، اس قانون کے تحت تیل اور گیس کمپنیاں اور حکومت کے زیر ملکیت پاور پلانٹس متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، سعودی عرب، قطر اور دیگر ممالک کو فروخت کیے جائیں گے۔
آرڈیننس کے مطابق عدالتیں سرکاری کمپنیوں کے اثاثوں اور حصص کی بیرونی ممالک کو فروخت کے خلاف درخواستوں پر سماعت نہیں کر سکیں گی۔
حکومتی ذرائع نے بتایا کہ مجوزہ قانون کو منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا، ساتھ ہی عمران خان کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ مجوزہ قانون حکومت کو طے شدہ طریقہ کار پر عمل کیے بغیر ملک کا کوئی بھی اثاثہ فروخت کرنے کی اجازت دے گا۔
مزید پڑھیں: نجکاری کمیشن نے لاہور کا ہوٹل ایک ارب 95 کروڑ روپے میں نیلام کردیا
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ کابینہ کی منظوری کے بغیر کوئی اثاثہ فروخت نہیں کیا جائے گا۔
مجوزہ قانون سازی کا دفاع کرتے ہوئے ذرائع نے کہا کہ ایک معاہدے کے علاوہ پاکستان کی جانب سے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر کے ساتھ گزشتہ پانچ برس میں ایک بھی معاہدہ نہیں ہوا کیونکہ غیر ملکی ریاستیں، نجکاری کمیشن کے ذریعے سرمایہ کاری کے لیے تیار نہیں تھیں۔
مجوزہ قانون کے تحت غیر ملکی ریاستیں سرکاری اداروں میں براہ راست سرمایہ کاری کرسکیں گی، اس سے ان اداروں کے انتظام میں بہتری آئے گی، کیونکہ مذکورہ ریاستیں ان اداروں کو چلانے کے لیے مؤثر انتظام لائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: سرکاری اداروں کی نجکاری کی فہرست سے پی ٹی وی کا نام نکال دیا گیا
دستاویزات کے مطابق مجوزہ قانون بین الحکومتی فریم ورک معاہدے کے تحت تجارتی لین دین کے لیے ایک طریقہ کار فراہم کرے گا تاکہ پاکستان کے ساتھ اقتصادی اور کاروباری تعلقات کو فروغ دینے کے لیے غیر ملکی ریاستوں کو راغب کیا جاسکے اور ان کی حوصلہ افزائی ہوسکے۔
دستاویز میں مزید کہا گیا کہ قانون کے دائرہ کار کو تمام 'تجارتی لین دین' تک بڑھایا جائے گا جس میں فروخت، خریداری، سرمایہ کاری، پروکیورمنٹ، لائسنسنگ، لیز، جوائنٹ وینچرز، اسائنمنٹس، مراعات، خدمات کے معاہدے، انتظامی معاہدے یا حکومت سے حکومت کے ہونے والے دیگر سودے یا کمرشل معاہدے شامل ہیں۔