دنیا

ایران: جنوبی صوبے میں سیلاب سے 17 افراد جاں بحق

فارس کے گورنر نے بتایا کہ مقامی شہری اور دیگر علاقوں سے آنے والے سیاح دریا کے قریب تھے اور سیلاب کا نشانہ بنے، رپورٹ

ایران کے جنوبی صوبے میں شدید بارش اور سیلاب کے نتیجے میں 17 افراد جاں بحق اور دیگر 6 افراد لاپتا ہوگئے۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایران کی سرکاری خبرایجنسی ارنا نے صوبہ فارس کے گورنر یوسف کارگر کے حوالے سے بتایا کہ گزشتہ روز استبھان کے مرکزی علاقوں ایج اور رودبائی میں شدید بارش ہوئی اور سیلابی صورت حال پیدا ہوئی۔

مزید پڑھیں: ایران میں سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 70 ہوگئی

ان کا کہنا تھا کہ سیلاب کے نتیجے میں 17 افراد جاں بحق ہوگئے، جن کی لاشیں استبھان کے علاقے سے نکال لی گئی ہیں اور ان میں سے 13 کی شناخت ہوگئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ تاحال مزید 6 افراد لاپتا ہیں۔

فارس کے گورنر نے بتایا کہ بڑی تعداد میں مقامی اور دیگر علاقوں سے آئے ہوئے سیاح دریا کنارے موجود تھے جہاں پانی کی سطح بلند ہونے کی وجہ سے سیلاب آیا۔

مقامی اور سوشل میڈیا میں جاری کی گئیں ویڈیوز میں دریا کے پانی میں کاروں کو بہتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان میں پاکستان نے ایران میں سیلاب سے قیمتی جانوں اور املاک کے ضیاع پر تعزیت کا اظہار کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ ہماری دعائیں متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں اور قدرتی آفت کی وجہ سے زخمی ہونے والوں کی فوری صحت یابی کے لیے دعاگوہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایران میں سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 62 ہوگئی

دفترخارجہ نے بیان میں کہا کہ ہم دکھ کی اس گھڑی میں ایران کی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔

ایران کے مختلف علاقوں میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران جہاں خشک سالی کا سامنا کرنا پڑا ہے وہیں شدید بارشوں سے سیلاب سے بھی نقصانات ہوتے رہے ہیں۔

ایران جنوبی علاقے میں 2019 میں بدترین سیلاب سے 76 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور بدترین نقصان پہنچایا اور اس کا تخمینہ 2 ارب ڈالر سے زائد لگایا گیا تھا۔

جنوری میں فارس میں شدید بارش کے بعد سیلاب سے 2 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی سے حالات خراب ہو رہے ہیں، جس میں خشک سالی اور بارشوں میں اضافہ شامل ہے۔

ایران بھی خطے کے دیگر علاقوں کے طرح کئی برسوں سے خشک سالی اور گرمی کی شدت میں اضافہ ہوا ہے اور مزید خرابی کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب شہری بھی کئی ماہ سے خشک سالی سے نمٹنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہ ہونے کے خلاف احتجاج کررہے ہیں اور خاص کر ایران کے مرکزی اور جنوب مغربی علاقوں میں احتجاج کی شدت زیادہ ہے۔

گزشتہ برس نومبر میں کسانوں سمیت ہزاروں کی تعداد میں عوام نے زائندہ رود کے دریا میں پانی کی سطح کم ہونے پر احتجاج کیا تھا اور مظاہرین کا مؤقف تھا کہ حکام پانی روک رہے ہیں۔

سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس فائر کیا گیا تھا اور کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا جبکہ 67 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: ایران میں سیلاب سے وسیع پیمانے پر تباہی

ایران کے سرکاری میڈیا نے گزشتہ ہفتے رپورٹ کیا تھا کہ پولیس نے کئی افراد کو گرفتار کیا جو کسی زمانے میں مشرق وسطیٰ کی سب سے بڑی نہر میں پانی کی سطح کمی کے خلاف احتجاج کے دوران امن و امان میں خلل ڈال رہے تھے۔

اقوام متحدہ کے ماحولیات کے ادارے کے مطابق ارومیہ جھیل ایران کے شمال مغربی ایران کے پہاڑی علاقے میں واقع ہے، جہاں خشک سالی، کسانوں اور ڈیموں میں پانی بھرنے کے لیے ہونے والے اقدامات کے نتیجے میں 1995 سے پانی کی سطح کم ہونا شروع ہوئی تھی۔

ایران کے پڑوسی ملک عراق میں بدترین خشک سالی کے باوجود گزشتہ برس دسمبر میں سیلاب سے 12 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

وہ کونسی سلیمانی ٹوپی ہے جو عمران نیازی کو قانون سے بالاتر رکھتی ہے، احسن اقبال

انسٹاگرام پر ریلز کو آسان بنانے کا فیچر متعارف کرانے کا اعلان

کراچی میں کل گرج چمک کے ساتھ تیز بارش کی پیشگوئی