نقطہ نظر

!ایک موقع کا سوال ہے

اب ہمیں قوم پرستی کے فسادی دعووں اور مغربی انداز کی جمہوریت پر لعنت بھیجنے کے لئے تیار ہوجانا چاہیے

حیرت ہوتی ہے جب اتنے سارے لوگ یہ  پوچھتے ہیں کہ "پاکستان کو کیا مرض لاحق ہے اور اس کے لئے کیا، کیا جانا چاہیے؟" جواب سامنے ہے لیکن شاید آپ کو پسند نہ آۓ-

پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا- اسے شرعی قوانین، پرہیزگار خلیفہ، خوبصورت مساجد، بہت سے کھجور کے درختوں اور صحتمند اونٹوں والی دنیا کی پہلی جدید اسلامی ریاست ہونا چاہیے تھا-

اگر ہم پاکستان کی تخلیق کے حقیقی مقصد کے حصول پر قائم رہتے تو پاکستان آج ایک سب سے طاقتور، خوشحال اور پرہیزگار قوم ہوتی، جس کی اپنی کالونیاں اور اثر و رسوخ ہوتا، خصوصاً ہندوستان میں-

مغرب کے دوست ہونے کے بجاۓ ہم فاتح ہوتے، اپنی تلواریں خود بناتے، اپنے اونٹوں کی افزائش خود کرتے- لیکن افسوس ایسا نہ ہوسکا-

جاگیرداروں اور بیوروکریٹس نے مغرب زدہ  فوج اور بنگالی، سندھی، بلوچی اور پختون قوم پرستوں کے ناپاک ارادوں کی مدد سے  پاکستانی عوام کا  ایک سچی اسلامی ریاست میں رہنے کا خواب چکنا چور کر دیا-

لیکن یہ خواب زندہ رہا- جنرل ضیاء الحق نے سنہ 1980 میں اسے پورا کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن سیکولر سیاستدان ان کی ان جرات مندانہ کوششوں میں رکاوٹیں ڈالتے رہے اور آخرکار وہ بہادر جنرل ہوائی جہاز میں سفر کے بیچ ایک دھماکے میں قتل کر دیا گیا، بظاہر ایک گمراہ امیّہ ایجنٹ کے ہاتھوں-

پچھلے ساٹھ سالوں سے ہمارے بدعنوان حکمرانوں  (سواۓ فوجی حکمرانوں کے) نے ان تمام کوششوں کا گلہ گھونٹ دیا جو پاکستان کو ایک جدید، طاقتور، گوشت خور، کھجور اگانے والی، تلوار چلانے والی، عربی بولنے والی ایک پرہیزگار ریاست اور خلافت بنانے کے لئے کی گئیں-

بدعنوان سیکولر حکمران (لادینیت بذات خود بدعنوان ہے) عیسائی مغرب، ہندو انڈیا، یہودی اسرائیل، شیطان پرست بنگالی اور اب بلوچوں کی مدد سے مستقل اسلام اور مسلم امّہ کی جڑیں کاٹتے رہے ہیں، جو پاکستان کی طرف اس امید پر دیکھ رہے تھے کہ وہ (سواۓ سعودی عرب کے) تمام  مڈل ایسٹ، افریقہ اور ایشیا پر بمباری کر کے انہیں فتح کر لے گا-

ان بد عنوان سیکولر سویلین حکمرانوں کی یورش میں تعطل جنرل ضیاء الحق شہید کے گیارہ سالہ مبارک دور حکومت میں آیا جس میں ایمان کا دور دورہ تھا اور ہر پاکستانی (مسلمان) کو کلاشنکوف دے دی گئی تھی، اور جب ہیروئن کی مدد سے معاشرے میں شراب نوشی کو روکا اور ختم کیا گیا-

یہی وہ شاندار اقدام تھے جنہیں دیکھ کر پوری دنیا کے لوگ اٹھ بیٹھے اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کا نوٹس لینے لگے- لیکن افسوس! عظیم نوعبّاسی خلیفہ آسمان  سے گر کر ختم ہوگیا، اور ساتھ ہی پاکستان کا سچا خدا پرست ریاست بننے کا عزیز ترین خواب بھی-

وہ لوگ جو پاکستان کو درپیش تمام مسائل پر فکرمند ہیں اور الجھن کا شکار ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ جمہوریت، صوبائی خودمختاری، دہشتگردی اور توانائی کے بحران جیسی چیزوں پر زیادہ غور کرنا بند کریں-

یہ ہمارے اصل مسائل نہیں ہیں- ہمارے تمام مسائل، جیسے  بیہودگی، لادینی، بدعنوانی، انڈین فلمیں، اردو میں فارسی کے الفاظ، عربی الفاظ کی کمی، الکوحل سے بنی پرفیوم، اسلامی بنکنگ کی کمی، حجام کی وہ دکانیں جہاں  ابھی بھی شیو بنائی جاتی ہے، عورتیں جو حجاب/نقاب/برقع/ٹینٹ پہننے سے انکار کرتی ہیں، سی ڈی کی دکانیں، پتنگ بازی، کتوں کی افزائش، کتوں کی نمائش، اونٹوں کی کمی، کھجور سے زیادہ آموں کے باغات وغیرہ.. ان سب مسائل کا جواب نظام خلافت میں ہے-

یہ بھی فکر کی بات ہے کہ اس نام نہاد اسلامی جمہوریہ میں دو فیصد غیر مسلم بھی رہتے ہیں- ہم یہ کیسے برداشت کر لیں!؟

یہ ہمارا اولین دینی فرض ہے کہ انہیں مسلمان کریں-

ہمارے بدعنوان سیکولر حکمرانوں اور ان کے اتنے ہی بدعنوان حمایتیوں کی، سچے جہادیوں اور ایک حقیقی اسلامی ریاست بنانے والے ممکنہ امیروں، "طالبان اور القاعدہ"،  کو شدت پسند اور دہشتگرد کہنے کی عادت بھی فکر کی باعث ہے-  شرم آنی چاہیے ہمیں!

تو جی ہاں، پاکستان کے تمام مسائل کا حل خلافت کے نفاذ پر ہے؛

1. جہاں ہر شہری مسلمان (عربی بولنے والا) ہو؛

2. جہاں کوئی فضول اقلیت یا کافرانہ فرقہ نہ ہو؛

3. جہاں عورتوں کو اپنے شوہروں کی خواہش کے مطابق جتنے چاہیں مسلمان بچے پیدا کرنے کی آزادی ہو؛

4. جہاں کوئی قومیتیں نا ہوں؛

5. جہاں تمام مرد دیکھنے اور برتاؤ میں یکساں ہوں (یہی سچی مساوات ہے)؛

6. جہاں عورتوں کو ان کے گھروں میں صرف محرم دیکھ سکیں؛

7. اور جہاں آم کی جگہ کھجور اگاۓ جاتے ہوں-

کتنا آسان ہے نا!

اب جب ہم جانتے ہیں پاکستان کو کیا چاہیے تو اب اسے حاصل کس طرح کیا جاۓ؟

بہت آسان ہے، آرمی، میڈیا اور عدلیہ ایک ساتھ مل  کر تمام سیاستدانوں سے چھٹکارا حاصل کر لیں- پھر وہ ڈرون گرانے والے پرہیزگار مردوں کی سربراہی میں حکومت بنائیں، جو پھر طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کریں-

ڈیل کے بعد طالبان کو ایک شوریٰ (ایک سمجھدار بزرگ حضرات  پر مشتمل  اسمبلی  یا/اور وہ جن کے پاس سب سے زیادہ ہتھیار، اونٹ اور کھجور کے درخت ہونگے)  تشکیل دینے کی اجازت ہوگی- پھر شوریٰ ایک خلیفہ منتخب کرے گی جو سخت قوانین کا  نفاذ کرے گا خصوصاً ایسے جن میں سرعام کوڑے مارے جائیں گے - زبردست!!

کیا یہ مشکل ہوگا؟ نہیں بالکل نہیں! ہمیں بس نیّت باندھنے کی ضرورت ہے اور ایک صحیح مرد (جی ہاں، صرف 'مرد') کا ہونا ضروری ہے جسے خلیفہ بنایا جا سکے-

ساتھ ساتھ ہمیں قوم پرستی کے فسادی نعروں اور مغربی انداز کی جمہوریت  پر لعنت بھیجنے کے لئے تیار رہنا چاہیے-

اس کی بجاۓ ہمیں چینی جمہوریت کی طرف دیکھنا چاہیے، تب تک، جب تک ہم ایک خلیفہ کے انتخاب کے مقررہ مقصد تک نہیں پنہچ جاتے، جو اس کے بعد چین سے بھی جنگ کرے گا کیوں کہ وہ سانپ، کتے اور مینڈک کھاتے ہیں... ال یخی!


ترجمہ: ناہید اسرار

ندیم ایف پراچہ

ندیم ایف پراچہ ثقافتی تنقید نگار اور ڈان اخبار اور ڈان ڈاٹ کام کے سینئر کالم نگار ہیں۔ انہوں نے پاکستان کی معاشرتی تاریخ پر اینڈ آف پاسٹ نامی کتاب بھی تحریر کی ہے۔

ٹوئٹر پر فالو کریں:NadeemfParacha@

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔