ضعیف بھارتی خاتون 75 برس بعد اپنا آبائی گھر دیکھنے پاکستان پہنچ گئیں
ضعیف بھارتی خاتون رینا ورما 75 برس بعد پہلی بار اپنا آبائی گھر دیکھنے پاکستان پہنچ گئیں، برصغیر کی تقسیم سے کچھ وقت پہلے ہجرت کرنے کے بعد وہ اپنے خاندان کی واحد فرد ہوں گی جو دوبارہ اس گھر جائیں گی۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’میرا خواب پورا ہوا، میری بہن راولپنڈی شہر میں اپنے گھر واپس جانے کی خواہش کو پورا نہ کر سکی جو انہوں نے اس وقت چھوڑ دیا تھا جب میں 15 برس کی تھی۔‘
اگست 1947 میں تقسیم سے کچھ وقت پہلے 5 بہن بھائیوں کا یہ خاندان مغربی ہندوستان کی ریاست پونے چلا گیا تھا۔
ان کے والدین اور بہن بھائی اب وفات پاچکے ہیں، نوجوانی میں رینا ورما ایک بار لاہور کا سفر کر چکی ہیں لیکن وہ کبھی راولپنڈی دوبارہ نہ آسکیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: راجستھان میں پاکستانی مہاجر خاندان کے 11 افراد ہلاک
ویزا حاصل کرنے کے لیے کئی دہائیوں کی کوششوں کے بعد بالآخر گزشتہ ہفتے پاکستان میں داخل ہوتے ہوئے وہ جذباتی ہوگئیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’جب میں نے پاک ۔ بھارت سرحد عبور کی اور پاکستان اور بھارت کے نشانات دیکھے تو میں جذباتی ہوگئی تھی‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اب میں اندازہ نہیں لگا سکتی کہ جب میں راولپنڈی پہنچوں گی اور گلی میں اپنا آبائی گھر دیکھوں گی تو میرا کیا ردعمل ہوگا‘۔
رینا ورما کا خاندان ان لاکھوں لوگوں میں شامل تھا جن کی زندگی 1947 میں برصغیر کی تقسیم کے بعد متاثر ہوئی۔
مزید پڑھیں: 200 سے زائد پاکستانی بھارت سے وطن واپس آگئے، ہائی کمیشن
برصغیر کی تقسیم کے بعد بڑے پیمانے پر ہجرت ہوئی جب تقریباً ڈیڑھ کروڑ مسلمان، ہندو اور سکھ امتیازی سلوک کے خوف سے ایک ملک سے دوسرے ملک روانہ ہوگئے، اس دوران تشدد اور خونریزی کے بے شمار واقعات ہوئے جس میں 10 لاکھ سے زائد جانیں ضائع ہوئیں۔
بھارت اور پاکستان 1947 سے اب تک 3 جنگیں لڑ چکے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں، اس کی خاص وجہ کشمیر کے متنازع ہمالیائی علاقے ہیں جس پر دونوں ممالک دعویٰ کرتے ہیں۔
رواں سال 14 اگست کو برصغیر کی تقسیم کو 75 سال مکمل ہو جائیں گے جب صوبہ پنجاب کو تقریباً درمیان سے تقسیم کر دیا گیا تھا۔
رینا ورما کو وہ ہنگامہ خیز دن واضح طور پر یاد ہیں جب پرتشدد واقعات کی اطلاع ان تک پہنچی تو ان کا خاندان پریشان ہوگیا اور ان کے والد نے سرکاری ملازمت چھوڑنے اور رینا نے اسکول چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: تقسیم برصغیر کے وقت بھائی سے بچھڑنے والے بھارتی شخص کو پاکستانی ویزا جاری
انہوں نے کہا کہ ’شروع میں ہم سمجھ نہیں پائے کہ کیا ہوا ہے، والدہ کبھی بھی یہ یقین نہیں کرنا چاہتی تھیں کہ دونوں ممالک تقسیم ہو چکے ہیں، وہ کہتی رہیں کہ ہم جلد راولپنڈی واپس جائیں گے لیکن بالآخر انہیں یہ حقیقت تسلیم کرنی پڑی کہ بھارت اور پاکستان دو علیحدہ ملک ہیں‘۔
رینا ورما 1965 سے پاکستان کا ویزا حاصل کرنے کی کوشش کر رہی تھیں، بالآخر رواں سال انہیں اس میں کامیابی ملی جب پاک ۔ بھارت ہیریٹیج کلب اور پاکستان کی وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر نے اس عمل میں مدد کی۔
پاکستان میں رینا ورما کی میزبانی انڈیا-پاکستان ہیریٹیج کلب کے ڈائریکٹر عمران ولیم کر رہے ہیں، یہ کلب سرحد کے دونوں اطراف شہریوں کے مشترکہ ورثے کو اجاگر کرنے اور تقسیم کے بعد بچھڑ جانے والے خاندان کے افراد کو دوبارہ ملانے کے لیے کام کرتا ہے۔
عمران ولیم نے کہا کہ ’بھارت اور پاکستان دو علیحدہ علیحدہ ملک ہیں لیکن ہم ان کے درمیان محبت اور عوام کے درمیان رابطے کے ذریعے امن لا سکتے ہیں‘۔
ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والی رینا ورما نے بتایا کہ جب وہ اپنے سفر کے لیے بھارت سے پاکستان روانہ ہو رہی تھیں اس وقت بہت سے لوگوں نے انہیں متنبہ کیا کہ وہ مسلم اکثریتی ملک کا سفر نہ کریں لیکن میں اس فیصلے سے باز نہ آئی، یہاں مجھے لگتا ہے کہ میں اپنے ہی شہر میں اپنے لوگوں کے ساتھ ہوں۔