پاکستان

کراچی: شادمان میں کھلے نالے میں گرنے سے ماں اور شیرخوار بیٹا جاں بحق

موٹرسائیکل سوار اندھیرے کے باعث بغیر باڑ والے کھلے نالے کو یو ٹرن سمجھ کر مڑا اور خاندان سمیت اس میں گر گیا۔

کراچی میں اتوار کی رات ایک خاندان کے ساتھ اس وقت افسوسناک واقعہ پیش آیا جب ان کی موٹر سائیکل زیر تعمیر شادمان نالے کے کھلے حصے میں گر گئی جس سے ماں جاں بحق اور شیرخوار بیٹا لاپتا ہو گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جائے وقوع کے مناظر دل کو ہلا دینے والے تھے۔

مزید پڑھیں: یہ شہر ہے ہی نہیں کچرا ہے، چیف جسٹس کراچی تجاوزات کیس میں حکومت سندھ پر برہم

علاقے کے رہائشی مقامی افراد خود بھی رو رہے تھے اور اپنی بیوی اور دو ماہ کے بیٹے کو کھو دینے والے شخص کو تسلی دینے کی کوشش کر رہے تھے۔

جب میں جائے وقوع پر پہنچا تو نالے کے کھلے حصے کے گرد ایک بہت بڑا ہجوم جمع تھا اور یہ بڑا حصہ خاندان کے لیے موت کا پھندا ثابت ہوا۔

ریسکیو اہلکاروں اور عینی شاہدین نے ڈان کو بتایا کہ ایک شخص اپنی بیوی اور دو بچوں دو سالہ بیٹی اور دو ماہ کے لڑکے کے ساتھ اپنی موٹر سائیکل پر سوار جا رہا تھا اور بغیر باڑ والے کھلے نالے کو یوٹرن سمجھ کر اندھیرے کی وجہ سے مڑ گیا اور اس میں گر گیا۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس سڑک پر روزانہ کی بنیاد پر آنے جانے والے لوگ اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں کہ یہاں ہر وقت اندھیرا رہتا ہے اور اسٹریٹ لائٹس کام نہیں کرتیں۔

اس بار تاریکی کے سبب اس شخص نے اسٹیک ہولڈرز کی اجتماعی ناکامی کی وجہ سے اپنی بیوی اور ایک بیٹا کھو دیا۔

یہ بھی پڑھیں: کیا کراچی کی قسمت میں ڈوبنا ہی لکھا ہے؟

ڈان سے بات کرتے ہوئے ایک عینی شاہد نے بتایا کہ رات تقریباً 8 بجے کا وقت تھا جب خاندان نالے کے کھلے حصے میں گرا، اس کی چھوٹی بیٹی موٹر سائیکل کے پیٹرول ٹینک پر بیٹھی ہوئی تھی اور جب وہ نالے میں گر رہی تھی تو باپ نے جلدی سے اسے پکڑا اور جان بچانے کے لیے سڑک پر پھینک دیا۔

بعد ازاں لوگوں نے اس شخص کو بچا لیا تاہم پانی کا دباؤ زیادہ ہونے کی وجہ سے خاتون اور بیٹا ڈوب گئے۔

اس کے بعد چھیپا کے رضاکار موقع پر پہنچے اور لاپتا خاتون اور اس کے شیر خوار بیٹے کی تلاش شروع کی، ڈیڑھ گھنٹے کی کوششوں کے بعد خاتون کی لاش برآمد ہوئی جسے عباسی شہید اسپتال پہنچایا گیا، تاہم ریسکیو اہلکار 20 گھنٹے گزرنے کے باوجود بیٹے کو تلاش کرنے میں ناکام رہے۔

اس خاندان کے رشتہ دار اور جائے حادثہ کے قریب ہی مکینک کی دکان چلانے والے ندیم نے بتایا کہ اس خاندان کا تعلق اورنگی ٹاؤن سے ہے اور وہ شادمان ٹاؤن کے قریب ایک عشائیے میں شرکت کے لیے جا رہے تھے۔

شادمان کے مقامی مکینوں نے ڈان کو بتایا کہ نالے کو صاف کرنے کے لیے ڈپٹی کمشنر سینٹرل طحہٰ سلیم کی ہدایت پر کئی ماہ قبل اس نالے کو کھودا گیا تھا تاکہ مون سون کی بارشوں کے دوران اس کا پانی باہر نہ بہے تاہم بعد میں اسے بند کیا گیا نہ محفوظ بنانے کے لیے کوئی کام کیا گیا۔

مزید پڑھیں: کراچی کے 3 بڑے نالوں کی صفائی کا کام ایف ڈبلیو او کے سپرد

تاہم ڈپٹی کمشنر سینٹرل طحہٰ سلیم نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ نالہ زیر تعمیر تھا اور ایک ارب روپے کی لاگت سے جاری میگا پروجیکٹ کا حصہ تھا اور اسی لیے نالے کی کھدائی کر کے 'باڑ' لگائی گئی تھی، تاہم انہوں نے شبہ ظاہر کیا کہ شدید سیلاب کی وجہ سے شاید باڑ بہہ گئی۔

انہوں نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ وہ اس بارے میں نہیں جانتے ہوں کیونکہ وہ علاقے کے مقامی نہیں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے کسی بھی واقعے سے بچنے کے لیے اب نالے کے اس حصے کو ڈھانپ دیا گیا ہے۔

یہ اس نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں تھا، اسی مون سون اسپیل میں ایک اور موٹر سائیکل سوار بھی شادمان نالے میں گر گیا کیونکہ سڑک بارش کے پانی میں ڈوب گئی تھی اور باڑ ٹوٹ گئی تھی تاہم خوش قسمتی سے اسے آس پاس کے لوگوں نے فوری طور پر بچا لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آخر ہم نے کراچی کی پرانی بسوں کو کیوں بھلا دیا؟

صوبائی وزیر برائے ترقی خواتین وزیر شہلا رضا بھی اسی طرح کی اذیت سے گزری تھیں، جب ان کی گاڑی بغیر باڑ والے نالے مں گرنے سے ان کے دو بچے 13 سالہ عکس بتول اور 10 سالہ شایان ڈوب گئے تھے، شہلا رضا کو نومبر 2005 میں پیش آنے والے واقعے میں چوٹیں بھی آئی تھیں۔

چھتیس عورتوں کا گروہ اژدھوں کی طرح میرا نظام کھانا چاہتا ہے، خلیل الرحمٰن قمر

پاکستان فٹبال کے کھیل میں مسلسل پستی کا شکار کیوں ہے؟

اب بخار کے بجائے گلے میں خارش کورونا کی سب سے عام علامت