پی ٹی آئی کا الیکشن کمیشن سے منحرف اراکین کو ضمنی انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے کا مطالبہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) سے درخواست کی ہے کہ وہ اس کے 20 میں سے 16 ڈی سیٹ ہونے والے منحرف اراکین کو پنجاب میں 17 جولائی بروز اتوار ہونے والے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے سے روکے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے تمام 20 سابق اراکین اسمبلی، جنہیں وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں حمزہ شہباز کے حق میں ووٹ ڈالنے پر ڈی سیٹ کردیا گیا تھا، اب وہ مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر اپنے اپنے حلقوں سے ضمنی الیکشن لڑ رہے ہیں۔
ایڈووکیٹ فیصل فرید کے توسط سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ 'مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ان منحرف افراد کو پارٹی ٹکٹ سازش میں حصہ لینے کے انعام کے طور پر دیے گئے ہیں جو ان افراد کے ناپاک، غیر اخلاقی اور غیر قانونی انحراف کی وجہ سے کامیاب ہوئی، عدالت کی جانب سے انحراف کا مجرم قرار دیے جانے کے بعد یہ سابق قانون ساز الیکشن نہیں لڑ سکتے۔
یہ بھی پڑھیں: ضمنی انتخابات: الیکشن کمیشن کا ملتان میں ووٹ خریدنے کی خبروں کی تحقیقات کا حکم
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ جواب دہندگان کو آئین کے آرٹیکل 5 کے تحت اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ ان کا ذاتی کردار اور سرکاری طرز عمل جمہوری اصولوں کے اعلیٰ معیارات اور صوبائی اسمبلی میں اپنے عہدے کے وقار کے مطابق پورا اترے۔
انہوں نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان اصولوں کی خلاف ورزی کی اور پنجاب میں اپنی ہی حکومت کے خاتمے کا سبب بنے۔
اس کے علاوہ منحرف اراکین نے اپنے پارٹی حلف کے ساتھ ساتھ آرٹیکل 65 کے تحت اٹھائے گئے حلف کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ای سی پی کو اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ آرٹیکل 62 اور 63 کے معیار پر پورا نہ اترنے والوں کو الیکشن لڑنے کی اجازت نہ دی جائے اور ان کی نااہلی، کمیشن کے اپنے حکم اور فیصلے کے مطابق نافذ کی جائے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے منحرف اراکین پنجاب اسمبلی کی خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری
درخواست میں ای سی پی سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ مدعا علیہان کو آئندہ ضمنی انتخابات میں حصہ لینے سے روکے اور عبوری اقدام کے طور پر تمام متعلقہ افراد کو درخواست پر فیصلہ آنے تک انتخابی نتائج کا نوٹی فکیشن جاری نہ کرنے کی ہدایات دے۔
ایک متعلقہ پیش رفت میں سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی کے ایڈیشنل سیکریٹری جنرل عمر ایوب خان نے ای سی پی کو ایک اور درخواست دائر کی جس میں پنجاب کے ضمنی انتخابات میں قبل از انتخابات دھاندلی کا الزام لگایا گیا اور کمیشن سے اصلاحی اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔
درخواست گزار نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کو فریق بناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ضمنی انتخابات کے لیے جاری مہم میں فعال ہیں اور اس دوران کئی خلاف ورزیاں دیکھیں اور ایسی چیزیں ہو رہی ہیں جو شفاف اور غیرجانبدار انتخابات کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن پر لازم ہے کہ وہ قانون کے مطابق آزادانہ، شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کروائے۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے 25 منحرف اراکین کو ڈی سیٹ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا
درخواست میں ضمنی انتخابات کے 19 حلقوں کی نشان دہی کرتے ہوئے الزام عائد کیا گیا ہے ووٹر فہرستیں تبدیل کردی گئی ہیں اور الیکشن کمیشن ایکٹ 2017 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ووٹرز کو آگے پیچھے کردیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن سے کہا گیا ہے کہ شیخوپورہ کے حلقہ پی پی-140 میں الیکٹورل رول یا ووٹرز لسٹ ان کے غیرقانونی اقدامات کی واضح مثال ہے جہاں حتمی فہرست الیکشن شیڈول کے اعلان کے بعد 20 مئی کو جاری کردی گئی تھی جو قانون کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ 2018 اور 2020 میں جاری کی گئی فہرست کے مطابق ووٹرز کی مجموعی تعداد بالترتیب 2 ہزار 239 اور 2 ہزار 875 ہے جو مئی 2022 میں بڑھ کر 5 ہزار 573 ہوگئی ہے۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے 25 منحرف ارکان پنجاب اسمبلی کو ڈی سیٹ کردیا
بتایا گیا ہے کہ یہ اچانک اضافہ مشکوک ہے اور آنے والے انتخابات کی شفافیت پر سنجیدہ سوالات اٹھ گئے ہیں۔
درخواست گزار نے کہا ہے کہ صوبے میں جس طرح اقدامات ہو رہے ہیں، اس طرح کوئی آزاد،شفاف یا غیرجانبدار انتخابات نہیں ہوسکتے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ قائم مقام حکومت کی ہدایات پر حکام نوٹس لے رہے ہیں اور انتخابات میں مداخلت کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ واضح مثال ڈی جی راجن پور کی ہے جنہیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کی مہم چلاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جو الیکشن کمیشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 187 اور قواعد و ضوابط دونوں کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ جھنگ کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر واضح طور پر قبل از انتخاب دھاندلی کے مرتکب ہوگئے ہیں جبکہ پی پی-07 کے لیے حکومتی امیدوار ووٹرز پر اثر انداز ہونے کے لیے انہیں رشوت کی پیشکش کر رہے ہیں۔
'الزامات شکست کا اعتراف ہیں'
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی قیادت کے دھاندلی کے الزامات درحقیقت آئندہ ضمنی انتخابات میں پارٹی سربراہ عمران خان کی شکست کا اعتراف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مقابلہ گیدڑ سے نہیں، اس کی لائی ہوئی مہنگائی اور کرپشن سے ہے، مریم نواز
سرکاری خبر رساں ادارے 'اے پی پی' کی رپورٹ کے مطابق اپنے ایک بیان میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کے وزرا نے اقتدار میں رہتے ہوئے نہ صرف ای سی پی کے قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی بلکہ اسے دھمکیاں بھی دیں، دوسری جانب، مسلم لیگ (ن) کے وزرا نے قواعد کی پابندی کرتے ہوئے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دیا۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ضمنی انتخابات ہونا ابھی باقی ہیں لیکن عمران خان نے ابھی سے سوگ منانا شروع کر دیا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ 'عمران خان اصل میں غیر ملکی فنڈنگ کیس کی وجہ سے ای سی پی کو نشانہ بنا رہے ہیں۔'
مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان کے سابق وزرا انتخابی مہم کے دوران رقم تقسیم کرتے، ترقیاتی اسکیموں کا اعلان کرتے اور انتخابات میں دھاندلی کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے تھے۔