پاکستان

حیدر آباد: ہوٹل پر جھگڑے میں ایک شخص کی ہلاکت کے بعد کشیدگی، 3 افراد زخمی

ہوٹل کے مالک کو گرفتار کرکے پولیس نے عدالت میں پیش کیا اور جج نے پولیس کی جانب سے 2 روزہ ریمانڈ کی درخواست منظور کی، رپورٹ

ہوٹل میں جھگڑے کے دوران ایک نوجوان کی ہلاکت کے بعد حیدرآباد اور جامشورو میں صورتحال کشیدہ ہوگئی، نامعلوم شخص کی فائرنگ سے پولیس اہلکار سمیت کم از کم 3 افراد گولیاں لگنے سے زخمی ہوگئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سے قبل ایک جوڈیشل مجسٹریٹ نے نوجوان کے قتل کے سلسلے میں گرفتار ملزم کو 2 روز کے لیے پولیس کی تحویل میں دے دیا۔

ہوٹل کے مالک شاہ سوار پٹھان کو پولیس نے عدالت میں پیش کیا اور جج نے پولیس کی جانب سے 2 روزہ ریمانڈ کی درخواست منظور کی۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں قوم پرستوں کی جزوی ہڑتال

ملزم کو نسیم نگر پولیس چوکی کے قریب واقع اس کے ہوٹل پر جھڑپ کے فوراً بعد گرفتار کیا گیا تھا جس میں 35 سالہ بلال کاکا جاں بحق ہوگیا تھا جبکہ اس کے 4 دوست زخمی ہوگئے تھے، تاہم ایف آئی آر میں نامزد شریک ملزمان کو تاحال گرفتار نہیں کیا گیا۔

لڑائی جھگڑے میں بلال کاکا کو لوہے کی سلاخوں سے بے دردی سے مارا گیا، مقتول کو نیو سعید آباد کے گاؤں فقیر محمد کاکا کے قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا، واقعے کے بعد گرفتار کیے گئے ملزم شاہ سوار پٹھان کو بھی لڑائی کے دوران چوٹیں آئیں۔

اس واقعے کی ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد شدید ردعمل سامنے آیا، ویڈیو میں جھگڑے کے وقت ایک پولیس موبائل اور کچھ پولیس اہلکاروں کو ہوٹل کے باہر موجود دیکھا گیا اور فائرنگ کی آواز سنائی دے رہی تھی۔

مزید پڑھیں: سندھ کی قوم پرست پارٹی سے تعلق رکھنے والی کم عمر خاتون امیدوار

تاہم وائرل فوٹیج میں بظاہر پولیس تمام صورتحال کے دوران غیر متحرک نظر آئی، اس پر قوم پرست جماعتوں کے کارکنان کی جانب سے سوشل میڈیا پر شدید ردعمل سامنے آیا جنہوں نے پولیس کی بے حسی کی مذمت کی۔

گزشتہ روز چند مشتعل نوجوانوں کے گروہوں نے حیدرآباد اور جامشورو کے مختلف علاقوں میں گشت کیا اور پشتون برادری کی چائے کی دکانیں اور ریسٹورنٹس بند کر وادیے، کچھ دکانوں میں توڑ پھوڑ بھی کی گئی جبکہ مارکیٹ ٹاور اور کنٹونمنٹ کے علاقوں میں ہوٹل بند کر دیے گئے۔

بعد ازاں گزشتہ شب جامشورو کے پیٹرو بس اسٹاپ پر ہجوم کی جانب سے ایک دکان میں توڑ پھوڑ کے بعد فائرنگ کی گئی۔

زخمیوں میں پولیس اہلکار عبدالستار قمبرانی، شاہنواز بروہی اور کاشف رند شامل ہیں، بروہی برادری کے ایک فرد کی ملکیت میں یہ دکان ایک پشتون نے سنبھالی ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی قوم پرستوں کو سندھ کے دیہی علاقوں کی بحالی کی یقین دہانی

علاوہ ازیں حیدرآباد کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) امجد احمد شیخ نے منگل کو پیش آنے والے واقعے میں مقامی پولیس کے ردعمل کا جائزہ لینے کے لیے باضابطہ طور پر ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی۔

مذکورہ کمیٹی اس واقعے کی وائرل ہونے والی ویڈیو میں نظر آنے والے پولیس اہلکاروں کے کردار کا تعین کرے گی جس میں وہ جھگڑے کے وقت ایک ہوٹل کے باہر کھڑے دکھائی دیتے ہیں۔

دریں اثنا چیئرمین جئے سندھ قومی محاذ (جسقم) سنان قریشی نے بلال کاکا کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے سندھیوں سے پرامن رہنے کی اپیل کی۔

مزید پڑھیں: سندھ: بلدیاتی انتخابات کے دوران پرتشدد واقعات،2 افراد جاں بحق

گزشتہ روز لاڑکانہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے واقعے کے بعد پیدا ہونے والے ردعمل کی مذمت کی۔

مومن سمو اور اطہر سومرو کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ سندھ کی سرزمین پر رہنے والوں کی مخالفت نہیں کرتے لیکن مزدوروں کی ٹارگٹ کلنگ کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ پہلے ہی مشکل صورتحال سے دوچار ہے، انہوں نے اس سازش پر سوالات اٹھائے جو صوبے کو انتشار کے راستے پر لے جا رہی ہے۔

خواتین کے حقوق کے کارکن اور سندھ یونیورسٹی کی استاد امر سندھو، سماجی کارکن ذوالفقار ہالیپوٹو اور دیگر سنجیدہ حلقوں نے سندھ میں نسلی فسادات کو ہوا دینے کی تمام کوششوں کی مذمت کی۔

پاکستان کے ساتھ ایک ارب 17 کروڑ ڈالر کا معاہدہ طے پا گیا، آئی ایم ایف

فیکٹ چیک: ’اگست تک موسم سرد رہنے کی خبر غلط ہے‘

برطانیہ کے اگلے وزیر اعظم کے لیے 8 امیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ متوقع