عمران خان بتائیں ان پر کون دباؤ ڈال رہا ہے، چوہدری شجاعت
سیاست دانوں کی لیک ہونے والی آڈیوز اور ویڈیوز کے منظر عام پر آنے کے رجحان پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مسلم لیگ(ق) کے صدر اور تجربہ کار سیاستدان چوہدری شجاعت حسین نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو مشورہ دیا کہ وہ انہیں دیوار سے لگانے والوں کے بارے میں معلومات افشا کریں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آزاد جموں و کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود سے ملاقات کے بعد ہفتہ کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری شجاعت نے کہا کہ اس وقت ہماری سیاست عجیب و غریب صورتحال کا شکار ہے، ہر روز ویڈیوز چلائی جا رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: عمران خان بتائیں کیا ان کی کرپشن کی تحقیقات کرنا دیوار سے لگانا ہے، رانا ثنااللہ
مسلم لیگ ق کے سربراہ نے سابق خاتون اول بشریٰ بی بی اور سابق صدر آصف علی زرداری کی حال ہی میں لیک ہونے والی آڈیو گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بیرونی دنیا ہماری سیاست کو کس نظر سے دیکھے گی؟۔
جب ان سے سابق وزیر اعظم عمران خان کے بیان پر تبصرہ کرنے کو کہا گیا تو چوہدری شجاعت نے کہاکہ عمران خان سے کہا کہ وہ پہلے یہ بتائیں کہ ان پر کون دباؤ ڈال رہا ہے۔
عمران خان نے دھمکی دی تھی کہ اگر انہیں دیوار سے لگایا گیا تو وہ ان لوگوں کے نام بتا دیں گے جو ان پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔
چوہدری شجاعت نے مسلم لیگ (ق) کے اندر اختلافات کی خبروں کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی سے ان کا کوئی اختلاف نہیں ہے، جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا مسلم لیگ(ق) میں دراڑیں پڑ سکتی ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ کیا ہم نے کبھی ایک دوسرے کے خلاف کوئی بیان دیا ہے؟۔
تاہم مسلم لیگ(ق) کے سربراہ نے اعتراف کیا کہ پرویز الٰہی سے کچھ 'نظریاتی اختلافات' تھے لیکن انہوں نے ان اختلافات کی شدت کو کم کیا ہے، اس طرح کے معاملات باپ اور بیٹے کے درمیان بھی ہو سکتے ہیں اور اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ‘عمران خان دھمکیاں دے رہے ہیں کہ میں بتادوں گا’
انہوں نے بظاہر مونس الٰہی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بزرگوں کو نوجوان نسل کے نقطہ نظر کو سننا چاہیے اور سیاسی رقابت کو ذاتی دشمنی نہیں بننے دینا چاہیے۔
بڑے چوہدری صاحب نے 17 جولائی کو آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا مطالبہ بھی کیا اور کہا کہ الیکشن کے بعد پنجاب کی سیاسی صورتحال واضح ہو جائے گی۔
انہوں نے عمران خان کی جانب سے اپنی حکومت کے خاتمے میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار پر مسلسل تنقید کے جواب میں قومی سلامتی کے اداروں کو 'پاکستان کے استحکام کے ضامن' قرار دیا۔