وفاقی وزیر ایاز صادق، صوبائی وزیر خواجہ سلمان مستعفی
سابق اسپیکر قومی اسمبلی و پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور سردار ایاز صادق اور صوبائی وزیرِ صحت خواجہ سلمان رفیق نے اپنی وزارتوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہر صورت ضمنی انتخابات کو جیتنا چاہتی ہے جس کے لیے اس نے حکمت عملی بنا لی ہے۔
سابق اسپیکر اسمبلی سردار ایاز صادق اور خواجہ سعد رفیق کے بھائی خواجہ سلمان رفیق لاہور میں الیکشن مہم کے لیے خود کو میدان میں اُتاریں گے۔
مزید پڑھیں: پاکستان ٹوٹنے کی بات، عمران خان پر آرٹیکل 6 لگانے کا اس سے اچھا موقع نہیں، ایاز صادق
سردار ایاز صادق اور سلمان رفیق نے ضمنی انتخابات میں الیکشن مہم میں حصہ لینے کے لیے استعفی دیا ہے۔
کل سے سردار ایاز صادق اور سلمان رفیق لاہور میں اُمیدواروں کی ضمنی انتخابات میں بھرپور مہم چلائیں گے۔
استعفی دینے کا مقصد یہ ہے کہ انتخابی مہم کے دوران الیکشن کمیشن کے قوانین کی خلاف ورزی نہ ہو۔
واضح رہے کہ 25 مئی کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف اراکین پنجاب اسمبلی کی خالی کردہ 20 جنرل نشستوں پر ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری کردیا تھا جس کے مطابق پولنگ 17 جولائی کو ہوگی۔
جن حلقوں میں ضمنی انتخاب کا شیڈول جاری کیا گیا ہے ان میں لاہور کے 4، جھنگ، لودھراں اور مظفر گڑھ کے2، 2، راولپنڈی، خوشاب، بھکر، فیصل آباد، شیخوپورہ، ساہیوال، ملتان، بہاولنگر، لیہ اور ڈیرہ غازی خان کا ایک، ایک حلقہ شامل ہے۔
- حلقہ پی پی 7، راولپنڈی 2،
- حلقہ پی پی 83، خوشاب 2
- حلقہ پی پی 90، بھکر 2
- حلقہ پی پی 97، فیصل آباد 1
- حلقہ پی پی 125، جھنگ 2
- حلقہ پی پی 127، جھنگ 4
- حلقہ پی پی 140، شیخوپورہ 6
- حلقہ پی پی 158، لاہور 15
- حلقہ پی پی 167، لاہور 26
- حلقہ پی پی 168، لاہور 25
- حلقہ پی پی 170، لاہور 27
- حلقہ پی پی 202، ساہیوال 7
- حلقہ پی پی 217، ملتان 7
- حلقہ پی پی 224، لودھراں 1
- حلقہ پی پی 228، لودھراں 5
- حلقہ پی پی 237، بہاولپور 1
- حلقہ پی پی 272، مظفر گڑھ 5
- حلقہ پی پی 273، مظفر گڑھ 6
- حلقہ پی پی 282، لیہ 3
- حلقہ پی پی 288، ڈیرہ غازی خان 4
خیال رہے الیکشن کمیشن نے وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار چوہدری پرویز الہٰی کے بجائے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار حمزہ شہباز کی حمایت میں ووٹ دینے والے 25 منحرف اراکین کی صوبائی اسمبلی کی رکنیت ختم کرنے کا نوٹی فکیشن 23 مئی کو جاری کیا تھا۔
اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ پنجاب اسمبلی کے عمومی نشستوں پر منتخب ہونے والے 20 اراکین، خواتین کی مخصوص نشستوں پر 3 اور اقلیتی نشستوں پر براجمان 2 اراکین کی رکنیت ختم کردی گئی تھی۔
پی ٹی آئی کے 25 منحرف اراکین کے ووٹوں نے حمزہ شہباز کو اکثریت حاصل کرنے میں مدد دی، انہوں نے مجموعی طور پر 197 ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ سادہ اکثریت کے لیے 186 ووٹ درکار تھے۔
حمزہ شہباز کے 16 اپریل کو وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے بعد پی ٹی آئی نے 25 اراکین صوبائی اسمبلی کو منحرف قرار دینے کا اعلامیہ پنجاب اسمبلی کے اسپیکر پرویز الہٰی کو بھیجا تھا، جو وزیر اعلیٰ کے لیے پی ٹی آئی، پی ایم ایل (ق) کے مشترکہ امیدوار بھی تھے۔
بعد ازاں پرویز الہٰی نے الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھیجا تھا اور اس پر زور دیا تھا کہ ان قانون سازوں کو پارٹی ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حمزہ شہباز کے حق میں ووٹ ڈال کر پی ٹی آئی سے منحرف ہونے پر ڈی سیٹ کیا جائے۔
ڈی سیٹ ارکان اسمبلی کے نام اور حلقے
- راجا صغیر، پی پی 7 راولپنڈی
- ملک غلام رسول سانگھا، پی پی 83 خوشاب
- سعید اکبرخان نوانی، پی پی 90 بھکر
- محمد اجمل چیمہ، پی پی 97 فیصل آباد
- عبد العلیم خان، پی پی 158 لاہور
- نذیر احمد چوہان، پی پی 167 لاہور
- محمد امین ذوالقرنین، پی پی 170 لاہور
- ملک نعمان لنگڑیال، پی پی 202 ساہیوال
- محمد سلمان نعیم، پی پی 217 ملتان
- زوار حسین وڑائچ، پی پی 224 لودھراں
- نذیر احمد خان، پی پی 228 لودھراں
- فدا حسین، پی پی 237 بہاولنگر
- زہرا بتول، پی پی 272 مظفر گڑھ
- محمد طاہر، پی پی 282 لیہ
- اسد کھوکھر، پی پی 168 لاہور
- محمد سبطین رضا، پی پی 273 مظفر گڑھ
- محسن عطا خان کھوسہ، پی پی 288 ڈی جی خان
- میاں خالد محمود، پی پی 140 شیخوپورہ
- مہر محمد اسلم، پی پی 127 جھنگ
- فیصل حیات جبوانہ، پی پی 125 جھنگ
- ہارون عمران گل، این ایم 364 اقلیتی نشست
- اعجاز مسیح، این ایم 365 اقلیتی نشست
- عائشہ نواز، ڈبلیو 322 مخصوص نشست
- ساجدہ یوسف ڈبلیو 327 مخصوص نشست
- عظمیٰ کاردار ڈبلیو 311 مخصوص نشست