سائنس و ٹیکنالوجی

یوٹیوب پر بچوں کو تشدد کی جانب راغب کرنے کے اشتہارات دکھائے جانے کا انکشاف

بچوں کے لیے مخصوص تقریباً ہر 2 میں سے ایک ویڈیو میں غیر مناسب مواد والی کسی دوسری ویب سائٹس کے اشتہارات ہوتے ہیں، رپورٹ

یوٹیوب پر چھوٹے بچوں کے لیے مخصوص ویڈیوز کے دوران اشتہارات کے ذریعے پرتشدد مواد کی تشہیر کرنے والی ویب سائٹس کی جانب راغب کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

خبررساں ادارے ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق بچوں کے لیے مخصوص تقریباً ہر 2 میں سے ایک ویڈیو کے ساتھ اشتہارات ہوتے ہیں جو صارفین کو غیر مناسب مواد والی کسی دوسری ویب سائٹس پر لے جاتے ہیں۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ عام کارٹون دیکھنے والے بچوں کو محض ایک کلک کے ذریعے پُرتشدد ویڈیو گیم گرینڈ تھیفٹ آٹو جیسے 18 پلس مواد کی تشہیر کرنے والی ویب سائٹس پر لے جایا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یوٹیوب کا بچوں کی تمام ویڈیوز کڈز ایپ میں منتقل کرنے پر غور

اس خامی کا پردہ فاش 'گلوبل ایکشن پلان' نامی این جی او نے کیا ہے جن کی جانب سے سوشل میڈیا اشتہارات پر پابندیوں کو مزید سخت بنانے کے لیے حکومت سے آن لائن سیفٹی بل میں ترمیم کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

گلوبل ایکشن پلان میں پالیسی اور آگاہی مہم کی قیادت کرنے والے اولیور ہیز نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'گوگل سمیت کسی بھی کمپنی کو چھوٹے بچوں کو پرتشدد ویڈیو گیمز دکھا کر رقم نہیں کمانا چاہیے'۔

ڈیجیٹل رائٹس گروپ 'فوکس گلَو' کے ساتھ مل کر کی گئی اس تحقیق کے ذریعے معلوم ہوا کہ مذکورہ اشتہارات ان ویڈیوز کے ساتھ دکھائے جا رہے ہیں جنہیں ان کے تخلیق کاروں یا خود یوٹیوب کی جانب سے 'بچوں کے لیے مخصوص ویڈیوز' کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: 2021 میں پاکستان میں سب سے زیادہ دیکھی جانے والی یوٹیوب ویڈیوز

ان میں باربی کے آفیشل یوٹیوب چینل کی ویڈیوز شامل ہیں جس کے ایک کروڑ 10 لاکھ سبسکرائبرز ہیں اور ٹی وی شو پِپ اینڈ پوسی کے کارٹون کی ویڈیوز بھی شامل ہیں جوکہ 2 سے 5 سال کے بچوں کے لیے مخصوص ہے۔

ان ویڈیوز کے دوران دکھائے جانے والے اشتہارات بظاہر عمر کے لحاظ سے مناسب معلوم ہوتے ہیں، مثلاً ایک اشتہار میں بچوں کے کھلونے کی تصویر دکھائی جاتی ہے اور ناظرین کو زیبرا ٹیسٹ دیکھنے کی ترغیب دی جاتی ہے جو کہ چھوٹے بچوں کے لیے گیمنگ پلیٹ فارم ہے۔

تاہم وہاں کلک کرکے جانے کے بعد گوگل کے اشتہارات کی ایک بڑی مقدار سامنے آجاتی ہے جو مسلسل پاپ اپ ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یوٹیوب کِڈز بچوں کے لیے کتنا محفوظ ہے؟

ان میں پرتشدد ویڈیو گیمز کے اشتہارات دکھائے جاتے ہیں، اس میں ہارر ویڈیو گیم 'گرینی' بھی شامل ہے جس میں ایک لاش خون آلود بلے کے ساتھ گیم کھیلنے والے کا پیچھا کرتی ہے۔

اس کے علاوہ ان میں بالغوں کے لیے مخصوص'گرینڈ تھیفٹ آٹو' گیم کے اشتہارات بھی شامل ہیں جس میں گالیاں، جرائم، منشیات اور ہیجان انگیز مناظر کثرت سے دکھائے جاتے ہیں۔

گلوبل ایکشن پلان نے کہا کہ 'اس طرح یوٹیوب بلاواسطہ لاکھوں چھوٹے بچوں کو نامناسب اور نقصان دہ مواد دکھا رہا ہے'۔

مزید پڑھیں: یوٹیوب میں والدین کے لیے مددگار فیچر متعارف

اولیور ہیز نے گوگل پر زور دیا کہ وہ اس خامی کو فوری طور پر دور کرے اور بچوں کے لیے مخصوص ویڈیوز کے دوران کسی دوسری ویب سائٹ پر لے جانے والے اشتہارات کے لنکس پر پابندی عائد کرے۔

این جی او نے برطانوی حکومت سے آن لائن سیفٹی بل میں ترمیم کا مطالبہ کیا ہے تاکہ 18 سال سے کم عمر صارفین کو دکھائے جانے والے نامناسب اشتہارات پر پابندی لگائی جائے اور سوشل میڈیا کمپنیوں کو فیڈز پر نظر آنے والے اشتہارات 10 فیصد تک محدود کرنے کا پابند جائے۔

یوٹیوب کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس نے صارفین کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کا عمل محدود کردیا ہے۔

تاہم یوٹیوب کے ایک ترجمان نے کہا کہ 'اپنے سب سے کم عمر صارفین کی حفاظت ہماری ترجیح ہے، ہم والدین، حکومتوں اور ماہرین کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یوٹیوب ایک محفوظ پلیٹ فارم ہے'۔

سوشل میڈیا ایپس سے محتاط رہنا اب کیوں ضروری ہوگیا ہے؟

ویڈیو گیمز لڑکوں میں ڈپریشن کا خطرہ کم کرتی ہیں، تحقیق

یہ سوشل میڈیا پر ہر کوئی ’امیزنگ‘ اور ’سپر کول‘ کیوں ہوتا ہے؟