صحت

منکی پاکس کی نئی لہر سے دو افراد ہلاک

منکی پاکس کی نئی لہر مئی سے شروع ہوئی تھی اور اب تک اس سے افریقہ کے باہر تین اموات ہو چکی ہیں، رپورٹ

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے تصدیق کی ہے کہ منکی پاکس کی نئی لہر سے متاثر ہونے والے مزید دو مریض ہلاک ہوگئے، جس کے بعد نئی لہر سے اموات کی تعداد تین ہوگئی۔

خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے 8 جولائی کو اپنے بیان میں بتایا کہ رواں برس مئی میں یورپ سے شروع ہونے والی منکی پاکس کی نئی لہر سے اب تک کی مجموعی اموات کی تعداد تین ہوگئی۔

رپورٹ میں واضح نہیں کیا گیا کہ مزید دو نئی اموات کس ملک میں ہوئیں، اس سے قبل بھی عالمی ادارے نے جون میں نئی لہر سے متاثر پہلے مریض کی موت کی تصدیق کی تھی۔

اگرچہ منکی پاکس کی نئی لہر سے عالمی ادارہ صحت نے اب تک تین افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے، تاہم رواں برس ہی اب تک براعظم افریقہ میں اس سے 77 اموات ہو چکی ہیں۔

رائٹر کی رپورٹ میں افریقی محکمہ صحت کے اداروں کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ سال 2022 میں اب تک وہاں منکی پاکس سے 77 اموات ہو چکی ہیں۔

گزشتہ ماہ جون میں افریقہ کے باہر پہلی موت رپورٹ ہوئی تھی جب کہ مئی کے اختتام تک افریقی ممالک میں 10 اموات رپورٹ ہوئی تھی۔

خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ (اے پی) کے مطابق مئی کے اختتام تک افریقی ملک کانگو میں 9 جب کہ نائیجیریا میں ایک موت رپورٹ ہوئی تھی۔

اس بیماری کے حوالے سے گزشتہ روز عالمی ادارہ صحت نے بتایا تھا کہ منکی پاکس کی نئی لہر 58 ممالک تک پہنچ چکی اور اس سے 6 ہزار سے زائد افراد متاثر ہو چکے۔

یہ پہلا موقع ہے کہ منکی پاکس کے کیسز افریقہ کے باہر رپورٹ ہو رہے ہیں، اس وقت سب سے زیادہ کیسز یورپ میں رپورٹ ہو رہے ہیں۔

ابتدائی طور پر 1970 کے بعد افریقہ کے مغربی حصے میں بندروں میں پائی جانی والی بیماری رواں برس مئی میں پہلی بار افریقہ سے باہر یعنی یورپ میں رپورٹ ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ‘منکی پاکس’ 58 ممالک تک پھیل چکا، عالمی ادارہ صحت

مئی میں منکی پاکس کے کچھ کیسز انگلینڈ اور بعد ازاں اسپین اور اٹلی میں رپورٹ ہوئے، جس کے بعد یہ بیماری جرمنی، فرانس اور سوئٹزرلینڈ سمیت متعدد یورپی ممالک تک پھیلی، جس کے بعد وہاں سے یہ بیماری امریکا اور مشرق وسطی ممالک تک بھی جا پہنچی۔

مذکورہ بیماری سے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مرض کورونا یا اس طرح کی دیگر وباؤں کی طرح تیزی سے نہیں پھیلتا، منکی پاکس صرف قریبی تعلقات اور خصوصی طور پر جسمانی تعلقات سے ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق منکی پاکس عام طور پر صرف افریقی خطے میں پایا جاتا ہے اور کئی دہائیوں سے مذکورہ مرض کے کیسز کسی دوسرے خطے میں سامنے نہیں آئے تھے۔

چیچک اور جسم پر شدید خارش کے دانوں کی بیماری سے ملتی جلتی اس بیماری کی دو قسمیں ہیں، ایک قسم مغربی افریقی کلیڈ ہے اور دوسری قسم کانگو بیسن (وسطی افریقی) کلیڈ ہے، مغربی افریقی کلیڈ سے متاثرہ افراد میں موت کا تناسب تقریباً ایک فیصد ہے جبکہ کانگو بیسن کلیڈ سے متاثر ہونے والے مریضوں میں ہلاکتوں کا تناسب 10 فیصد تک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ منکی پاکس ایک بہت کم پایا جانے والا وبائی وائرس ہے، یہ انفیکشن انسانوں میں پائے جانےوالے چیچک کے وائرس سے ملتا ہے، اس وبا کی علامات میں بخار ہونا، سر میں درد ہونا اور جلد پر خارش ہونا شامل ہیں۔

منکی پاکس سے صحت کی ہنگامی صورتحال کا خطرہ نہیں، عالمی ادارہ صحت

منکی پاکس میں تبدیلیوں کے شواہد نہیں ملے، عالمی ادارہ صحت

منکی پاکس پھیلنے کی ممکنہ وجہ سامنے آگئی