پاکستان

دعا زہرہ کے شوہر کی حفاظتی ضمانت منظور، عدالت نے گرفتاری سے روک دیا

لاہور ہائی کورٹ نے دعا زہرہ کے شوہر ظہیر کو 14 جولائی تک حفاظتی ضمانت دیتے ہوئے پولیس کو انہیں گرفتاری کرنے سے روک دیا ہے۔
|

لاہور ہائی کورٹ نے دعا زہرہ کے شوہر ظہیر کو 14 جولائی تک حفاظتی ضمانت دیتے ہوئے پولیس کو انہیں گرفتاری کرنے سے روک دیا۔

لاہور ہائی کورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم نے ظہیر کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔

مزید پڑھیں: سندھ ہائی کورٹ کی دعا زہرہ کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی اجازت

عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ کب کی ایف آئی آر درج ہے جس پر وکیل رائے خرم نے بتایا کہ 16 اپریل کو اغوا کی ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

جسٹس عالیہ نیلم نے پوچھا کہ تو ابھی تک آپ کیا کر رہے ہیں، آپ کو کیسے پتا چلا پولیس انہیں گرفتار کرنا چاہتی ہے۔

وکیل نے بتایا کہ تفتیشی افسر کا بیان ہے کہ وہ معاملے کی دوبارہ تفتیش کر رہے ہیں اور خدشہ ہے کہ پولیس گرفتار کر لے گی۔

درخواست گزار کے وکیل نے استدعا کی کہ عدالت حفاظتی ضمانت منظور کرے تاکہ متعلقہ عدالت سے عبوری ضمانت لی جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ پولیس کی عدالت سے دعا زہرہ اغوا کیس کو کالعدم قرار دینے کی سفارش

عدالت نے 14 جولائی تک ظہیر کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔

دعا زہرہ مبینہ اغوا کیس

خیال رہے کہ 16 اپریل کو کراچی کے علاقے گولڈن ٹاؤن سے 14 سالہ لڑکی دعا زہرہ لاپتا ہوگئی تھی جس کے بعد پولیس نے اس کی تلاش کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے بھی مارے تھے، تاہم پولیس دعا زہرہ کو تلاش کرنے میں ناکام رہی تھی۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے دعا زہرہ کے اغوا کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی سے تفیصلی رپورٹ طلب کی تھی۔

دعا زہرہ لاپتا کیس کے باعث سندھ حکومت کو سخت تنقید کا سامنا تھا اور مختلف حلقوں کی جانب سے صوبائی حکومت کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے جا رہے تھے۔

تاہم 25 اپریل کو پریس کانفرنس کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے تصدیق کی تھی کہ دعا زہرہ کا سراغ لگا لیا گیا ہے، وہ خیریت سے ہیں۔

مزید پڑھیں: دعا زہرہ کی لاہور سے ’ملنے‘ کی خبر پر لوگوں کے تبصرے

26 اپریل کو پنجاب پولیس کو دعا زہرہ اوکاڑہ سے مل گئی تھیں، جس کے بعد انہیں لاہور میں مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ ساتھ ہی یہ بھی پتا چلا تھا کہ دعا زہرہ نے ظہیر نامی لڑکے سے شادی کرلی ہے۔

مجسٹریٹ نے دعا زہرہ کو دارالامان بھیجنے کی پولیس کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں آزاد شہری قرار دیا تھا۔

علاوہ ازیں دعا زہرہ نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’میرے گھر والے زبردستی میری شادی کسی اور سے کروانا چاہتے تھے، مجھے مارتے پیٹتے تھے، مجھے کسی نے بھی اغوا نہیں کیا، میں اپنی مرضی سے گھر سے آئی ہوں اور اپنی پسند سے ظہیر سے شادی کی ہے‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ میرے اہل خانہ میری عمر غلط بتا رہے ہیں، میں 14 سال کی نہیں بلکہ بالغ ہوں، میری عمر 18 سال ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بیٹی کی تحویل کیلئے دائر دعا زہرہ کے والد کی درخواست پر نوٹس جاری

8 جون کو سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرہ کے کیس کو نمٹاتے ہوئے اسے شوہر کے ساتھ رہنے یا والدین کے ساتھ جانے سے متعلق اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی اجازت دے دی تھی۔

تاہم چند دن قبل ہی میڈیکل بورڈ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ دعا زہرہ کی عمر تقریباً 15سال ہے جس کے بعد دعا کے والد نے ان کی تحویل کے لیے عدالت میں درخواست دائر کر دی ہے۔