پاکستان

راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل: سابق کمشنر راولپنڈی سمیت 2 ملزمان پر فرد جرم عائد

اینٹی کرپشن عدالت نے گواہان کو شہادتوں کے لیے 14 جولائی کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
|

رنگ روڈ اسکینڈل میں ملوث ہونے کے الزام میں راولپنڈی کے سابق کمشنر کیپٹن (ر) محمد محمود سمیت 2 ملزمان پر اینٹی کرپشن عدالت نے فرد جرم عائد کردی۔

اینٹی کرپشن عدالت میں راولپنڈی رنگ روڈ کیس کی سماعت ہوئی، ملزمان نے عدالت میں پیش ہو کر اپنی حاضری مکمل کروائی، ملزمان کی جانب سے برہان معظم ملک ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔

مزید پڑھیں: راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل میں سابق کمشنر، لینڈ کلیکٹر گرفتار

دوران سماعت عدالت نے سابق کمشنر راولپنڈی محمد محمود سمیت 2 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی، تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا۔

عدالت نے گواہان کو شہادتوں کے لیے 14 جولائی کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

ملزمان کے خلاف محکمہ اینٹی کرپشن نے چالان عدالت میں جمع کروا رکھا ہے۔

واضح رہے کہ ڈان اخبار کی 15 جولائی 2021 کی رپورٹ کے مطابق پنجاب اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) نے رنگ روڈ اسکینڈل میں ملوث ہونے کے الزام میں راولپنڈی کے سابق کمشنر کیپٹن (ر) محمد محمود اور سرکاری مقصد کے لیے زمین حاصل کرنے والے (لینڈ کلیکٹر) عباس تابش کو گرفتار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل کی نئی تحقیقات کا حکم

اے سی ای کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) گوہر نفیس نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کے سابق کمشنر و ڈائریکٹر اور لینڈ کلیکٹر کے خلاف تفصیلی تحقیقات کرنے کے بعد مقدمہ درج کیا گیا۔

گوہر نفیس نے کہا تھا کہ نئے انٹرچینجز کو شامل کرنے کے لیے منصوبے کے ڈیزائن میں تبدیلی کی گئی اور اس روڈ کی لمبائی 22 کلو میٹر سے بڑھا کر 68 کلو میٹر کردی گئی تھی جس میں سے آخری دو کلو میٹر اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری کے تحت آئے گی، رنگ روڈ میں تبدیلی سے 50 سے زیادہ بااثر افراد، ریئل اسٹیٹ ڈیلرز اور اس منصوبے سے وابستہ لوگوں کو فائدہ ہوگا، جو 64 ہزار کنال اراضی خرید چکے ہیں۔

ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کی کابینہ کے کچھ اراکین مبینہ طور پر رنگ روڈ اسکینڈل سے فائدہ اٹھانے والوں میں شامل تھے۔

اس رپورٹ کے بعد اوورسیز پاکستانیوں سے متعلق وزیر اعظم کے معاون خصوصی (ایس اے پی ایم) زلفی بخاری کو عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا تھا جبکہ وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے ایک پریس کانفرنس میں اس الزام کی تردید کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین نیب نے لاہور رنگ روڈ میں مبینہ کرپشن کا نوٹس لے لیا

اے سی ای کے تحت رنگ روڈ اسکینڈل انکوائری کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اصل منصوبے کو تبدیل کردیا گیا تھا اور متعدد ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے اس میں متعدد نئے راستے شامل کیے گئے، تبدیلی سے منصوبے کی لاگت 25 ارب روپے ہوگئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے رنگ روڈ منصوبے کو 2018 میں منظور کیا تھا اور اسے راولپنڈی کے سابق کمشنر محمود نے تبدیل کیا تھا، تبدیلی کی وجہ سے سی ڈی اے کی زمین کو منصوبے میں شامل کیا گیا تھا اور اجازت کے بغیر ہی اشتہار جاری کردیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق کمشنر اور لینڈ کلیکٹر کو حراست میں لیا گیا اور ان لوگوں سے بھی تفتیش کی جارہی ہے جنہوں نے اس اسکینڈل سے فائدہ اٹھایا اور ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔