بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بارش سے تباہی، 20 افراد ہلاک
بلوچستان کے متعدد اضلاع میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران تیز ہواؤں کے ساتھ مون سون بارشوں کے نتیجے میں مختلف حادثات میں کم از کم 20 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں میں کوئٹہ کے ایک ہی خاندان کی 6 خواتین بھی شامل ہیں، یہ خواتین بارش اور تیز آندھی کے باعث عارضی مکان کی دیوار گرنے سے جاں بحق ہوئیں۔
مزید پڑھیں: بلوچستان، خیبر پختونخوا میں بارشوں اور سیلاب سے تباہی
ان کے اہلخانہ کے مطابق دو خواتین زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسیں کیونکہ انہیں ہسپتال منتقل کرنے کا کوئی انتظام نہیں تھا، اس خاندان کا تعلق بلوچستان کے علاقے جعفرآباد سے ہے اور یہ گرمیاں گزارنے کے لیے کوئٹہ آئے تھے۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے حکام نے بتایا کہ مشرقی بائی پاس، خروٹ آباد اور دیگر علاقوں میں جمع ہونے والے سیلابی پانی سے 4 لاشیں نکالی گئیں۔
بلوچستان حکومت نے فوری طور پر ضلع کوئٹہ میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔
حکام کے مطابق سریاب ملز ایریا، ایسٹرن بائی پاس اور نواحی علاقوں میں 50 سے زائد کچے مکانات گر گئے۔
ایک اور حادثے میں گزشتہ رات بھوسہ منڈی کے علاقے میں تالاب میں ڈوبنے والی دو لڑکیوں میں سے ایک کی لاش صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے غوطہ خوروں نے نکال لی جبکہ دوسری کی لاش 24 گھنٹے گزرنے کے باوجود نہیں مل سکی۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا میں بارشوں اور سیلاب سے تباہی، خاتون جاں بحق
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو پولیس نے لاپتا لڑکیوں کے بارے میں مطلع کیا جس کے بعد منگل کو سرچ آپریشن شروع کیا گیا تھا۔
کوئٹہ کے نواحی علاقے گنگ شکری میں چھوٹے ڈیم میں ڈوبنے والے ایک اور شخص کی لاش بھی نکال لی گئی۔
مستونگ کے علاقے دشت میں گھر کی دیوار گرنے سے دو خواتین جاں بحق ہو گئیں۔
ضلع کیچ میں پاکستان ایران سرحد کے قریب مند کے علاقے میں تین بچے موسمی نالے میں ڈوب گئے، ناند اور ایران کے سرحدی علاقے میں شدید بارشوں کے بعد اس نالے میں سیلابی پانی آ رہا تھا۔
کوئلے کے پانچ کان کن موسمی نالے میں بہہ گئے، تاہم مقامی لوگوں نے ان میں سے دو کو بچا لیا جبکہ تین دیگر بہتے پانی میں ڈوب گئے۔
ضلع بولان کے علاقے کارتک میں سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے ایک اور شخص کی لاش ملی۔
مزید پڑھیں: کوئٹہ سمیت بلوچستان میں مون سون بارشوں نے تباہی مچادی
نصیر آباد، جعفرآباد، سبی، زیارت، ہرنائی، بارکھان، لورالائی، لسبیلہ، کوہلو، ڈیرہ بگٹی، آواران، نوشکی اور چاغی کے اضلاع میں موسلادھار بارش ہوئی جہاں مقامی انتظامیہ نے کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کمر کس لی ہے۔
ضلع خضدار کے علاقے نال میں بارش کے پانی میں ڈوب کر ایک شخص جاں بحق ہو گیا جس کی لاش لیویز اہلکاروں نے نکال لی، بارش سے خضدار اور ملحقہ علاقوں میں بڑی تعداد میں سولر پینلز کو بھی نقصان پہنچا۔
تربت، پنجگور، پسنی، اورماڑہ اور مکران ڈویژن کے دیگر علاقوں میں بھی مون سون کی موسلادھار بارش ہوئی۔ تاہم ان علاقوں سے اب تک کسی بڑے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے، گوادر میں فوجی دستے متعدد علاقوں میں جمع پانی کو نکالنے میں مقامی انتظامیہ کی مدد کر رہے ہیں۔
وڈھ، سارونا، حب، اتھل اور بیلہ کے علاقوں میں بھی شدید بارشوں سے انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا، قلات ڈویژن کے کمشنر نے سیلاب کے باعث دریائے پورولی پر محکمہ آبپاشی کے عملے کو تعینات کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی سمیت سندھ کے دیگر علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے، محکمہ موسمیات
بارش جاری رہنے کے باعث کیسکو کے بڑے فیڈر ٹرپ ہونے سے گزشتہ رات کئی اضلاع تاریکی میں ڈوب گئے، کیسکو حکام کے مطابق کوئٹہ اور اس کے گردونواح میں سپلائی جزوی طور پر بحال کر دی گئی ہے جبکہ بجلی کی مکمل بحالی کے لیے کام جاری ہے۔
محکمہ موسمیات نے آئندہ تین روز میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کرتے ہوئے حکام کو ہائی الرٹ پر رکھا ہوا ہے، ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوج، ایف سی اور لیویز فورسز کو بھی ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔