دنیا

امریکا: یومِ آزادی کے موقع پر فائرنگ، 6 افراد کے قتل کے الزام میں مشتبہ شخص گرفتار

امریکی صدر نے اس واقعے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے 'بندوق کے تشدد کی وبا' سے لڑنے کا عزم کیا اور کہا 'میں ہار نہیں مانوں گا۔'

پولیس نے شگاگو میں امریکا کے یوم آزادی مارچ کے دوران فائرنگ میں مارے گئے 6 افراد کے الزام میں ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق گرفتار ملزم کی شناخت 22 سالہ رابرٹ کریمو کے نام سے ہوئی ہے، شگاگو کے شہر ہائی لینڈ پارک میں 4 جولائی کی پریڈ شروع ہونے کے 10 منٹ بعد ایک مسلح شخص نے ہائی پاورڈ رائفل سے فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک جبکہ 16 زخمی ہوگئے تھے۔

شوٹر کی فائرنگ کے سبب افراتفری پھیل گئی، خوفزدہ لوگ اپنی جان بچانے کے لیے بھاگے جبکہ کرسیاں، غباروں اور ذاتی سامان کو پریڈ کے راستے میں چھوڑ دیا۔

ایمرجنسی حکام نے بتایا کہ زخمی ہونے والے دو درجن افراد بشمول بچوں کا علاج کیا جارہا ہے جبکہ کچھ کی حالت نازک ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا کے یومِ آزادی پر فائرنگ کے مختلف واقعات میں 12 افراد ہلاک

ہائی لینڈ پارک پولیس کے سربراہ لو جوگ مین نے رپورٹرز کو بتایا کہ کار کا تعاقب کرکے بغیر کسی مزاحمت کے رابرٹ کریمو کو حراست میں لیا گیا۔

قبل ازیں پولیس نے خبردار کیا تھا کہ وہ مسلح اور بہت خطرناک ہے۔

رابرٹ کریمو خود کو موسیقار بتاتا ہے اور آن لائن مانیکر 'اویک دا ریپر' کے ذریعے پرفارم کرتا ہے۔

گن وائلینس آرکائیو کی ویب سائٹ کے مطابق امریکا فائرنگ کی لہر سے دوچار ہے، جہاں اسلحے کی وجہ سے پچھلے برس 40 ہزار لوگ جاں بحق ہوئے۔

اس واقعے نے امریکا کے یوم آزادی کو تہس نہس کردیا جس میں ملک بھر میں اسی طرح کی پریڈ کا انعقاد کیا جاتا ہے، لوگ امریکی پرچم کے رنگ کے مختلف قسم کے لباس زیب تن کرتے ہیں، باربی کیو پارٹیز کا اہتمام کیا جاتا ہے، لوگ کھیلوں کی تقریبات میں شرکت کرنے کے ساتھ آتش بازی کے لیے بھی جمع ہوتے ہیں۔

بعد ازاں اوہائیو کے علاقے ٹولیڈو میں ایک 21 سالہ نوجوان کو اس کے گھر کے باہر گولی مار کر قتل کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا: آزادی پریڈ کے دوران فائرنگ، 6 افراد ہلاک

مقامی حکام نے بتایا کہ 4 جولائی کو فلاڈیلفیا میں آتش بازی کی زد میں آکر 2 پولیس افسران زخمی ہو گئے تھے۔

سی بی ایس نیوز نے بلند عمارت سے لی گئی ویڈیو نشر کی ہے جس میں آسمان پر آتشبازی سے ہجوم خوف و ہراس میں بھاگ رہا ہے۔

فلاڈیلفیا کے پولیس کمشنر ڈینیل آؤٹ لا نے بتایا کہ علاج کے بعد دونوں افسران کو ہسپتال سے چھٹی دے دی گئی ہے، حکام اس واقعے کے حوالے سے تحقیقات کر رہے ہیں۔

ہائی لینڈ پارک میں پریڈ مارچ میں شرکت کرنے والی ایملی پرازک نے اس واقعے کو تباہی کے مترادف قرار دیا۔

انہوں نے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ ہم مارچ کرنے کی تیاری کر رہے تھے کہ اچانک لوگ بھاگنے لگے، ایسا لگا کہ وہ دوڑ کر ہماری طرف آرہے ہیں، اس سے قبل ہم نے پاپ، پاپ، پاپ کی آوزیں سنائی دی تھیں جسے ہم آتش بازی سمجھے تھے۔

'ہدف تماشائی تھے'

پریڈ میں شرکت کرنے والے ڈان جانسن نے بتایا کہ مجھے چیخوں کی آوازیں سنائی دیں، لوگ اپنے بچوں کو پکڑے بھاگ رہے تھے، ہم دوڑ کر گیس اسٹیشن میں چلے گئے اور وہاں تین گھنٹے رہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا: اوہائیو میں پولیس کی فائرنگ سے غیرمسلح سیاہ فام شہری ہلاک

ان کا کہنا تھا کہ میں نے اس طرح کے مناظر متعدد بار ٹی وی پر دیکھے ہیں، تاہم ایسا نہیں سوچا تھا کہ یہاں کبھی ایسا ہوگا۔

پولیس حکام نے بتایا کہ فائرنگ صبح 10 بجکر 14 منٹ پر شروع ہوئی، اس وقت پریڈ تقریباً تین چوتھائی فاصلے پر تھی۔

لیک کاؤنٹی میجر کرائم ٹاسک فورس کے ترجمان کرسٹوفر کوویلی نے بتایا کہ ایسا لگا جیسے تماشائیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جو بہت افسوسناک ہے۔

فائرنگ سے چھ میں سے پانچ بالغ لوگ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے جبکہ چھٹے افراد کو ہسپتال منتقل کیا گیا، تاہم وہ زخموں کی تاب نا لاتے ہوئے چل بسا۔

ہائی لینڈ پارک کے ٹیمپل ہسپتال میں زیادہ تر زخمیوں کو منتقل کیا گیا، جہاں کے ڈاکٹر بریگھم نے بتایا کہ گولی لگنے سے زخمی ہونے والے 25 افراد کو ہسپتال لایا گیا جن کی عمریں 8 سے 85 سال کے درمیان ہیں۔

مزید پڑھیں: ٹیکساس : اسکول میں مسلح نوجوان کی فائرنگ سے 19 بچوں سمیت 21 افراد ہلاک

امریکی میڈیا نے کے مطابق رابرٹ کریمو سوشل میڈیا پر پرتشدد مواد پوسٹ کرتا تھا، پیر کی رات اس کے یوٹیوب و دیگر سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو دیکھا نہیں جاسکتا تھا۔

قتل عام کے 311 واقعات

ہائی لینڈ پارک کی میئر نینسی روٹرنگ نے ایک بیان میں کہا کہ فائرنگ سے ٹاؤن ویران ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے قتل عام لوگوں کو وسیع اذیت سے دو چار کرتے ہیں، یہ ایسا المناک بحران ہے جو پورے خاندانوں اور برادریوں کو ایک ہی لمحے میں تباہ کر دیتا ہے، ہم جانتے ہیں کہ اسے ٹھیک ہونے میں وقت لگے گا۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے اس واقعے پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہوئے ملک میں پھیلنے والی 'بندوق کے تشدد کی وبا' سے لڑنے کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا 'میں ہار نہیں مانوں گا۔'

شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں منظور

دعا زہرہ کی ‘بازیابی’ کیلئے والد کی سندھ ہائیکورٹ میں نئی درخواست

فحش جملوں اور اشاروں کے باعث ’لفنگے‘ پر پابندی عائد