سندھ میں مخنث افراد کیلئے ملازمتوں کا کوٹہ مختص
سندھ اسمبلی نے اہم تاریخی اقدام اٹھاتے ہوئے صوبے کے تمام سرکاری محکموں میں خواجہ سراؤں کے لیے 0.5 فیصد کوٹہ مختص کرنے کا قانون متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارلیمانی امور سندھ کے وزیر مکیش کمار چاؤلہ نے 'سندھ سول سرونٹ (ترمیمی) بل 2021' ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون کے نفاذ کے بعد سندھ پہلا صوبہ ہو گا جہاں اس طرح سے خواجہ سراؤں کو سرکاری نوکریاں فراہم کی جائیں گی۔
صوبائی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مکیش کمار چاؤلہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ مرحلہ اور اقدام صرف شروعات ہے جس کے تحت مخنث افراد کے لیے صرف 0.5 فیصد ملازمتوں کا کوٹہ مختص کیا گیا ہے، ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ یہ کوٹہ نہ صرف سرکاری محکموں میں بلکہ نجی اداروں میں بھی نافذ کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود سندھ اسمبلی میں بلدیاتی ترمیمی بل منظور
بل کے اغراض و مقاصد کو بیان کرتے ہوئے اس میں لکھا گیا ہے کہ ’خواجہ سرا شہری ہمارے معاشرے کا پسا ہوا، نظر انداز اور کمزور طبقہ ہے، پاکستان میں ٹرانس جینڈر کمیونٹی کی تاریخ پرتشدد واقعات، سماجی و سیاسی معاملات میں عدم شرکت، معاشی طور پر عدم مساوات، عدم تحفظ اور جذباتی بے حسی سے بھری پڑی ہے‘۔
بل میں مزید بتایا گیا ہے کہ ان تمام مذکورہ بالا وجوہات کے باعث بل کا مقصد ایسے کمزور اور پسے ہوئے شہریوں کو بااختیار بنانا اور انہیں معاشرے کے مرکزی دھارے میں شامل کرنا ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے حکومت سندھ نے خواجہ سراؤں کے لیے 0.5 فیصد کوٹہ مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس لیے سندھ سول سرونٹ ایکٹ 1973 میں ترمیم کرنا مفید و موزوں ہے۔
صوبائی وزیر پارلیمانی امور نے بتایا کہ سندھ حکومت نے اقلیتوں اور خصوصی افراد کے لیےپہلے سے ہی 5 فیصد کوٹہ مقرر کر رکھا ہے۔
مزید پڑھیں: سندھ اسمبلی نے 'رات گئے' بجٹ منظور کرلیا
2017 کی مردم شماری کے اعداد و شمارکے مطابق ملک میں کل 10 ہزار 418 خواجہ سرا موجود ہیں۔
مردم شماری کے مطابق 2 ہزار 527 یا مجموعی تعداد کے 24 فیصد حصے کے ساتھ خواجہ سراؤں کی دوسری سب سے زیادہ آبادی سندھ میں آباد ہے جب کہ پنجاب میں ملک کی 64.4 فیصد ٹرانس جینڈر آبادی یا 6 ہزار 709 افراد رہائش پذیر ہیں اور اس لحاظ سے پنجاب رجسٹرڈ مخنث آبادی کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے۔
دوسری جانب، انسانی حقوق گروپ چیریٹی ٹرانس ایکشن پاکستان کے تخمینے کے مطابق ملک بھر میں کم از کم 5 لاکھ مخنث شہری موجود ہیں۔