پاکستان

پنجاب میں تجارتی مراکز بند کرنے کے اوقات کی پابندی ختم

حکومت پنجاب نے عید کے پیش نظر مارکیٹیں رات 9 بجے بند کرنے کی پابندی کو ختم کرتے ہوئے 9 جولائی تک کاروبار کے اوقات میں نرمی کردی۔

حکومت پنجاب نے مارکیٹیں رات 9 بجے بند کرنے کی پابندی کو ختم کرتے ہوئے 9 جولائی، عید الاضحیٰ سے ایک روز قبل تک دکانداروں اور تاجروں کے لیے اوقات کار میں نرمی کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کی جانب سے کیے گئے اعلان کے ساتھ عید کے پیش نظر مارکیٹ میں صارفین کے رش کے منتظر تاجروں نے سکون کا سانس لیا۔

وزیر اعلیٰ نے ایک بیان میں کہا کہ ’یہ فیصلہ عید کے تناظر میں تاجر برادری اور عوام کی سہولت کے لیے کیا گیا جس سے عید سے قبل پورا وقت کاروبار میں آسانی ہوگی‘۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ: تجارتی مراکز، کھانے کے مقامات کیلئے ہفتہ کے روز کاروباری اوقات میں نرمی

بیان میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’اب سے 9 جولائی تک وقت کی کوئی پابندی نہیں ہوگی‘۔

تاجر رہنما نعیم میر نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہم نے وزیر اعلیٰ سے رابطہ کر کے انہیں اپنی مدد کرنے پر قائل کیا جس کے بعد انہوں نے یہ بہت اچھا فیصلہ کیا‘۔

خیال رہے کہ حکومت پنجاب نے 18 جون کو اعلان کیا تھا کہ صوبے میں تمام مارکیٹس، بازار اور کاروباری مراکز رات 9 بجے بند کردیے جائیں۔

قبل ازیں حکومت سندھ کی جانب سے بھی کاروبار اور ریسٹورنٹس کے اوقات میں نرمی کا اعلان کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: سندھ، پنجاب کے بعد اسلام آباد میں بھی کاروباری اوقات محدود

محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ تمام ریسٹورنٹس، کافی/چائے کی دکانوں اور کیفے پورے ہفتے رات ساڑھے 11 بجے تک کام کر سکیں گے۔

اعلامیے میں مزید گیا تھا کہا کہ تمام کاروبار کے لیے ہفتہ کے دن کاروبار بند کرنے کے لیے کوئی مخصوص اوقات نہیں ہوں گے۔

خیال رہے کہ کاروباری مراکز کی جلد بندش کا مذکورہ فیصلہ حکومت کی ملک میں بجلی کے بحران سے نمٹنے کے منصوبے کے تحت کیا گیا تھا۔

دوسری جانب وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز نے عیدالاضحیٰ پر صفائی کے انتظامات کے لیے ایک کنٹرول روم قائم کرنے اور تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے کا بھی حکم دیا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ کے بعد پنجاب میں بھی مارکیٹیں، بازار رات 9 بجے بند کرنے کا اعلان

اس حوالے سے وزیر اعلیٰ کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ گزشتہ سال 480 گاڑیاں صفائی کے لیے سڑکوں پر موجود تھیں جبکہ اس سال ایک ہزار 86 گاڑیاں اس عمل میں حصہ لیں گی۔

انہیں یہ بھی بتایا گیا کہ جانوروں کی آلائشیں اٹھانے کے لیے کرایے پر 3 ہزار 516 پک اَپ گاڑیوں کا انتظام کیا جائے گا، جبکہ اس سلسلے میں یونین کونسل کی سطح پر 280 کیمپس بھی قائم کیے جائیں گے۔

حکومت کا فضائی سفر پر اضافی ڈیوٹی کے نفاذ کا فیصلہ کھٹائی میں پڑ گیا

ورلڈ جسٹس پروجیکٹ کی پاکستان سے متعلق رپورٹ میں 'خامیوں' کی نشاندہی

خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں، 4 دہشت گرد ہلاک