فرح گوگی کو صنعتی پلاٹس کی غیرقانونی الاٹمنٹ کے الزام میں دو عہدیدار گرفتار
پنجاب اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے جمعہ کو پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قریبی دوست فرحت شہزادی عرف فرح گوگی اور ان کی والدہ کے خلاف مقدمہ درج کرکے فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے سابق قائم مقام چیف ایگزیکٹو آفیسر اور اسپیشل اکنامک زون کمیٹی کے سیکریٹری کو فرح گوگی کی زیر ملکیت کمپنی کو 10 ایکڑ کے دو صنعتی پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے معاملے میں گرفتار کر لیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی آر کے مطابق فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے افسروں/افسران کی ملی بھگت سے ایم ایس المعیز ڈیری اینڈ فوڈز پرائیویٹ لمیٹیڈ کو پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے الزامات کی تحقیقات شروع کی گئی، انکوائری ٹیم میں اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے ڈائریکٹر ویجیلنس، ڈپٹی ڈائریکٹر(ویجیلنس) اور انسپکٹر ایچ کیو شامل تھے۔
مزید پڑھیں: فرح خان ایشیا کے سب سے بڑے منی لانڈرنگ اسکینڈل میں ملوث ہے، مسلم لیگ(ن)
اس میں مزید کہا گیا کہ انکوائری کی کارروائی کے دوران اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ٹیم کو فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر رانا محمد یوسف، ایس ای زی کمیٹی کے سیکریٹری مقصود احمد اور دیگر کی جانب سے کیے گئے غیر قانونی کاموں کا پتہ چلا۔
تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا کہ فرحت شہزادی اور ان کی والدہ بشریٰ خان نے 26 نومبر 2020 کو سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان میں المعیز ڈیری اینڈ فوڈز (پرائیویٹ) لمیٹیڈ کے نام سے رجسٹرڈ کمپنی قائم کی، ایم3 فیصل آباد انڈسٹریل زون میں 10.5 ایکڑ کے پلاٹ کی الاٹمنٹ کے لیے اپنی پہلی دستی درخواست اپنے ڈائریکٹر فرحت شہزادی کے ذریعے فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے قائم مقام چیف ایگزیکٹو آفیسر کو 30 نومبر 2020 کو جمع کرائی اور فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کی طرف سے 9 دسمبر 2020 کو اس بات کی المعیز ڈیری اینڈ فوڈز (پرائیویٹ) لمیٹڈ کو تصدیق کی گئی کہ درخواست انہیں موصول ہو چکی ہے جس کے بعد کمپنی سے کہا گیا کہ وہ الاٹمنٹ پر کارروائی کے لیے تعمیراتی شیڈول، یوٹیلیٹی سروسز (بجلی، گیس وغیرہ) اور کاروباری منصوبے کی فزیبلٹی کی دستاویزات فراہم کرے۔
اسپیشل اکنامک زون کے ڈی جی اور زون کی کمیٹی کے ایک رکن عبدالسمیع کے ورژن کے مطابق درخواست پر کارروائی نہیں ہو سکی کیونکہ 11اسپیشل اکنامک زون انٹرپرائز داخلے اور فروخت، لیز اور ذیلی لیز آف پلاٹ ریگولیشنز 2021 مورخہ 15 جنوری 2021 کے نوٹیفکیشن کے بعد درخواست جمع کرانے کا طریقہ کار دستی سے آن لائن سسٹم میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔
درخواست کی جانچ پڑتال محمد یوسف اور مقصود احمد نے کی جنہوں نے اسپیشل اکنامک زون کمیٹی سے کیس کی منظوری کی سفارش کی۔
یہ بھی پڑھیں: نیب کا فرح خان کے خلاف غیر قانونی اثاثے بنانے، منی لانڈرنگ کے الزامات پر انکوائری کا حکم
اسپیشل اکنامک زون کمیٹی کے سیکریٹری مقصود احمد نے 25 اکتوبر 2021 کو فیصل آباد میں فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی آفس میں ہونے والے اسپیشل اکنامک کمیٹی کے 25ویں اجلاس کا نوٹس جاری کیا جس میں ایم تھری۔ آئی سی کے فیز-2 میں پلاٹ نمبر 255 اور 256 کی الاٹمنٹ کی درخواست ایم ایس المعیز ڈیری اینڈ فوڈز (پرائیویٹ) لمیٹیڈ اور زون انٹرپرائز کے طور پر اس کا داخلہ ایجنڈے کے آئٹمز کا ایک حصہ تھا۔
اسپیشل اکنامک زون کمیٹی کا اجلاس 25 اور 27 اکتوبر 2021 کو دو سیشنز میں ہوا جس میں دونوں پلاٹوں کی الاٹمنٹ اور زون انٹرپرائز کے داخلے کی منظوری دی گئی۔
تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اجلاس میں شرکت کی گئی اور اس کے منٹس پر پانچ اراکین نے دستخط کیے جو کہ قواعد 2013 کے رولز 39(4) اور اسپیشنل اکنامک زون کے کاروباری اداروں کے داخلے اور فروخت، لیز اور ذیلی ضابطہ 3(14) کی خلاف ورزی ہے، جس کے تحت پلاٹ ریگولیشنز 2021 کی لیز کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ کرنے کے لیے اسپیشل اکنامک زون کمیٹی کا 75 فیصد کورم لازمی درکار ہوتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ پلاٹوں کی الاٹمنٹ اور داخلے کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ کرنے کے لیے اجلاس میں زون انٹرپرائز کے طور پر کم از کم 6 اراکین کی شرکت ہونی چاہیے تھی، اسپیشل اکنامک زون کمیٹی کے اراکین میں سے ایک یعنی ڈی سی آفس فیصل آباد کے نمائندے رانا طاہر محمود نے انکوائری کی کارروائی میں شمولیت اختیار کی اور بتایا کہ انہوں نے نہ تو اسپیشل اکنامک زون کمیٹی کے 25ویں اجلاس میں شرکت کی اور نہ ہی میٹنگ کے منٹس پر دستخط کیے۔
دونوں پلاٹوں کی الاٹمنٹ کے لیے زون انٹرپرائز داخلہ لیٹر المعیز ڈیری اینڈ فوڈز (پرائیویٹ) لمیٹڈ کو 29 اکتوبر 2021 کو قائم مقام سی ای او/چیئرپرسن اسپیشل اکنامک زون کمیٹی محمد یوسف نے جاری کیا، نتیجتاً ایم ایس ڈیری اینڈ فوڈز (پرائیویٹ) لمیٹڈ کو 6 دسمبر 2021 کو ایک عارضی الاٹمنٹ لیٹر جاری کیا گیا۔
مزید پڑھیں: فرح خان کے خلاف تحقیقات کیلئے نیب کے مختلف اداروں کو 100 خطوط
انکوائری کی کارروائی کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ رانا محمد یوسف نے 20 اکتوبر 2021 کو فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کا چارج عبوری بنیادوں پر سنبھالا اور انہوں نے بغیر جلد بازی میں ایکٹ اور قواعد و ضوابط میں بیان کردہ ضروریات کو پورا کیے بغیر میسرز المعیز ڈیری اینڈ فوڈز (پرائیویٹ) لمیٹیڈ کو پلاٹ کی الاٹمنٹ کی منظوری حاصل کی۔
تحقیقات میں الزام لگایا گیا کہ رانا محمد یوسف اور مقصود احمد نے بالترتیب اسپیشل اکنامک زون کمیٹی کے چیئرپرسن اور سیکریٹری کے طور پر چیک لسٹ پر دستخط کرتے ہوئے فرحت شہزادی (سی ای او)، کمپنی کی ڈائریکٹر بشریٰ خان (ڈائریکٹر)، فرحت شہزادی کے شوہر احسن جمیل کو ضرورت پڑنے پر ضروری فنڈز کی فراہمی کے لیے ان کی جانب سے پیش کردہ حلف نامے کا جواب دیتے ہوئے کمپنی کو ناجائز فائدہ پہنچایا۔
تحقیقات کے مطابق کمپنی کی طرف سے مقرر کردہ پراجیکٹ کی لاگت 1.05 ارب روپے تھی جبکہ فرحت شہزادی کی طرف سے پیش کردہ ویلتھ اسٹیٹمنٹ کے مطابق مجموعی مالیت تقریباً 70کروڑ روپے ہے اور کمپنی کی کل کیپیٹل ویلیو (حصص) دو کروڑ روپے ہے لہٰذا نہ تو کمپنی اور نہ ہی کمپنی کے ڈائریکٹر اور سی ای او کے پاس قانون کے مطابق خصوصی اقتصادی زون1 کے فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے تحت درکار سرمایہ نہیں تھا۔
پلاٹ حکومت کی طرف سے پیش کردہ رعایتی نرخ 8کروڑ 30لاکھ روپے پر الاٹ کیے گئے تھے لیکن ان کی مارکیٹ ویلیو تقریباً 60کروڑ روپے تھی۔
رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کی اسپیشل کمیٹی کے ارکان نے قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کمپنی کو قیمتی زمین/پلاٹ الاٹ کیے اور مجرمانہ اعتماد کی خلاف ورزی کی اور قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔
یہ بھی پڑھیں: فرح خان وطن واپس آ کر منی ٹریل پیش کریں، مسلم لیگ(ن) کا مطالبہ
مجاز اتھارٹی نے رانا محمد یوسف، مقصود احمد، فرحت شہزادی اور ان کی والدہ بشریٰ خان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
فنڈز کی فراہمی کے لیے فرحت شہزادی کے حق میں انڈرٹیکنگ دینے والے احسن جمیل اور اسپیشل اکنامک زون کمیٹی کے اراکین سمیت دیگر جو کہ ایس کے کردار کا تعین کرنے کے لیے اس دوران تحقیقات کا حکم دیا جاتا ہے۔