حکومت نے پیٹرول 14 روپے 85 پیسے مزید مہنگا کردیا
وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات میں ایک مرتبہ پھر بڑا اضافہ کرتے ہوئے پیڑول کی قیمت میں فی لیٹر 14 روپے 85 پیسے کا اضافہ کردیا۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ‘بین الاقوامی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ اور ایکسچینج ریٹ میں تبدیلی کے پیش نظر حکومت نے پیڑولیم مصنوعات پر جزوی طور پر لیوی نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے’۔
مزید پڑھیں: حکومت کا پیٹرول 24.3 اور ڈیزل 59.16 روپے مہنگا کرنے کا اعلان
بیان میں کہا گیا کہ ‘حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی موجودہ قیمتوں میں شراکت داروں کے ساتھ کیے گئے فیصلے کے تحت تبدیلی کی جائے’۔
وزارت خزانہ نے بتایا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا نفاذ یکم جولائی سے ہوگا۔
حکومت نے پیٹرول پر جزوی لیوی 10 روپے سمیت 14 روپے 85 پیسے اضافے کردیا ہے جس کے بعد پیڑول کی فی لیٹر نئی قیمت 248 روپے 74 پیسے ہوگی۔
ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 5 روپے لیوی سمیت 13 روپے 23 پیسے کا اضافہ کردیا گیا اور فی لیٹر نئی قیمت 276 روپے 54 پیسے ہوگی۔
مٹی کے تیل پر بھی 5 روپے جزوی لیوی سمیت 18 روپے 83 پیسے کا اضافہ کردیا گیا ہے اور فی لیٹر نئی قیمت 230 روپے 26 پیسے ہوگی۔
مزید پڑھیں: حکومت کا پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں مزید 30 روپے فی لیٹر بڑھانے کا اعلان
لائٹ ڈیزل آئل پر 5 روپے جزوی لیوی کے ساتھ 18 روپے 68 پیسے بڑھا دیے گئے ہیں اور لائٹ ڈیزل کی نئی قیمت 226 روپے 15 پیسے ہوگی۔
وفاقی حکومت کے اعلامیے کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق یکم جولائی 2022 سے ہوگا۔
ٹیکس عائد نہیں کیا گیا، مفتاح اسمٰعیل
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹفکیشن جاری کرنے کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ پاکستان کو عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی جانب سے میمورینڈم آف اکنامک اینڈ فسکل پالیسیز (ایم ای ای پی) موصول ہوگیا ہے، جس میں چند اقدامات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان میں سے ایک اقدام پروگرام کی بحالی کے لیے پیٹرولیم لیوی میں اضافہ تھا لیکن پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے فروری کے آخر میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کرلیا تھا۔
مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ حکومت کو پیٹرول پر 10 روپے اور ڈیزل پر 5 روپے لیوی کا اطلاق کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو گزشتہ حکومت کے دور میں 233 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا اور پی ٹی آئی کے آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے مطابق اس وقت پیٹرول پر 30 روپے لیوی کی مد میں بڑھائے جانے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے عوام کو ریلیف دینے کے لیے کوئی ٹیکس عائد نہیں کی۔
اس موقع پر وزیرمملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک کا کہنا تھا کہ حکومت نے ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے مشکل فیصلے کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگلے 4 سے 5 ماہ مشکل ہوں گے لیکن قیمتوں میں اضافے کے بعد حالات بہتر ہونا شروع ہوں گے۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رواں ماہ دوسری مرتبہ ہوشربا اضافہ کردیا ہے۔
اس سے قبل 16 جون کو حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ کرتے ہوئے پیٹرول کی قیمت میں 24 روپے 3 پیسے اور ڈیزل کی قیمت میں 59 روپے 16 پیسے اضافے کا اعلان کیا تھا۔
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ رات 12 بجے سے پیٹرول کی قیمت 24 روپے 3 پیسے سے بڑھ کر 233 روپے 89 پیسے ہو جائے گی، ڈیزل کی قیمت کی 59 روپے 16 پیسے اضافے کے ساتھ بڑھ کر 263 روپے 31 پیسے ہو جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ مٹی کے تیل کی قیمت 29 روپے 49 پیسے بڑھ کر 211 روپے 43 پیسے ہو جائے گی، لائٹ ڈیزل کی قیمت 29.16 اضافے کے بعد 207.47 روپے ہو جائے گی۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا تھا اس کا ہم کچھ نہیں کرسکتے تھے۔
خیال رہے کہ حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 27 مئی کے بعد 2 جون کو دوبارہ 30 روپے کا اضافہ کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا پیٹرول کی قیمت میں 30 روپے فی لیٹر اضافے کا اعلان
قیمتوں میں اضافے کے بعد پیٹرول فی لیٹر قیمت 209 روپے 86 پیسے ہوگئی ہے۔
اس سے قبل 27 مئی کو مسلم لیگ (ن) کی اتحادی حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں فی لیٹر 30 روپے اضافے کا اعلان کیا تھا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا تھا کہ مشکل فیصلہ تھا کہ ہم عوام پر مزید بوجھ ڈالیں اور بوجھ ڈالیں تو کتنا ڈالیں، میں پہلے سے کہتا آرہا تھا کہ عوام کے اوپر کچھ نہ کچھ بوجھ ڈالنا ناگزیر ہے کیونکہ حکومت کو نقصان ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ اس مہینے کے پہلے 15 دنوں میں 55 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، یہ حکومت برداشت نہیں کرسکتی ہے۔
وزیرخزانہ نے کہا تھا کہ ایک آدمی پیٹرول کے اوپر دوسرے پاکستانیوں کو 40 روپے سبسڈی دے رہا ہے، زیادہ سبسڈی گاڑی والوں کو ملتی ہے اور اس سے زیادہ بڑی گاڑی کو مل رہی ہے اور جتنے پیسے والے ہیں، ان کو بھی سبسڈی دے رہے ہیں۔