آئی ایم ایف سے 2 ارب ڈالر مل جائیں گے مگر اصل منزل خود انحصاری ہے، وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے 2 ارب ڈالر مل جائیں گے مگر اصل منزل خود انحصاری ہے، خود انحصاری ہی کسی قوم کی معاشی، سیاسی آزادی کی ضمانت ہوتی ہے۔
اسلام آباد کے کنونشن سینٹر میں ٹرن آراؤنڈ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مفتاح اسمٰعیل نے بتایا کہ آئی ایم ایف سے ایک نہیں بلکہ 2 ارب ڈالر مل جائیں گے، اچھی بات ہے مگر ہماری اصل منزل خود انحصاری ہے، خود انحصاری ہی کسی بھی قوم کی معاشی، سیاسی آزادی کی ضمانت ہوتی ہے، اس کے بغیر کوئی قوم آزادانہ فیصلے نہیں کرسکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اربوں روپے کے قدرتی وسائل موجود ہیں مگر آج تک ہم ان کو استعمال نہیں کر سکے، میرے سامنے دنیا کے بہترین اذہان بیٹھے ہیں، ریکوڈک میں اربوں ڈالر کا خزانہ دفن ہے مگر ہم نے ایک دھیلہ نہیں کمایا اور مقدمے لڑتے ہوئے قوم کے اربوں روپے ضائع ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: جولائی میں کچھ دنوں کے لیے لوڈشیڈنگ بڑھ سکتی ہے، شہباز شریف
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے، یہ وہ صلاحیت ہے جس نے دشمن کے دانت ہمیشہ کے لیے کھٹے کردیے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ حویلی بہادر شاہ 2 ساڑھے 1200 میگاواٹ بجلی پیداوار کا جدید منصوبہ 2 سال قبل مکمل ہوجانا تھا مگر آج تک نہیں چل سکا جس کے باعث لاکھوں روپے کا قوم کو نقصان ہوا، اس منصوبے کے باعث لوگوں کو روزگار ملنا تھا، سستی بجلی ملنی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں عالمی بحران کے باعث فیول کی قیمتیں بہت بڑھ گئی ہیں، ہمارے گزشتہ دور حکومت میں سستی ایل این جی کے معاہدے کیے گئے، اس پر تنقید کی گئی، مگر سابقہ پی ٹی آئی حکومت نے ایل این جی خریدنے کا کوئی معاہدہ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں ایل این جی کی اسپاٹ پر قیمت 4 ڈالر جبکہ طویل مدتی معاہدے کے تحت اس کی قیمت 4 یا 5 ڈالر تھی، اس وقت کسی نے اس کی خریداری کے بارے میں سوچا تک نہیں اور آج جب دنیا بحران کی زد میں ہے تو کسی ملک نے ہمیں ایل این جی دینے کی پیش کش نہیں کی۔
مزید پڑھیں: افسوسناک ہے کہ ہم اب تک پولیو کو ختم نہیں کرسکے، شہباز شریف
شہباز شریف نے کہا کہ مخلوط حکومت کے کچھ فوائد ہیں لیکن اس کے ساتھ اس میں کچھ چیلنجز کا بھی سامنا ہوتا ہے، مشاروت اہم عمل ہے، فیصلوں پر مشاورت جمہوری عمل ہے، اپنی ذمہ داریوں کو نبھائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں میں نے گھی اور خوردنی تیل کے بحران کے دوران انڈونیشیا کے صدر کو کال کی تو انہوں نے فوری پر پاکستان کے لیے گھی روانہ کیا، یہ ایک مثال ہے، اگر ہم کام کرنا چاہیں تو معاملات کو چلایا جاسکتا ہے، ملک کے جو حالات ہیں اس کا ہم کسی سے کوئی گلہ نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے آج ملک کی بہتری کے لیے چند فیصلے کرنے ہوں گے کہ کوئی بھی حکومت آئے ہم نے اپنی ترقی سے متعلق پالیسوں کو اپنے ذاتی اور سیاسی مفاد کے لیے تبدیل نہیں کرنا، اگر ہم نے یہ فیصلہ نہیں کیا تو ہم اسی طرح دائرے میں گھومتے رہیں گے اور ترقی نہیں کرسکیں گے اور تاریخ کے اوراق میں ہمارا ذکر بھی نہیں ہوگا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ مل کر فیصلہ کریں کہ ہم سب نے ایک ہو کر اس قوم کی تقدیر بدلنی ہے تو ہمارا ترقی کی منزل سے فاصلہ بہت کم رہ جائے گا، ملک کی قسمت بدل جائے گی، اس ٹرن آراؤنڈ کانفرنس کا مقصد خود کو بدلنا ہے، اس مقصد کے حصول کے بغیر یہ سب بے معنی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: معاہدے کی پاسداری نہ کرنے پر آئی ایم ایف نے کہا ہمیں آپ پر اعتبار نہیں، وزیراعظم
ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت کے دور میں ہمارا مقصد زراعت کے شعبے سے جڑی ہوئی ایگرو بیسڈ صنعتی سرمایے کو ترقی دینا ہے اور ہماری حکومت کا دوسرا مقصد برآمدات کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینا، اس کے ساتھ بجلی بحران پر قابو پانے کے لیے 2 ارب روپے کی بچت کرتے ہوئے کوئلہ درآمد کر رہے ہیں، چین سے 2 ارب ڈالر مل رہے ہیں جن کو خاص طور پر ملک کی معاشی ترقی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہم اپنی حکومت کے دوران ملک میں معاشی استحکام لانے کی کوشش کریں گے مگر معاشی ترقی کے لیے سیاسی استحکام بہت ضروری ہے اور سیاسی استحکام کے لیے میں یہاں موجود دانشوروں سے گزارش کروں گا کہ وہ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں۔
اب ملک کے دیوالیہ ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے، مفتاح اسمٰعیل
قبل ازیں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ کوئی بھی ملک اگر فیصلہ کرلے کہ اس نے مستحکم اور پائیدار ترقی کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے ہیں تو ہم بھی 10 سے 20 سال کے عرصے میں قوم کو غربت کے لیول سے نکال کر مڈل کلاس بنا سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مسترد کر دی
مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ ان مشکلات حالات میں بھی وزیر اعظم نے غریب طبقے کے لیے سستا پیٹرول اور ڈیزل کے نام سے ایک اسکیم نکالی ہے جس کے تحت ہم نے 60 لاکھ خاندانوں کو یہ دعوت دی کہ وہ خود کو 786 پر رجسٹرڈ کرائیں جس میں 40 لاکھ لوگوں نے ہم سے رابطہ کیا ہے اور 10 لاکھ لوگوں کو رجسٹرڈ کیا جاچکا ہے، اسکیم کے تحت آئندہ پورے سال تک 2 ہزار روپے دیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ہماری حکومت آئی تو پاکستان کو بڑے خسارے کے 4 بجٹ کا سامنا تھا، اس سال بھی 5 ہزار ارب روپے کا بجٹ خسارہ تھا، گزشتہ 4 سال کےدوران 20 ہزار ارب قوم کو مقروض کردیا گیا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہم نے ملک کی معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے مشکل فیصلے کیے، پی ٹی آئی حکومت نے 71 برسوں کے دوران لیے گئے قرضے کا 80 فیصد قرض حاصل کیا، اگر آپ نے دوسرے ممالک کے ساتھ پیکجز اور امداد لینی ہے تو پھر خودداری کی بات نہیں کریں، اگر قوم اپنی معیشت کے حجم کا 9 فیصد بھی ٹیکس نہیں دے رہی تو پھر خودداری کی بات نہیں کی جاسکتی۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کے ساتھ اگلے ہفتے تک معاہدہ ہو جائے گا، مفتاح اسمٰعیل
انہوں نے کہا کہ حکومت کو پیٹرول اور ڈیزل کی سبسڈی پر 120 روپے کے خسارے کا سامنا تھا، یہ سبسڈی ملک کو دیوالیہ کردیتی، اس لیے ہم نے پیٹرول و ڈیزل مہنگا کیا، ہمیں قوم پر فخر ہے کہ اس نے صورتحال کو سمجھا ہے، غریب لوگوں نے ہمارا ساتھ دیا ہے، اس لیے ہم امیر لوگوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لے کر آئے، ہم نے وزیر اعظم، ان کے بیٹوں اور اپنی کمپنی سمیت امیر لوگوں پر ٹیکس لگایا، ہم نے 4 فیصد سے 10 فیصد تک سپر ٹیکس لگایا ہے، ہم دکانداروں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لا رہے ہیں۔
مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ ہم بلڈرز، ریئل اسٹیٹ ایجنٹس، کار ڈیلرز، فرنیچر بنانے والوں سمیت سب کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے، مشکلات نہیں کریں گے لیکن امیر پاکستانیوں کو ملک کی ترقی و خودداری میں اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ حالات مشکل ضرور ہیں مگر اب ملک کے دیوالیہ ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے، پاکستان خطرے سے نکل چکا ہے، ہم ریلیف دینے کے لیے بھی اقدامات کر رہے ہیں، ہم بیجوں، سولر پینلز پر سے ٹیکس ختم کیا، فارماسیوٹیکل صنعت کے معاملات کو حل کردیا ہے، ملک کی معیشت، سلامتی اور خودمختاری کو اپنی سیاست پر ترجیح دیں گے، مشکل فیصلوں سے دریغ نہیں کریں گے اور ملک کو آگے لے کر جائیں گے۔