پاکستان

سندھ اسمبلی نے 'رات گئے' بجٹ منظور کرلیا

بجٹ کو صرف 10منٹ میں منظور کیا گیا جب کہ 2021-22 کے ضمنی اخراجات پر گرانٹس کے تمام 78 مطالبات کی بھی جلد بازی میں منظوری دی گئی۔

سندھ اسمبلی نے رات گئے مالی سال 2022.23 کے لیے ایک کھرب 713 ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ منظور کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایوان کی کارروائی کو ملتوی کرنے کے بعد دوبارہ طلب کیے گئے اجلاس میں بجٹ کی منظوری کے وقت ایم کیو ایم پی کے اراکین اسمبلی ایوان میں موجود تھے جب کہ پی ٹی آئی، جی ڈی اے اور 2 دیگر حزب اختلاف کی جماعتوں کے اراکین اسمبلی ایوان میں موجود نہیں تھے۔

اس سے قبل، دن میں ہونے والا اجلاس ایوان کی تاریخ کے طویل ترین اجلاسوں میں سے ایک تھا جو 12 گھنٹے سے زائد جاری رہا، اس طویل اجلاس کے دوران قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ نے 5 گھنٹے سے زیادہ بات کی۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ: ایک ہزار 714 ارب کا بجٹ پیش، تعلیم کیلئے 326 ارب مختص، تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ

اپنی طویل تقریر کے دوران پی ٹی آئی رہنما نے بنیادی طور پر صوبائی حکومت پر تنقید کی اور پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی تعریف کی۔

گزشتہ روز ہونے والے اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے بھی ایک گھنٹے سے زائد وقت تک گفتگو کی۔

صوبائی بجٹ کو صرف ایوان کی 10 منٹ کی کارروائی کے دوران منظور کیا گیا جب کہ ایوان نے 2021-22 کے ضمنی اخراجات پر گرانٹس کے تمام 78 مطالبات کی جلد بازی میں منظوری دے دی جو کہ وزیر اعلیٰ سندھ جن کے پاس وزارت خزانہ کا قلمدان بھی ہے ان کی جانب سے پیش کی گئی تھیں۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا: 1332 ارب کا بجٹ، ترقیاتی منصوبوں کیلئے 418 ارب، تنخواہوں میں 16 فیصد اضافہ

صوبائی حکومت کی جانب سے نظرثانی شدہ موجودہ اور آئندہ مالی سال کے ضمنی اخراجات پر بحث کرنے کے لیے اپوزیشن کی کسی بھی جماعت کی جانب سے کوئی کٹ موشن پیش نہیں کی گئی جب کہ اپوزیشن جماعتوں کے ارکان ایوان میں موجود نہیں تھے۔

بجٹ کی اتفاق رائے سے منظوری کے وقت ایم کیو ایم پاکستان کے صرف 10 ارکان ایوان میں موجود تھے۔

اپوزیشن ارکان کے شدید احتجاج کے درمیان وزیراعلیٰ سندھ نے 14 جون کو 4 کھرب 6 ارب روپے کے ترقیاتی اخراجات کے ساتھ ٹیکس فری خسارے کا بجٹ پیش کیا تھا۔

مالی سال 2023 کے لیے مختص رقم جاری سال کے لیے 2 کھرب 7 ارب روپے کی نظرثانی شدہ اے ڈی پی سے 190 ارب روپے زیادہ ہے۔

اسحٰق ڈار کی جولائی کے تیسرے ہفتے میں وطن واپسی کا امکان

کوئی دباؤ نہیں، اپنا ریکارڈ خود توڑنا چاہتا ہوں، یاسر شاہ

کراچی کو ناقابل رہائش شہروں کی فہرست میں شمار کیے جانے پر شہزاد رائے کو تشویش