اورنگی میں ملزمان کے قتل کے خلاف احتجاج کے دوران فائرنگ سے دو افراد جاں بحق
پولیس اور ریسکیو ذرائع نے کہا ہے کہ پیر کی شام اورنگی ٹاؤن میں مشتبہ افراد کے قتل کے خلاف احتجاج کے دوران دو افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
ڈی آئی جی ویسٹ ناصر آفتاب نے بتایا کہ پیر کی صبح پیر آباد اور پاکستان بازار میں مختلف واقعات میں لوگوں نے دو مشتبہ افراد کو مار مار کر ہلاک کردیا، تیسرے شخص کو زخمی کر دیا جبکہ مارے گئے ملزمان کے قبضے سے اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی: نوجوان کے قتل کے الزام میں گرفتاری سے بچنے کیلئے پولیس اہلکار کی خودکشی
تاہم شام کے وقت مقتولین کے لواحقین نے قصبہ موڑ پر اٹک پٹرول پمپ کے قریب احتجاجی مظاہرہ کیا اور دعویٰ کیا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والے ملزمان بے گناہ تھے۔
ڈی آئی جی ویسٹ ناصر آفتاب نے کہا کہ احتجاج کے دوران موجود ایک شرپسند نے فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں تین افراد زخمی ہو گئے۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید نے بتایا کہ زخمیوں کو عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ان میں سے دو کو مردہ قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بحریہ ٹاؤن میں نوجوان کے قتل میں ملوث 3 ملزمان تاحال گرفتار نہیں ہوئے
ڈاکٹر سمیہ سید نے مزید کہا کہ پیرآباد سے 70 سالہ اور 23 سالہ شخص مردہ حالت میں ہسپتال لائے گئے تھے, معمر شخص کے سر پر گولی لگی تھی جس کو نکال لیا گیا ہے جبکہ نوجوان کو سینے میں گولی لگی تھی، تاہم ایک اور نوجوان جس کی عمر 20 سال کے اندر تھی اس کو علاج کے لیے داخل کیا گیا ہے۔
بعدازاں پولیس سرجن نے بتایا کہ احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والے دونوں افراد کی شناخت 76 سالہ نور زمان اور 17 سالہ سلیمان خان کے نام سے ہوئی ہے۔
تاہم چھیپا ریسکیو سروس نے زخمی نوجوان کی شناخت وقاص افضل کے نام سے کی ہے، ایس ایس پی ویسٹ کی سربراہی میں پولیس کی نفری نے موقع پر پہنچ کر صورتحال پر قابو پالیا۔
کراچی پولیس ترجمان کے مطابق ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید اختر اوڈھو نے پیر کی شب قصبہ کالونی میں احتجاج کے دوران فائرنگ سے دو افراد کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے سی آئی اے کے ڈی آئی جی کریم خان کی سربراہی میں ایس ایس پی ویسٹ (انوسٹی گیشن) عارف اسلم راؤ اور سینٹرل ایس ایس پی معروف عثمان پر مشتمل انکوائری کمیٹی قائم کردی۔
کمیٹی بلال خان کے نام سے شناخت ہونے والے مشتبہ شخص کے مبینہ قتل اور اس سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لے گی، ایڈیشنل آئی جی نے تحقیقاتی ادارے کو تین دن کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔