موسم انتہائی خراب، کوہ پیما چوٹی سرکرنے کو بےتاب
بارشوں کی وجہ سے ملک کے کئی حصوں میں سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ جبکہ بالائی علاقوں میں درجہ حرارت 15 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرنے کے بعد کوہ پیما اس جواب کے منتظر ہیں کہ کیا یہ موسم پہاڑوں پر چڑھنے کے لیے خطرناک ہے یا نہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الپائن کلب آف پاکستان کے سیکریٹری قرار حیدری نے کہا کہ اگرچہ کوہ پیما، قراقرم رینج میں غیر معمولی موسم برداشت کرنے کا تجربہ رکھتے ہیں لیکن اس وقت انہیں ذرا تحمل سے کام لینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ حیران تھے کہ کیا قراقرم کا غیر متوقع موسم اس گرمی کے موسم میں اتنا ہی غیر معمولی ہو سکتا ہے۔
قرار حیدری نے ڈان کو بتانا کہ ہمالیہ رینج میں 8 ہزار 126 میٹر اونچے نانگا پربت کی چوٹی کو سر کرنے کی کوشش کرنے والے کوہ پیماؤں نے اعتراف کیا کہ گزشتہ کئی دنوں سے جمی برف رسی کو زیادہ دیر پکڑ نہیں سکے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز چند کوہ پیماؤں نے اطلاع دی ہے کہ نانگا پربت کے بیس کیمپ میں لگاتار چوتھے دن برف پڑ رہی ہے اور اندازہ لگایا گیا ہے کہ صرف پچھلے 24 گھنٹوں میں 80 سینٹی میٹر برف پڑی ہے۔
اے سی پی کے مطابق مسلسل برفباری سے الپائن طرز کی ٹیمیں بھی تاخیر کا شکار ہوئیں جن میں پماری چش شرقی پر فرانسیسی اور کے سیون پر امریکی کوہ پیما بھی شامل تھے۔
تاہم ماہرین موسمیات اس وقت قراقرم میں کئی کوہ پیماؤں اور پیرا گلائیڈرز کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
ان مشکل حالات نے کوہ پیما کارلوس گارانزو کی ’کے ٹو‘سر کرنے کی کوشش کو شروع ہونے سے پہلے ہی ختم کردیا، ہسپانوی کوہ پیما اور بلاگر کی برفیلی چٹان پر پھسلنے سے ٹانگ ٹوٹ گئی جس کے بعد انہیں واپس اسلام آباد پہنچایا گیا۔
قرار حیدری نے کہا کہ ’مجموعی طور پر قراقرم میں خطروں کے کھلاڑیوں کے لیے انتظار کرنا کھیل کا حصہ ہے، یہ موسم ان کئی کوہ پیماؤں کے لیے صبر کا امتحان ہے جو اگست سے پہلے کئی چوٹیوں کو سرکرنے کا جذبہ رکھتے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ رواں سیزن کوہ پیماؤں کو اجازت ناموں کا ریکارڈ توڑ سکتا ہے، سب سے زیادہ ہجوم دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ’کے ٹو‘ اور براڈ پیک کی طرف آرہا ہے جو 8 ہزار 51 بلند ہے اور دنیا کی بارہویں بلند ترین چوٹی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب تک 350 سے زیادہ اجازت نامے جاری کیے جاچکے ہیں۔
ان دنوں کوہ پیما نائلہ کیانی بھی خبروں کی زینت بنی ہوئی ہیں جنہوں نے 8 ہزار 611 میٹر بلند ’کے ٹو‘ کو سر کیا۔
نائلہ کیانی دبئی میں مقیم پاکستانی بینکراور باکسر ہیں، ان کی پہاڑوں سے محبت نے انہیں اتنا متاثر کیا کہ انہوں نے 2018 میں کے ٹو بیس کیمپ میں اپنی شادی کی تقریب منعقد کی۔
نائلہ نے 2021 میں بچے کی پیدائش کے چند ماہ بعد ہی 8 ہزار 35 میٹر اونچی چوٹی ’گشربرم ٹو‘ کو سر کیا جو دنیا کی تیرہویں بلند ترین چوٹی ہے۔
نائلہ نے ملاقات کے دوران بتایا کہ وہ پاکستان کی سیاحت کو فروغ دینے اور پاکستانی خواتین کو بااختیار بنانے کے مشن پر ہیں۔
قرار حیدری نے کہا کہ رواں سال نائلہ کیانی اور ثمینہ بیگ ’کے ٹو‘ سر کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
ثمینہ بیگ اور نائلہ کیانی کو بالترتیب 2013 میں ماؤنٹ ایورسٹ اور 2021 میں گیشربرم ٹو سر کرنے والی پہلی پاکستانی خواتین ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔