پاکستان

’نیشنل ایکشن پلان میں صوبوں کا کردار نظر انداز ہونے سے دہشتگردی میں اضافہ ہوا‘

ملک میں امن و امان کو یقینی بنانا ترقی اور قومی معیشت کی بحالی کی شرط ہے، وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) پر عملدرآمد میں سابقہ حکومت کی مبینہ غفلت پر تنقید کرتے ہوئے پلان میں صوبوں کا کردار بحال کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امن و امان سے متعلق ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے افسوس کا اظہار کیا کہ گزشتہ 4 برسوں میں (جب پی ٹی آئی اقتدار میں تھی) این اے پی کے نفاذ میں صوبوں کے کردار کو نظر انداز کیا گیا جس کی وجہ سے ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا۔

ایک بیان میں ان کے حوالے سے کہا گیا کہ ’صوبوں کے اس کردار کو بحال کیا جائے گا جو گزشتہ چار سال سے غائب تھا۔‘

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا نیکٹا کو بحال کرنے، نیشنل ایکشن پلان کا ازسر نو جائزہ لینے کا فیصلہ

خیال رہے کہ 20نکاتی این اے پی دسمبر 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دہشت گرد حملے کے تناظر میں وضع کیا گیا تھا۔

ایک سینیئر سیکیورٹی عہدیدار نے ڈان کے رابطہ کرنے پر اس بات کی وضاحت کی کہ کس طرح صوبوں نے نیشنل ایکشن پلان میں واضح کردہ اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں۔

نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر عہدیدار نے کہا کہ صوبوں کو قانونی، عدالتی، پولیس اور مدرسہ میں اصلاحات، نفرت انگیز لٹریچر پر پابندی، ہتھیاروں سے پاک کرنے (یقینی بنانے) اور سول سیکیورٹی اداروں کو خصوصی تربیت دینا تھی لیکن بدقسمتی سے صوبائی سطح پر ایسا نہیں ہوا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اس بات پر زور دیا کہ ملک میں امن و امان اور پرامن ماحول کو یقینی بنانا ترقی اور قومی معیشت کی بحالی کی شرط ہے۔

مزید پڑھیں: نیشنل ایکشن پلان کا دوبارہ جائزہ لیا جارہا ہے، مریم اورنگزیب

انہوں نے کہا کہ پوری قوم انسداد دہشت گردی کے بیانیے پر متحد اور مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ کھڑی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اس لعنت کے خاتمے تک جاری رہے گی، ساتھ ہی پاکستان کی سلامتی اور دفاع پر کبھی سمجھوتہ نہ کرنے کا عہد کیا۔

اجلاس میں دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کے ذرائع کو ختم کرنے کے اقدامات اور متعلقہ قوانین پر عملدرآمد کا بھی جائزہ لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد جاری، 121 افراد کو حفاظتی تحویل میں لے لیا گیا

وزیراعظم نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) ایکشن پلان کی تکمیل کے حوالے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی کو سراہا۔

خیال رہے کہ ایف اے ٹی ایف نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ پاکستان نے اس کے دیے گئے دو ایکشن پلان پر عمل درآمد کرلیا ہے اور باضابطہ طور پر اسے ’گرے لسٹ‘ سے نکالنے سے پہلے اس تنظیم کا ایک مشن تعمیل کی تصدیق کے لیے اکتوبر میں ملک کا دورہ کرے گا۔

امریکا، علاقائی گروپ گلف کوآپریشن کونسل اور یورپی کمیشن سمیت 37 رکن ممالک پر مشتمل ایف اے ٹی ایف نے جون 2018 میں پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال دیا تھا۔

اسلام آباد کو گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے 27 شرائط کی ایک فہرست سونپی گئی تھی، آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 6 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پروگرام کے لیے اپنی شرائط میں گرے لسٹ سے اخراج کو بھی شامل کیا تھا۔

گرے لسٹ میں ہونے کا مطلب ہے کہ سرمایہ کار اور قرض دہندگان خوفزدہ ہو کر ملک سے دور ہوتے ہیں جبکہ اس کی برآمدات کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

روس کی کیف کے قریبی رہائشی علاقے پر بمباری

آئی ایم ایف کے ساتھ اگلے ہفتے تک معاہدہ ہو جائے گا، مفتاح اسمٰعیل

سری لنکا روس سے سستا ایندھن خریدنے کی کوششوں میں مصروف