سندھ: بلدیاتی انتخابات کے دوران پرتشدد واقعات،2 افراد جاں بحق
سندھ کے 14 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے دوران تشدد، پولنگ اسٹیشنز پر ہوائی فائرنگ، لڑائی جھگڑے میں پی ٹی آئی کے امیدوار کے بھائی سمیت 2 افراد جاں بحق جبکہ کم از کم ایک درجن سے زیادہ افراد زخمی ہوگئے۔
صبح 8 بجے شروع ہونے والی پولنگ شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہی، تاہم کچھ علاقوں میں پولنگ اسٹیشنز کے باہر ہونے والی جھڑپوں کے بعد الیکشن کمیشن ووٹنگ روکنے پر مجبور ہوا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کے شدید تحفظات اور تشدد کے خدشات کے سائے جیکب آباد میں ہونے والے بم حملے کے بعد مزید گہرے ہو گئے ہیں جس میں ایک شخص جاں بحق اور 10 کے قریب زخمی ہوئے، سندھ میں پہلے مرحلے میں 4 ڈویژن کے 14 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات ہو رہے ہیں۔
انتخابی عمل کے دوران ایک کروڑ 10 لاکھ سے زیادہ ووٹرز 6 سال سے زائد عرصے کے بعد اپنے شہروں اور دیہاتوں کے بلدیاتی نظام کے لیے اپنے نمائندوں کا انتخاب کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ: بلدیاتی انتخابات میں پولیس کی گاڑیوں پر کیمرے لگا کر مانیٹرنگ کی ہدایت
4 ڈویژن جہاں انتخابات ہو رہے ہیں ان میں سکھر، لاڑکانہ، شہید بینظیر آباد اور میرپورخاص شامل ہیں جبکہ ان 4 ڈویژن کے 14 اضلاع میں گھوٹکی، سکھر، خیرپور، لاڑکانہ، قمبر شہداد کوٹ، کشمور ۔ کندھ کوٹ، شکارپور، جیکب آباد، نوشہرو فیروز، شہید بینظیر آباد، سانگھڑ، میرپورخاص، عمر کوٹ اور تھرپارکر شامل ہیں۔
حیدرآباد اور کراچی میں بلدیاتی انتخابات دوسرے مرحلے میں 24 جولائی کو ہوں گے، حیدرآباد ڈویژن میں 9 ڈسٹرکٹس ہیں۔
پرتشدد واقعات
کندھ کوٹ میں 2 گروہوں کے ایک دوسرے پر لاٹھیوں سے حملہ کرنے کی اطلاعات اور مناظر سامنے آئے، ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق جھڑپوں میں مبینہ طور پر 20 افراد زخمی ہوئے جن میں سے 5 افراد شدید زخمی ہیں۔
گھوٹکی میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) اور پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے درمیان جھڑپوں کی بھی اطلاعات موصول ہوئیں، رپورٹ کے مطابق ابل گڑھی پولنگ اسٹیشن پر ووٹنگ روک دی گئی۔
جیکب آباد کی تحصیل ٹھل سے بھی کچھ پرتشدد واقعات کی اطلاع ملی، ٹیلی ویژن فوٹیج میں کندرانی پولنگ اسٹیشن کے باہر لوگوں کو ایک دوسرے کو مکے مارتے دکھایا گیا جس کے بعد وہاں پولنگ بھی روک دی گئی۔
مزید پڑھیں: تین صوبوں میں ضمنی، بلدیاتی انتخابات کیلئے فوج تعیناتی کی درخواست
ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق ہنگامہ آرائی میں زخمی ہونے والے 10 افراد میں 2 امیدوار بھی شامل ہیں۔
ضلع سانگھڑ کے کئی علاقوں میں پرتشدد واقعات دیکھنے میں آئے۔
پی ٹی آئی کے مقامی رہنما مشتاق جونیجو نے بتایا کہ ٹنڈو آدم خان کے علاقے میں ایک شخص کو مخالف سیاسی کارکنوں نے مبینہ طور پر قتل کر دیا۔
میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکمراں جماعت کے کارکنوں نے پی ٹی آئی کے امیدوار ظفر گنڈاپور کے بھائی پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں وہ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
مشتاق جونیجو نے بتایا کہ متوفی کو ٹنڈو آدم ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
ظفر گندھاپور میونسپل کمیٹی ٹنڈو آدم کے وارڈ 13 میں الیکشن لڑ رہے تھے۔
ڈان ڈاٹ کام اس بات کی تصدیق کرنے میں کامیاب رہا کہ ٹنڈو آدم تعلقہ ہسپتال کو لاش ملی ہے۔
سانگھڑ کے پولنگ اسٹیشن محمد ہاشم خاصخیلی سے بھی تشدد کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جہاں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے 7 افراد کو زخمی کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: بلدیاتی انتخابات میں ایک ہزار 584 امیدوار بلا مقابلہ منتخب
شہداد پور انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز کے عہدیدار نے شناخت ظاہر کرنے سے منع کرتے ہوئے ڈان ڈاٹ کام کو تصدیق کی کہ وہاں زخمیوں کا علاج کیا جارہا ہے۔
اس کے علاوہ پولنگ اسٹیشن پیر بخش جونیجو پر 2 سیاسی گروپوں میں تصادم کے نتیجے میں کم از کم 6 افراد زخمی ہو گئے، 6 زخمیوں میں سے 2 کو سانگھڑ سول ہسپتال لے جایا گیا۔
ہسپتال کے ایک ترجمان نے شناخت ظاہر کرنے سے منع کرتے ہوئے ڈان ڈاٹ کام کو تصدیق کی کہ یہاں طبی امداد کے لیے زخمیوں کو لایا گیا ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنما و سابق وفاقی وزیر علی زیدی نے دعویٰ کیا کہ سندھ کے سابق وزیر اعلیٰ ارباب غلام رحیم کے بیٹے ارباب عنایت اللہ پر ابھی ابھی زرداری مافیا کے غنڈوں نے تھرپارکر کے علاقے کلوئی، مٹھی میں واقع پولنگ اسٹیشن پر حملہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور الیکشن کمیشن کہیں نظر نہیں آرہے، صرف سندھ پولیس نظر آرہی ہے جو دراصل حملہ آوروں کی حفاظت کر رہی ہے۔
جیکب ٹھل سے پاکستان پیپلز پارٹی کے منتخب رکن سندھ اسمبلی نے ٹوئٹر پر ویڈیو پیغام میں دعویٰ کیا کہ ٹھل میں کسی بھی قسم کے لڑائی جھگڑے یا پُرتشدد واقعات نہیں ہوئے، ٹھل میں 16 یونین کونسل اور ڈسٹرکٹ کونسل میں ہم پہلے ہی بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گل شیر کندھرانی میں معمولی جھگڑا ہوا تھا تاہم مجموعی صورتحال پُرامن ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی کے غنڈوں نے گاؤں میں پیپلز پارٹی کے کارکنوں پر حملہ کیا تاہم انتخابات پُرامن ماحول میں ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ مکمل، جے یو آئی (ف) کا پلڑا بھاری
انسپکٹر جنرل پولیس سندھ غلام نبی میمن نے اس سے قبل کہا تھا کہ صوبے بھر میں پولنگ 'پرامن' طریقے سے جاری ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ کچھ علاقوں میں تشدد کے کچھ واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جہاں صورتحال اب 'کنٹرول میں' ہے جبکہ تمام اضلاع میں سیکیورٹی کی صورتحال پر نظر رکھی جارہی ہے۔
آئی جی نے کہا کہ امن و امان میں خلل ڈالنے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھ سے نمٹا جائے گا، پولنگ کے عمل کے دوران امن برقرار رکھنے کے لیے 48 ہزار اہلکاروں پر مشتمل پولیس فورس کو انتخابی ڈیوٹی پر تعینات کیا گیا ہے۔
دوپہر12 بجے کے قریب الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے بتایا کہ سکھر کی پنو عاقل تحصیل میں 2 گروہوں کے درمیان تصادم کی وجہ سے معطل کی گئی پولنگ کو بحال کردیا گیا ہے۔
انتخابی نگران ادارے مزید کہا کہ سکھر میں صورتحال پرامن ہے اور شہری بغیر کسی خوف کے اپنے ووٹ کا حق استعمال کر سکتے ہیں۔
ای سی پی نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کا ایک بیان بھی ٹویٹ کیا جس میں انہوں نے پولنگ کی سرگرمیوں میں "مداخلت" کے خلاف انتباہ جاری کیا۔
ٹوئٹر پر چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ پولنگ کے عمل میں مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے ووٹرز پر زور دیا کہ وہ باہر نکلیں اور بغیر کسی ہچکچاہٹ کے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ چیف الیکشن کمشنر ذاتی طور پر بلدیاتی انتخابات کی نگرانی کر رہے ہیں۔
غلط پرنٹ شدہ' بیلٹ پیپرز
ادھر ایک بیان میں ای سی پی نے کہا کہ اس نے ایسے تمام پولنگ اسٹیشنوں پر پولنگ ملتوی کر دی ہے جہاں انتخاب لڑنے والے امیدواروں کے نام بیلٹ پیپرز پر غلط پرنٹ ہو گئے ہیں۔
الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ اس نے معاملے کی تحقیقات کا بھی حکم دیا ہے، ای سی پی ان نشستوں پر ووٹنگ کے لیے نیا شیڈول جاری کرے گا۔
اپنے بیان میں ای سی پی نے یہ نہیں بتایا کہ کون سے پولنگ اسٹیشنز غلط پرنٹنگ کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں۔
پیپلزپارٹی کے جنرل سیکریٹری فرحت اللہ بابر نے ای سی پی کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا لیکن کمیشن کو معاملے کی انکوائری مکمل کرنے کی تاریخ، تحقیقات کے نتائج کو عام کرنے اور ذمہ داروں کو سزا دینے کی یقین دہانی بھی کرانی چاہیے تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کی کوتاہیوں اور غلطیوں کے باعث الیکشن کمیشن کی بدنامی ہوتی ہے۔
الیکشن کمیشن 3 اضلاع میں ووٹنگ روکے، ایم کیو ایم
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم-پاکستان) کے رہنما وسیم اختر نے کراچی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ای سی پی سے 3 اضلاع سکھر، نواب شاہ اور میرپورخاص میں ووٹنگ کا عمل معطل کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ صوبے کے بعض علاقوں میں ڈاکوؤں نے بیلٹ باکس اور بیلٹ پیپرز چھین لیے اور انتخابی عملے کو غائب کر دیا جبکہ کچھ بیلٹ پیپرز پر انتخابی نشان بھی نہیں چھاپے گئے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں افراتفری اور تشدد ہے، کیا انتخابات اسی طرح کرائے جاتے ہیں؟ انہوں نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ ایسی صورتحال میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات نہیں ہو سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتیں انتخابی عمل پر سوال اٹھا رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ اگر قانون نافذ کرنے والے ادارے حالات کو سنبھالنے میں ناکام ہیں تو فوج کو بلایا جائے۔
ڈسکوز کو اضافی 450 میگاواٹ بجلی کی فراہمی
انتخابی عمل کے دوران عملے اور ووٹرز کو سہولت دینے اور آسان بنانے کی کوشش کے سلسلے میں وزارت توانائی نے صوبائی تقسیم کار کمپنیوں کو 25 جون کی صبح 8 بجے سے آج آدھی رات تک اضافی 450 میگاواٹ بجلی فراہم کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
وزارت توانائی نے مزید کہا کہ پولنگ کے عمل اور ووٹوں کی گنتی کے دوران بلاتعطل بجلی کی فراہمی کے لیے پوری کوششیں کی جا رہی ہیں۔
جمہوریت ہمارا انتقام ہے، بلاول بھٹو
انتخابات سے قبل سیاسی جماعتوں نے بیانات جاری کر کے ووٹرز کو اپنی جانب متوجہ کرنے کی کوشش کی۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں پارٹی ٹکٹ ہولڈرز کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ باہر نکلیں اور بھٹو ازم، پرامن، خوشحال اور ترقی پسند سندھ کو ووٹ دیں۔
مزید پڑھیں: سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کا شیڈول جاری
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے مخالفین مسلسل ہارنے کے بعد مایوسی کا شکار ہو رہے ہیں اور پرتشدد کارروائیوں کی دھمکیاں دے رہے ہیں، میں اپنے حامیوں سے کہتا ہوں کہ پرامن رہیں اور اشتعال میں نہ آئیں، ووٹ دیں، جمہوریت ہمارا انتقام ہے۔
گزشتہ روز پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی ہمارے امیدواروں کو دہشت زدہ کر رہی ہے اور آرٹیکل 140-اے کے تحت بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات دینے کے سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل نہیں کر رہی، اس کے باوجود ہماری پارٹی انتخابات میں حصہ لے رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ میں سندھ کے لوگوں سے کہتا ہوں کہ وہ پی ٹی آئی کے امیدواروں کو ووٹ دیں اور زرداری مافیا کا خاتمہ کریں۔
پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن نے سابق وزیراعظم کو جواب دیتے ہوئے انہیں ’عادی جھوٹا‘ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ آپ لوگ جانتے ہیں کہ سندھ کے لوگوں نے آپ کو مسترد کر دیا، اس لیے آپ پہلے سے ہی رونا دھونا مچا رہے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ نے آج ایک بیان جاری کرتے ہوئے صوبے کے عوام سے اپنے ووٹ کا حق استعمال کرنے کی اپیل کی ہے۔
انہوں نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ اپنی خوشحالی اور ترقی کے لیے اپنا ووٹ 'صحیح پارٹی' کو ڈالیں۔
مزید پڑھیں: ای سی پی بلدیاتی انتخابات کے نتائج مرتب کرتے وقت بجلی کی بلاتعطل فراہمی کا خواہاں
انہوں نے الزام لگایا کہ صوبائی پولیس اور الیکشن کمیشن، پیپلز پارٹی کی 'بی ٹیم' ہیں۔
بڑی سیاسی جماعتوں کی جانب سے مختلف بنیادوں اور وجوہات پر عمل میں تاخیر کی کوششوں کی وجہ سے کئی ہفتوں تک شکوک و شبہات میں رہنے کے بعد بالآخر سندھ میں بلدیاتی انتخابات ہو رہے ہیں جبکہ جمعہ کے روز سندھ ہائی کورٹ نے بڑی اپوزیشن جماعتوں کی صوبے کے 6 میں سے 4 ڈویژنوں میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی درخواستوں کو مسترد کر دیا تھا۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور پاکستان تحریک انصاف نے بلدیاتی انتخابات کے حلقوں کی حد بندی اور حلقہ بندیوں اور نامکمل انتخابی فہرستوں وغیرہ کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
اپنے تحفظات اور خدشات کے باوجود اپوزیشن جماعتیں اب آج الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں جس میں 101 ٹاؤن کمیٹیوں، 23 میونسپل کمیٹیوں، 14 ضلع کونسلوں، 4 میونسپل کارپوریشنوں، 11 ٹاؤنز کی میونسپل کارپوریشنز اور 887 یونین کونسلز اور یونین کمیٹیوں کی 6 ہزار 277 نشستوں کے لیے 21 ہزار سے زیادہ امیدوار میدان میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: انتخابات کے دوران فوج پولنگ اسٹیشنز سے دور رہنے کی خواہاں
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے شیئر کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 4 ڈویژنز میں رجسٹرڈ ایک کروڑ سے زیادہ ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ کُل 9 ہزار 290 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں جہاں 18 ہزار سے زائدہ افراد پر مشتمل عملہ لوگوں کو اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے میں سہولت فراہم کرے گا۔