پاکستان

پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں جی-20 سے متعلق پروگرام کا بھارتی منصوبہ مسترد کردیا

مقبوضہ کشمیر میں جی-20 سے متعلق اجلاس یا ایونٹ کی منصوبہ بندی خطے کی تسلیم شدہ متنازع حیثیت کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہوگی، دفترخارجہ

پاکستان نے مقبوضہ جموں اور کشمیر میں بھارت کی جانب سے اگلے برس جی-20 ممالک کے ایک پروگرام کی میزبانی کے منصوبے کو مسترد کردیا۔

دفترخارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے بھارتی حکومت کی جانب سے اگلے برس مقبوضہ جموں اور کشمیر میں جی-20 اجلاس کے منصوبے کو مسترد اور مخالفت کی ہے۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں 4 جوانوں کا ماورائے قانون قتل، پاکستان کا اظہار مذمت

انڈین ایکسپریس میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق بھارت نے متنازع خطے میں اگلے برس جی 20 اجلاس کی میزبانی کا فیصلہ کرلیا ہے اور ایونٹ کے انتظام کے لیے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

مقبوضہ جموں اور کشمیر کے محکمہ ہاؤسنگ اور ترقیا کی جانب سے جاری سرکاری حکم نامے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت کی وزارت خارجہ امور کی 4 جون کو کیے گئے رابطے کے جواب میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

علاوہ ازیں، ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بھارت کی حکومت کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں پہلی بین الاقوامی ‘سمٹ’ ہوگی۔

دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان پڑوسی ملک کے منصوبے کی مذمت کرتا ہے اور زور دیتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ‘متنازع’ خطہ ہے۔

خطے پر بھارت کا 1947 سے جبری اور غیرقانونی قبضہ ہے اور یہ تنازع گزشتہ سات دہائیوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: پاکستان کا بھارتی افواج کے ہاتھوں مزید 4 نوجوانوں کے قتل پر اظہار مذمت

دفترخارجہ نے بتایا کہ ‘بھارت خطے میں وسیع پیمانے پر ظلم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ذمہ دار ہے، جب سے 5 اگست 2019 کو کیے گئے غیرقانونی اور یک طرفہ کارروائی کی ہے، بھارتی قابض فورسزنے ماورائے قانون 639 بے گناہ کشمیریوں کو قتل کیا ہے’۔

بیان میں کہا گیا کہ ‘اقوام متحدہ کی کئی رپورٹس بشمول انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کی 2018 اور 2019 کے دو کمیشن تصدیق کر چکے ہیں کہ کشمیری عوام کے خلاف بھارتی جبر جاری ہے’۔

دفترخارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جی-20 سے متعلق اجلاس یا ایونٹ رکھنے کی منصوبہ بندی خطے کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع حیثیت کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہوگی اور اس دھوکا دہی کو عالمی برادی کسی صورت تسلیم نہیں کرے گی۔

بھارتی منصوبے کے حوالے سے رپورٹس مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ ‘یہ متوقع ہے کہ بھارت کی جانب اس طرح کا کوئی متنازع منصوبہ 7 ہائیوں سے زائد عرصے جاری غیرقانونی اور جبری قبضے کو عالمی سطح پر کوئی قانونی جواز دینے کے لیے ترتیب دیا گیا تو جی-20 ممالک قانون اور انصاف کے تقاضوں سے مکمل طور پر واقف ہوں گے اور اس کو مکمل طور پر مسترد کردیں گے’۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: بھارتی فورسز کی فائرنگ سے 2 کشمیری جاں بحق

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان عالمی برادری پر بھی زور دیتا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں اور کشمیر میں انسانی حقوق کی منظم اور کھلم کھلا خلاف ورزیوں پر بھارت سے مطالبہ کرے کہ وہ اپنے غیرقانونی اور یک طرفہ کارروائی واپس لے اور حقیقی کشمیر قیادت سمیت تمام سیاسی اسیروں کو رہا کردے۔

دفترخارجہ نے کہا کہ ‘جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے صرف ایک راستہ ہے کہ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیرتسلط جموں اور کشمیر کے عوام کو ان کے حق خودارادیت کی اجازت دی جائے، جس کی ضمانت انہیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں دی گئی ہے’۔

سوات میں سیاح فیملی کو ہراساں کرنے والے 2 ملزمان گرفتار

سپر ٹیکس کی وجہ سے ملک میں بے روزگاری میں اضافہ ہوگا، عمران خان

خواجہ آصف کی فوج کو اپنا چیف خود منتخب کرنے کی تجویز پر پی ٹی آئی کی جانب سےتنقید