سوات میں سیاح فیملی کو ہراساں کرنے والے 2 ملزمان گرفتار
خیبرپختونخوا پولیس نے سوات میں سیاحت کے لیے آئی لاہور کی ایک فیملی کو ہراساں کرنے پر دو مقامی ملزمان کو گرفتار کر لیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ (ایس پی) ارشد خان نے کہا کہ کرایے پر خیمے دینے والے مالک اور آپریڑ کو کالام پولیس نے سیاحوں کی شکایت پر گرفتار کر لیا ہے جو بذریعہ ای امیل مالاکنڈ کمشنر کو بھیجی گئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ای میل میں سیاح نے شکایت کی تھی کہ وہ اور ان کی اہلیہ مہوڈنڈ جھیل کے قریب خیمے میں تھے کہ 18 اور 19 جون کی رات ایک شخص زبردستی خیمے کے اندر گھس گیا اور ان کی بیوں کو ہراساں کرنے کی کوشش کی اور انہیں زخمی بھی کیا۔
ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ ارشد خان نے بتایا کہ زخمی سیاح کو کالام کے ہسپتال میں منتقل کیا گیا جہاں ان کو طبی امداد دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: سوات میں ریسٹورنٹ کھولنے والی پہلی خاتون
پولیس افسر نے بتایا کہ ہسپتال میں سیاح نے پولیس کو کسی کے خلاف شکایت درج کرنے یا رپورٹ کرنے کا نہیں کہا اور وہ صبح واپس لاہور چلے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ کمشنر کی جانب سے سوات پولیس کو ای میل موصول ہونے کے بعد کالام پولیس نے فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی اور 45 مشتبہ افراد کو گرفتار کرکے ان کی تصویریں شکایت کنندہ کو بھجیں۔
ارشد خان نے بتایا کہ شکایت کنندہ نے ایک شخص حبیب الرحمٰن عرف عفان کی شناخت کی جبکہ دوران تفتیش اس نے اعتراف جرم کر لیا۔
ایڈیشنل ایس پی نے بتایا کہ بعدازاں پولیس نے خیمے کے مالک خانزادہ عرف خان جی کو بھی گرفتار کر لیا، پولیس مہوڈنڈ اور کالام کے بزرگوں کے مشکور ہیں جنہوں نے مجرموں کی گرفتاری کے لیے پولیس سے تعاون کیا۔
مزید پڑھیں: میڈیکل اسٹور پر ملنے والا وہ 'نشہ' جو اہل سوات کی زندگیاں نگل رہا ہے
ان کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ، ہوٹلوں اور مقامی کمیونٹی کی مدد سے مل کر سیاحوں کی زندگی کے تحفظ کو یقینی بنائے گی۔