پاکستان

پاکستان کا معاشی مستقبل سی پیک سے وابستہ ہے، وزیر اعظم

ہم کسی بھی ملک کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتے لیکن ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہیں سمجھنا چاہیے، شہباز شریف

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کا معاشی مستقبل پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی کامیابی سے منسلک ہے جب کہ اس منصوبے میں گوادر بندرگاہ کو بنیادی جزو کی حیثیت حاصل ہے اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے پاک بحریہ کا کردار انتہائی اہم ہے۔

کراچی میں پاکستان نیول اکیڈمی میں 117ویں مڈشپ مین اور 25ویں شارٹ سروس کمیشن کورس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سمندری وسائل کو استعمال کرتے ہوئے معاشی سرگرمیوں، میرین سیکیورٹی اور اسٹریٹجک دفاع کی بڑھتی ہوئی اہمیت کے پیش نظر ایک مضبوط اور متحرک بحریہ کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہوگئی ہے ۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میری ٹائم ڈومین ٹیکنیکل ترقی اور بدلتے ہوئے جغرافیائی سیاسی حقائق کی وجہ سے مسلسل ترقی کر رہا ہے اور یہ تبدیلیاں عالمی اور علاقائی دونوں سطح پر ہو رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کا بڑی صنعتوں پر 10 فیصد ’سپر ٹیکس‘ لگانے کا اعلان

شہباز شریف نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ پاکستان نیوی اپنے دستیاب وسائل کے ساتھ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو مؤثر طریقے سے نبھا رہی ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں معاشی ترقی پرامن ماحول میں ہی ہو سکتی ہے، لہذا، ہماری حکومت کا عزم ہے کہ سمندری دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کے لیے پاک بحریہ کو مضبوط بنانے کے لیے تمام ضروری وسائل دستیاب فراہم کیے جائیں گے۔

انہوں نے بحریہ کی اپنی صلاحیت میں تیزی سے اضافہ کرنے اور پڑوسی ممالک کے ساتھ مشترکہ منصوبوں کو بڑھانے پر بھی تعریف کی۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کی پانچ اہم اشیا پر سبسڈی کی فراہمی جاری رکھنے کی ہدایت

ان کا کہنا تھا کہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ قوم آپ کی پشت پر کھڑی ہے اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ پاکستان نیوی ہمارے بحری مفادات کے تحفظ کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی اور آلات سے لیس ہو۔

'پاکستان کی امن کی خواہش کمزوری نہیں'

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ پاکستان پرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتا ہے اور تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو فروغ دینا چاہتا ہے، ہم کسی بھی ملک کے خلاف کوئی جارحانہ عزائم نہیں رکھتے، تاہم، ہماری امن کی خواہش کو ہماری کمزوری، بے حسی اور لاتعلقی نہیں سمجھا جانا چاہیے۔

وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ بالادستی کے لیے کوئی بھی پوشیدہ یا غیر فطری انتظام نہ تو کامیاب ہو گا اور نہ ہی امن و استحکام کے مقصد کو پورا کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: معاہدے کی پاسداری نہ کرنے پر آئی ایم ایف نے کہا ہمیں آپ پر اعتبار نہیں، وزیراعظم

وزیر اعظم نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جنہوں نے حالیہ برسوں میں پاکستان کی زمینی، فضائی اور بحری دفاع کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش کی تو انہیں ہماری جانب سے مناسب جواب ملا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ دشمنوں کی کارروائی پر ہماری افواج کا یہ جوابی رد عمل تمام مذموم عزائم رکھنے والوں کے لیے ایک یاد دہانی کا کام کرے گا کہ پاکستان کی مسلح افواج مکمل طور پر ہمہ وقت تیار ہیں اور تمام خطرات سے ملک کا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح نے پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط، عسکری طور پر طاقت ور اور سماجی طور پر مربوط و یک جاں ملک تصور کیا تھا، بائے قوم چاہتے تھے کہ پاکستان نہ صرف عالم اسلام بلکہ دنیا کی تمام ترقی پذیر اقوام کے لیے ایک رول ماڈل بنے۔

وزیر اعظم نے اعتراف کیا کہ ملک کا سفر گزشتہ 75 برسوں کے دوران کئی مسائل کے باعث ضائع کیے گئے مواقع پر مشتمل ہے لیکن اب بھی ہمارے پاس موقع اور وقت ہے، یہ میرا پختہ یقین ہے کہ اگر ہم اپنی غلطیوں سے سبق سیکھیں اور کھوئے ہوئے وقت کی تلافی کا عزم کر لیں تو ہم پاکستان کو ایک ایسے ملک میں تبدیل کر سکتے ہیں جس کا خواب قائد اعظم اور علامہ اقبال نے دیکھا تھا۔