اسلام آباد: 2017 سے اب تک 235 ریپ مقدمات میں صرف 3 ملزمان کو سزا
اسلام آباد میں گزشتہ 5 سالوں میں ریپ کے 235 کیسز سامنے آئے جبکہ صرف 3 ملزمان کو سزا سنائی گئی جبکہ 170 مقدمات زیر سماعت ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کیپٹیل پولیس کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 235 کیسز پیش آئے جس میں سے 206 کے چالان عدالت میں جمع کروائے گئے جبکہ ان کیسز میں کم و بیش 210 افراد ملوث پائے گئے۔
دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ 14 کیسز کی تفتیش جاری ہے 15 منسوخ کردیئے گئے ہیں جبکہ 3 ملزمان کو سزا سنائی گئی ہے۔
20جون 2017 سے 20 جون 2022 تک 33 ملزمان کو گرفتار کیا گیا جبکہ 170 پر مقدمات زیر سماعت ہیں۔
مزید پڑھیں: گزشتہ 4 برس میں 14 ہزار سے زائد ریپ کیسز رپورٹ ہوئے، قومی اسمبلی میں رپورٹ پیش
اسلام آباد پولیس کی جانب سے ایجنڈے کے ایک آئٹم ے جواب میں دستاویزات سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے وزارت داخلہ کو جمع کروائی گئی ہیں۔
تاہم، سینیٹر محسن عزیز کے زیر صدارت اجلاس میں وقت کی قلت کے سبب معاملے پر تبادلہ خیال نہیں کیا گیا۔
ڈان کو موصول ہونے والی دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ ’زیر تفتیش کیسز کی عبوری رپورٹ ٹرائل کورٹ میں جمع کروادی گئی ہے، اعداد و شمار کے مطابق ریپ کیسز میں اضافہ دیکھا گیا ہے، تاہم آئی سی ٹی جرائم پر قابو پانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے‘۔
اقدامات کی وضاحت کرتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا کہ تمام تھانوں کے ایس ایچ اوز کو بلا تاخیر ریپ کے مقدمات درج کرنے کی ہدایت دے دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: ریپ کیسز کی سماعت کیلئے خصوصی عدالتوں کے قیام کا بل منظور
انہوں نے کہا کہ متاثرین کی راہنمائی کرتے ہوئے انہیں طبی علاج فراہم کیا جاسکتا ہے، ملزمان کو جلد گرفتار کرنے کے لیے کوئیک رسپانس ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں۔
متعلقہ کیسز کی تحقیقات کے لیے اس طرح کے کیسز خصوصی تفتیشی ادارے کو بھیجے جاتے ہیں جو کہ زون کی سطح پر قائم کیے گئے ہیں جس میں تجربہ کار تحقیقاتی افسران کو تعینات کیا گیا ہے۔
تعلیمی اداروں کے سربراہان کے ساتھ بھی اجلاس کیا گیا ہے اور اس کے کیسز کی حساسیت کے لیے آگاہی مہم بھی چلائی جارہی ہے علاوہ اس طرح کے جرائم سے بچنے کے لیے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔
دستاویزات میں کہا گیا کہ علما اور خطیبوں سے درخواست کی گئی ہے کہ جمعے کے خطبوں کے دوران اس طرح کے جرائم سے بچنے کی تاکید کریں۔
یہ بھی پڑھیں: ریپ کیسز کے تیز ٹرائل کیلئے خصوصی عدالتوں کے قیام کا منصوبہ تاخیر کا شکار
موبائل پر گشت کرنے والے اہلکاروں کو سختی سے ہدایت دی گئی ہے مشتبہ افراد سرگرمیوں پر سختی سے نظر رکھیں تاکہ اس طرح کے جرائم کو روکا جاسکے، پولیس کی جانب سے ایف 6 مرکز میں جینڈر پروٹیکشن یونٹ بھی قائم کیا گیا ہے۔
متاثرین کی یونٹ تک رسائی ممکن بنانے کے لیے ہیلپ لائن 1815 بھی موجود ہے، مزید براں مرکز میں 3 شفٹوں میں 15 لیڈی افسران کو تعینات کیا گیا ہے تاکہ متاثرین اور ان کے اہل خانہ کو 24 گھنٹے سہولیات فراہم کی جاسکیں۔
دستاویزات میں یہ بھی لکھا گیا کہ زیر تحقیقات کیسز میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔