پاکستان

سندھ ہائیکورٹ: بلدیاتی انتخابات کے التوا کیلئے دائر درخواستوں پر سماعت

سندھ حکومت سے مشاورت کے بعد بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری کیا گیا ہے، اس لیے یہ درخواست ناقابل سماعت ہے، الیکشن کمیشن
|

سندھ میں بلدیاتی انتخابات روکنے کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں دائر سیاسی جماعتوں کی درخواستوں پر الیکشن کمیشمن آف پاکستان (ای سی پی) نے جواب جمع کرواتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت سے مشاورت کے بعد بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری کیا گیا ہے۔

سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس جنید غفار نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان اور دیگر سیاسی جماعتوں کی بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کے حوالے سے دائر درخواستوں پر سماعت کی جہاں الیکشن کمیشن نے جواب جمع کرادیا۔

دوران سماعت ایم کیو ایم پاکستان کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ ہمیں جواب کی نقل فراہم کردی جائے، ابھی جواب دیں گے۔

مزید پڑھیں: سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کا شیڈول جاری

انہوں نے دلائل دیے کہ سلیکٹ کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کی تمام جماعتیں شامل ہیں اور انتخابات کے حوالے سے حکومت سندھ نے اعتراف کیا ہے کہ قانون میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے حکم دیا تھا کہ آرٹیکل 140 اے کے مطابق لوکل گورنمنٹ ہونی چاہیے، جس پر جسٹس جنید غفار نے استفسار کیا کہ سلیکٹ کمیٹی کا قانون سازی سے الیکشن کے انعقاد سے کیا تعلق ہے۔

فروغ نسیم نے دلائل دیے کہ الیکشن کمیشن کے حلقہ بندیوں کے قانون کو بھی دیکھ لیا جائے کیونکہ حلقہ بندیوں کی کمیٹی نے بھی اختیارات سے تجاوز کیا ہے، جس پر عدالت سے استفثار کیا کہ یہ فیصلہ آپ لوگوں نے تاخیر سے کیوں کیا اور اتنی تاخیر سے سیلکٹ کمیٹی کے کمنٹس کیوں آئے۔

ایم کیو ایم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حلقہ بندیوں میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گیے، مومن آباد میں 40/50 ہزار میں یونین کونسل بنائی گئی ہے اور ہمارے علاقوں میں 82 ہزار ووٹوں سے زائد پر مشتمل یونین کونسل بنائی گئی ہے، جس سے مختلف طبقات کی نمائندگی متاثر ہوتی ہے۔

فروغ نسیم نے کہا کہ 2014 میں بھی جسٹس محمد علی مظہر نے دو یوم پہلے الیکشن روکے تھے، جس پر جسٹس جنید غفار نے کہا کہ اب تو حکومت آپ کی حمایت کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور ہائیکورٹ کا ہزارہ ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات عیدالفطر تک مؤخر کرنے کا حکم

ایم کیو ایم کے وکیل نے جواب دیا کہ حکومت ہماری بات مان رہی ہے لیکن اس سے کام کرنے کا موقع دیا جائے اور قومی اسمبلی کے حلقے 240 کے الیکشن میں بھی یہی ہوا کہ لوگوں کو پتہ ہی نہیں تھا کہ ووٹ ڈالنے کہاں جائیں، اسی وجہ سے این-اے 240 کا ٹرن آؤٹ کم رہا ہے۔

فروغ نسیم نے کہا کہ ابھی تک صرف ووٹرز کی غیر حتمی لسٹ آرہی ہے، اسی طرح ووٹرز اور امیدوار کہاں کا فارم بھریں جب ووٹ کنفرم ہی نہیں ہے۔

ایم کیو ایم کے وکیل نے کہا کہ ہم نے درخواست میں فریق بننے کی درخواست دائر کی ہے، جس پر جسٹس جنید غفار نے کہا کہ ہم ابھی کسی کی فریق بننے کی درخواست نہیں لیں گے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جمع کروائے گیے جواب میں کہا گیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات سے متعلق تمام اسٹیشنری تیار ہے، بیلٹ پیپر چھپ چکے ہیں، پہلے مرحلے کے لیے تمام انتظامات مکمل کرلیے گیے ہیں۔

جواب میں کہا گیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے سامان کی ترسیل بھی شروع ہوچکی ہے اور بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے کاغذات نامزدگی جمع ہو رہے ہیں۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ درخواست گزار سمیت تمام سیاسی جماعتیں الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں اور تمام حلقہ بندیوں کی کمیٹیوں کے سربراہ ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر تھے اور تمام حلقہ بندیاں قانون کے مطابق کی ہیں۔

جواب میں کہا گیا ہے کہ حلقہ بندیوں کے لیے اتھارٹی بنائی ہے جس نے تمام شکایت سن کر فیصلہ کیا ہے۔

ای سی پی نے بتایا کہ یہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی آئینی ذمہ داری ہے کہ 120 دن میں بلدیاتی انتخابات کرائیں کیونکہ سندھ میں بلدیاتی اداروں کی مدت اگست 2020 میں مدت ختم ہوچکی ہے اور اس سلسلے میں سندھ حکومت کے ساتھ الیکشن کمیشن کے مرکزی آفس میں ہم نے مارچ میں اجلاس بلایا تھا۔

جواب میں کہا گیا کہ سندھ حکومت سے مشاورت کے بعد بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری کیا گیا، اس لیے یہ درخواست ناقابل سماعت ہے اور عدالت سے استدعا ہے کہ درخواست مسترد کی جائے۔

مزید پڑھیں: پنجاب: متعلقہ قانون کی عدم موجودگی میں بلدیاتی انتخاب کا انعقاد بظاہر ناممکن

عدالت نے سماعت کے بعد مزید سماعت 24 جون (کل) تک ملتوی کردی۔

دوسری جانب ایم کیو ایم کے وکیل بریسٹر فروغ نسیم نے کمرہ عدالت سے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے ہمیں آج پھر دلائل کا موقع دیا اور کیس کی مزید سماعت کل 24 جون تک ملتوی کردی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مؤقف یہی ہے کہ جس میں تمام سیاسی جماعتیں بشمول ایم کیو ایم، پی پی پی، پی ٹی آئی سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ تبدیل نہیں ہوگا تو شفاف الیکشن نہیں ہوسکتے لہٰذا الیکشن کمیشن کو انتخابات ملتوی کردینے چاہئیں مگر الیکشن کمیشن اس کی مخالف کر رہا ہے۔

فروغ نسیم نے مزید کہا کہ سمجھ نہیں آرہا ہے کہ الیکشن کمیشن کیوں مخالفت کر رہا ہے، اگر اسٹیک ہولڈرز خاص طور پر پیپلزپارٹی خود کہہ رہی ہے کہ اصلاحات کے بغیر شفاف الیکشن نہیں ہوسکتے تو اس لیے جب تک شفاف الیکشن نا ہوں انتخابات ملتوی کیے جائیں۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پہلے ہی سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے لیے انتخابی شیڈول جاری کردیا تھا۔

پہلے مرحلے میں سکھر، لاڑکانہ، شہید بینظیر آباد اور میرپورخاص ڈویژن کے کُل 14 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہوگا، جس میں 26 جون کو صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک انتخابات ہوں گے اور 30 جون کو نتائج سامنے آئیں گے۔

دوسری طرف سندھ کے 14 اضلاع میں امیدواروں نے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے مہم مزید تیز کردی ہے۔

حکومت پرویز مشرف کو واپس لانے کے لیے سہولت فراہم کرنا چاہتی ہے، وزیرقانون

ٹوئٹر کی خریداری کا معاہدہ ڈیڈ لاک کا شکار ہے، ایلون مسک

فلم ریویو: پاکستان کی پہلی ہارر کامیڈی فلم ’پیچھے تو دیکھو‘