پنجاب اسبملی میں حکومتی اراکین کی عدم موجودگی میں ترمیمی بل منظور
اسپیکر چوہدری پرویز الہٰی کی سربراہی میں ہونے والے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پنجاب مفت اور لازمی تعلیم (ترمیمی) بل 2020 منظور کرلیا گیا۔
بل کی منظوری کے وقت وزیر قانون سمیت حکومتی بینچز کے تمام اراکین غیر حاضر تھے اور قریبی ایک عمارت میں اپنا متوازی اجلاس کررہے تھے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ پرائیویٹ بل میاں شفیع محمد نے پیش کیا تھا جسے اس وقت کے حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی حمایت کے ساتھ دسمبر 2020 میں کمیٹی برائے اسکول ایجوکیشن کو بھیج دیا گیا تھا۔
کمیٹی نے بھی بل کو منظوری دے دی تھی جس کے بعد سے بل کا مسودہ زیر التوا تھا۔
بل پیش کرنے والوں میں پی ٹی آئی کے میاں شفیع، سعدہی سہیل انا، سبرینہ جاوید، ملک واثق مظہر، شاہینہ کریم، فرح آغا اور شمیم آفتاب، مسلم لیگ (ن) کے کنول پرویز چوہدری، راحیلہ نعیم، عظمیٰ قادری، حسینہ بیگم اور اسوا آفتاب کے علاوہ پیپلز پارٹی کی شازیہ عابد شامل تھیں جس میں منگل کے روز پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کے اراکین غیر حاضر تھے۔
اجلاس کے دوران میاں شفیع نے کہا کہ آئین کی دفعہ 25 اے ریاست پر ذمہ داری عائد کرتی ہے کہ 5 سے 16 سال تک کی عمر کے بچوں کو لازمی اور مفت تعلیم دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے اکتوبر 2014 میں ایک قانون منظور کیا گیا تھا لیکن اس پر ابھی تک عملدرآمد نہیں ہوا، ترمیمی بل میں مذکورہ قانون کا نوٹیفکیشن جاری کرنے اور اس کے اطلاق کے لیے ضابطے مقرر کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے اپوزیشن سبطین خان نے اسمبلی کی عمارت میں ہونے والے اجلاس میں بجٹ نہ پیش کرنے پر حکومتی اراکین کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اسپیکر سے درخواست کی کہ اسمبلی کے 41 اجلاس کی کارروائی ایک روز تک محدود کردیں کیوں کہ اسمبلی میں ہونے کی وجہ سے وہ پنجاب اسمبلی کی نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخاب کی مہم میں حصہ نہیں لے پارہے۔
دوسرا اجلاس
دوسری جانب ایوانِ اقبال میں حکومتی اتحاد میں شامل پنجاب اسمبلی کا اجلاس جاری ہے جس میں کوئی اپوزیشن رکن شریک نہیں اور ایک کے بعد ایک رکن اسمبلی نے بجٹ کی تعریف کی اور اسے ’متوازن، عوام دوست اور غریب پرور‘ قرار دیا۔
بجٹ پر بحث میں تقریباً 3 درجن اراکین نے حصہ لیا، چونکہ وزیراعلیٰ نے ایوان کو رونق نہیں بخشی تو زیادہ تر اراکین نے اجلاس میں آنے کی زحمت بھی نہ کی اور ان کی کم حاضری کی بدولت حکومت کو بحث جلد سمیٹنے میں مدد ملی۔
بدھ (آج) کا دن مختلف ہوسکتا ہے کیوں حکومت بجٹ منظور کرانا چاہتی ہے جس کے لیے اس کے تمام اراکین اجلاس میں موجود ہوں گے، منگل کے روز ہونے والی تمام تقاریر بجٹ کی تعریفوں پر مرکوز رہیں۔