پاکستان

دعا زہرہ کے والد نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا

عدالت نے دعا زہرہ کے بیان اور میڈیکل ٹیسٹ کی بنیاد پر فیصلہ دیا کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق شوہر یا والدین کے ساتھ جاسکتی ہیں، والد
|

کراچی سے لاپتا ہونے والی دعا زہرہ کے والد مہدی کاظمی نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی۔

دعا زہرہ کے والد نے درخواست میں سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ دعا زہرہ کے طبی معائنے کی رپورٹ میڈیکل بورڈ نے تیار نہیں کی۔

مہدی کاظمی نے اپنی اپیل میں درج ذیل سوالات اٹھائے ہیں:

مزید پڑھیں: دعا زہرہ کیس: عدالت کا آئی جی سندھ کو عہدے سے ہٹانے کا حکم

مزید پڑھیں: دعا زہرہ کے طبی معائنے کیلئے دائر پولیس کی درخواست مسترد

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ نے 8 جون 2022 کو دعا زہرہ کو اس کی مرضی سے فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا، دعا زہرہ کے بیان اور میڈیکل ٹیسٹ کی بنیاد پر فیصلہ سنادیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ میں دعا زہرہ کی عمر 17 سال بتائی گئی ہے میرے پاس موجود نادرا ریکارڈ ،تعلیمی اسناد اور کے مطابق دعا زہرہ کی عمر 14 سال ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے کیس کا چالان سی کلاس میں ٹرائل کورٹ میں جمع کرادیا ہے، سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے میں خامی ہے۔

مزید پڑھیں: دعا زہرہ کی بازیابی کیلئے والد کی درخواست پر فریقین کو نوٹس

درخواست گزار کی جانب سے فوری سماعت کی بھی درخواست دائر کی گئی جس کے بعد درخواست سماعت آئندہ ہفت ےہونے کا امکان ہے۔

خیال رہے رواں سال مارچ میں کراچی سے لاپتا ہونے والی دعا زہرہ کو رواں ماہ کے آغاز میں پنجاب کے شہر بہاولنگر سے بازیاب کروایا گیا تھا۔

30 مئی کو دعا زہرہ کی والدہ کی جانب سے دائر کردہ درخواست کی سماعت کے دوران لڑکی کی بازیابی میں ناکامی پر عدالت نے آئی جی سندھ کو عہدے سے ہٹاتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو دوسرا افسر تعینات کرنے کا حکم دیا تھا۔

عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ صوبے کی پولیس اتنی نااہل ہوچکی ہے، عدالت 21 دن سے احکامات جاری کر رہی ہے لیکن بچی کو بازیاب نہیں کروایا گیا، پولیس بچی کو بازیاب نہیں کروائے گی تو کون بچی کو بازیاب کروائے گا۔

تاہم 17 جون کو سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرہ کی جانب سے اپنے اغوا سے متعلق بیان حلفی دینے کے بعد کیس کو نمٹاتے ہوئے اسے شوہر کے ساتھ رہنے یا والدین کے ساتھ جانے سے متعلق اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی اجازت دی تھی۔

3 صفحات پر مشتمل فیصلے میں عدالت نے کہا تھا کہ تمام شواہد کی روشنی میں اغوا کا مقدمہ نہیں بنتا۔

تحریری حکم نامے میں سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرہ کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی اجازت دے دی تھی۔

حکم نامے میں عدالت نے کہا تھا کہ عدالت بیان حلفی کی روشنی میں اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ دعا زہرہ اپنی مرضی سے شوہر کے ساتھ رہنا چاہے یا اپنے والدین کے ساتھ جانا چاہے تو جا سکتی ہے، وہ اپنے اس فیصلے میں مکمل آزاد ہے۔

عدالت نے اپنے حکم نامے میں کیس کے تفتیشی افسر کو کیس کا ضمنی چالان جمع کرانے کا حکم دینے کے ساتھ ساتھ عمر کے تعین سے متعلق میڈیکل سرٹیفکیٹ اور سندھ ہائی کورٹ میں ریکارڈ کرایا گیا بیان بھی پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ دعا زہرہ کو لاہور ہائی کورٹ میں پیش کرنا سندھ حکومت کی صوابدید ہے، ٹرائل کورٹ قانون کے مطابق کارروائی جاری رکھے، اس حکم نامے کے ساتھ ہی عدالت نے دعا زہرہ کی بازیابی سے متعلق درخواست نمٹا دی تھی۔

شمالی وزیرستان: دہشت گردوں سے فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کا جوان شہید

اوڈنسے شہر جس کی تاریخ ایک ہزار سال پر محیط ہے

دعا زہرہ کے انٹرویو میں جام شیریں کی بوتل کیوں رکھی؟ یوٹیوبر نے وضاحت دیدی