شانگلہ: گھر میں آگ لگنے سے 2 بچے جاں بحق
خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ کے ایک گھر میں آگ لگنے سے 2 بچے جاں بحق ہوگئے۔
خیبر پختونخوا پولیس نے بتایا کہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے بچوں کی عمریں 7 اور 10 سال تھیں۔
مارتونگ میں واقع تھانے کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) محمد سعید خان نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ آگ لگنے کے حادثے میں مرنے والے دونوں بچے کزن تھے۔
یہ بھی پڑھیں: شانگلہ: مزید 2 مقامات پر لگی آگ پر قابو پانے کیلئے عملہ دوسرے روز بھی مصروف
آگ لگنے کے حادثے کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ بچوں نے اپنے گھر میں موجود مویشیوں کے باڑے میں گھاس جلائی تھی، آگ نے بعد میں پوری رہائش گاہ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
پولیس اہلکار نے مزید بتایا کہ مویشیوں کو رکھنے کے لیے جگہ 2 منزلہ مکان کے اوپری حصے میں واقع تھی جو لکڑی سے بنائی گئی تھی۔
انہوں نے آگ کی شدت سے متعلق بتایا کہ آگ لگنے سے گھر جل کر مکمل طور پر خاکستر ہو گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اہل علاقہ نے خاندان کے باقی افراد کو بچانے اور آگ بجھانے کی تیزی کے ساتھ بھرپور کوششیں کیں۔
پولیس افسر محمد سعید خان نے مزید بتایا کہ متاثرہ خاندان کو بچوں کی موت کا علم نہیں تھا، انہیں آگ بجھائے جانے کے بعد بچوں کی جلی ہوئی لاشیں ملنے کے بعد ہی ان کے ہلاک ہونے سے متعلق پتا چلا۔
یہ بھی پڑھیں: سوات کے مختلف جنگلات میں آتشزدگی کے نئے واقعات، ریسکیو آپریشن جاری
خیال رہے کہ خیبر پختونخوا کا ضلع شانگلہ میں حالیہ دنوں میں جنگل میں آگ لگنے کے پے درپے متعدد واقعات سامنے آئے ہیں، آگ لگنے کے ان حادثات و واقعات کے دوران اب تک 8 افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔
ان آتشزدگی کے واقعات نے سرسبز پہاڑوں کو بُری طرح متاثر کیا ہے جس کے باعث بڑے پیمانے پر جنگلات اور مویشیوں کی چراگاہوں کو نقصان پہنچا ہے۔
گزشتہ دنوں صوبائی محکمہ جنگلات، ماحولیات اور جنگلی حیات کی جانب سے مرتب کی گئی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ 23 مئی سے 9 جون کے درمیان خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں 200 سے زائد جنگلات کی آگ نے 14 ہزار 430 ایکڑ رقبے پر جنگلات اور چراگاہوں کو نقصان پہنچایا۔
جنگل میں آگ لگنے کے 210 واقعات میں سے تقریباً 55 واقعات میں آتشزدگی مقامی لوگوں نے جان بوجھ کر شروع کی اور 12 واقعات کی وجہ خشک موسم بتایا گیا جبکہ دیگر 143 واقعات میں آگ لگنے کی وجہ معلوم نہ ہو سکی۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا: مرغزار کے پہاڑوں پر آتشزدگی، ریسکیو آپریشن جاری
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ آتشزدگی کے بیش تر واقعات کی وجہ خشک گھاس میں لگی آگ تھی، جس میں 68 فیصد علاقائی اور نجی زمینوں میں اور 73 فیصد سے زائد متاثرہ زمینیں بھی علاقائی یا یا نجی اراضی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے سبب بڑھتا ہوا درجہ حرارت زمین سے زیادہ نمی کو بخارات بناتا ہے، مٹی کو خشک کر دیتا ہے اور پودوں کو مزید آتش گیر بنا دیتا ہے۔
خشک سالی اور گرمی گرین ہاؤس گیسز کے بڑھتے ہوئے اخراج کا سلسلہ جاری ہے، اس کے پیش نظر محکمہ جنگلات کو آئندہ برسوں میں جنگلات میں آگ لگنے کے مزید واقعات کا خدشہ ہے۔