پاکستان

لانگ مارچ میں توڑ پھوڑ کا مقدمہ: پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانت میں توسیع

72 سال میں آج تک اتنی زیادتی اور ظلم نہیں دیکھا، مار بھی ہم کھائیں، گاڑیاں بھی ہم تڑوائیں اور دہشت گردی بھی ہم بھگتیں، یاسمین راشد
|

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ کے مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کی عبوری ضمانتوں میں 28 جون تک توسیع کردی۔

انسداد دہشت گردی عدالت میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف 25 مئی کو دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر حملے کے کیس کی سماعت ہوئی۔

گزشتہ ہفتے عدالت نے گرفتاری سے بچنے کے لیے جان بوجھ کر خود کو چھپانے پر پی ٹی آئی رہنماؤں میاں اکرم عثمان، زبیر نیازی، امتیاز شیخ، میاں محمود الرشید، شفقت محمود، ندیم عباس، مراد راس، میاں اسلم اقبال، یاسر گیلانی، ڈاکٹر یاسمین راشد، حماد اظہر، عندلیب عباس اور اعجاز چوہدری اور دیگر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ کے مقدمات: پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانت منظور

مذکورہ حکم پنجاب پولیس کی درخواست پر دیا گیا تھا تاہم انہوں نے 17 جون (آج تک) کے لیے عبوری ضمانت حاصل کرلی تھی۔

آج عدالت میں تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر، میاں اسلم اقبال، عمیر نیازی، مراد راس، یاسمین راشد، جمشید چیمہ، مسرت جمشید، اعجاز چوہدری پیش ہوئے۔

اس کے علاوہ یاسر گیلانی، عندلیب عباس سمیت دیگر رہنماؤں نے بھی انسداد دہشت گردی عدالت میں حاضری مکمل کروائی۔

البتہ سابق وفاقی وزیر شفقت محمود کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پیش کرتے ہوئے پی ٹی آئی وکیل برہان معظم نے استدعا کی کہ شفقت محمود کا آپریشن ہوا ہے، آج حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔

مزید پڑھیں: لانگ مارچ کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں کو ملک بھر میں مقدمات کا سامنا

وکیل تحریک انصاف نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ پولیس ابھی تک ملزمان کو الزام ہی نہیں بتا رہی، پولیس الزام کی بابت معلومات دے گی تو حتمی بحث کریں گے۔

پولیس نے عدالت کو بتایا کہ کچھ ملزمان شامل تفتیش ہوئے ہیں اور کچھ ابھی تفتیش میں شامل نہیں ہوئے ہیں۔

عدالت نے ملزمان کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے عبوری ضمانت میں 28 جون تک توسیع کردی۔

سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ میری عمر 72 سال ہے، میں نے آج تک اتنی زیادتی اور ظلم نہیں دیکھا، مار بھی ہم کھائیں، گاڑیاں بھی ہم تڑوائیں اور دہشت گردی بھی ہم بھگتیں۔

یہ بھی پڑھیں: آزادی مارچ کے شرکا پر پولیس تشدد قابل مذمت، ناقابل برداشت ہے، عمران خان

انہوں نے مزید کہا کہ اس سے زیادہ زیادتی عوام کے ساتھ نہیں ہو سکتی، ایک طرف مہنگائی کا بم پھینکا ہوا ہے، ہم نہ ڈرتے ہیں، نہ گھبراتے ہیں، اپنی جنگ جاری رکھیں گے۔

گزشتہ ماہ پنجاب پولیس نے پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف لانگ مارچ کے بعد مبینہ طور پر احتجاج کرنے کے الزام میں کُل 42 فوجداری مقدمات درج کیے تھے۔

مزید پڑھیں: لانگ مارچ میں ہلاکت، ورثا کی وزیر اعظم، اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف مقدمے کی درخواست

مقدمات میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کارکنوں کے مبینہ حملوں میں 3 پولیس اہلکار ڈیوٹی کے دوران شہید جبکہ 100 دیگر زخمی ہوئے، جن میں سے تین کی حالت تشویشناک تھی۔

مذکورہ زخمی اہلکاروں میں لاہور کے 34، اٹک کے 48 اور سرگودھا، میانوالی، راولپنڈی، جہلم اور دیگر شہروں کے 9 اہلکار شامل تھے۔

قبل ازیں ایک پولیس اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ لاہور میں 12، سیالکوٹ میں 5، راولپنڈی اور سرگودھا میں 4، 4، میانوالی میں 3، اٹک اور جہلم میں 2،2 مقدمات درج کیے گئے تھے جبکہ چکوال میں ایک ایف آئی آر درج کی گئی۔

پاکستان ’گرے لسٹ‘ سے نکلنے کے قریب، ایف اے ٹی ایف کی تمام شرائط پوری کرلیں

بی جے پی رہنماؤں کے توہین آمیز تبصروں کی مذمت کرتے ہیں، امریکا

یہ بات درست ہے کہ ریاست جبری گمشدگیوں میں ملوث ہے، جسٹس اطہر من اللہ