دنیا

ترکی: 'دہشت گرد تنظیم ' سے تعلق کے الزام میں 16 صحافیوں کو ریمانڈ پر بھیج دیا گیا

صحافیوں پر ترکی، یورپی یونین، امریکا کی جانب سے 'دہشت گرد' گروپ قرار دی گئی پارٹی کی پریس سروسز سے تعلق رکھنے کا الزام ہے۔

کردوں کے حمایتی میڈیا اداروں سے منسلک ایسے 16 ترک صحافیوں کو ریمانڈ پر حراست میں لے لیا گیا جن پر مقدمہ زیر التوا ہے، ان صحافیوں پر 'دہشت گرد تنظیم' سے تعلق رکھنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی خبر کے مطابق ان صحافیوں نے کرد نواز پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (ایچ ڈی پی) کے ساتھ منسلک میڈیا کے اداروں کے لیے کام کیا جب کہ ایچ ڈی پی پر ترک ریاست کے خلاف دہائیوں سے جاری بغاوت کرنے والے کالعدم عسکریت پسندوں سے مبینہ روابط کی وجہ سے ترکی میں پابندی لگنے کا خطرہ ہے۔

ان 16 افراد کو 8 جون کو جنوب مشرقی ترکی کے دیار باقر میں دیگر 4 صحافیوں کے ساتھ حراست میں لیا گیا تھا، جن پر انقرہ، یورپی یونین اور امریکا کی جانب سے 'دہشت گرد' گروپ قرار دی گئی کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کی پریس سروسز سے تعلق رکھنے کا الزام ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی میں سعودی سفارتخانے سے صحافی کی گمشدگی پر احتجاج

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی، کالعدم کردستان ورکرز پارٹی سے تعلقات سے انکار کرتی ہے۔

گرفتاری کی دستاویز کے مطابق 16 افراد پر 'دہشت گرد تنظیم سے تعلق' کا الزام لگایا گیا تھا، وکیل صفائی نے تصدیق کی کہ انہیں زیر التوا مقدمے کے دوران جیل بھیج دیا گیا ہے۔

ان حراست میں لیے گئے صحافیوں میں صحافیوں کی ایسوسی ایشن کے شریک صدر سردار التان بھی شامل ہیں۔

دیگر 4 صحافیوں کو عدالتی نگرانی میں رہا کر دیا گیا۔

صحافیوں کی تنظیم 'رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز' کے ترکی میں نمائندے نے ان گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ آئندہ سال ہونے والے ترکی کے صدارتی انتخابات سے قبل کرد سیاسی طبقے کو کمزور کرنے اور ان کی آواز دبانے کی کوشش ہے۔

یہ بھی پڑھیں: صحافی کی گمشدگی پر ترک سعودی تعلقات میں تناؤ کا خدشہ

ترکی کا کہنا ہے کہ وہ شمالی شام میں کرد عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

2016 میں صدر رجب طیب اردگان کے خلاف ناکام ہونے والی بغاوت کے بعد حکومتی کریک ڈاؤن میں ایچ ڈی پی کے متعدد موجودہ اور سابق اراکین کو پہلے ہی گرفتار کیا ہے۔

ترکی کے مغربی اتحادیوں نے کریک ڈاؤن کی خبروں کے بعد خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے رجب طیب اردگان کی حکومت کے ساتھ سفارتی تعلقات مزید خراب ہونے کا خطرہ ہے۔

آر ایس ایف 2022 کے پریس فریڈم انڈیکس میں ترکی 180 ممالک میں سے 149 ویں نمبر پر ہے اور حکومت پر تنقید کرنے والے پریس کو مسلسل دباؤ میں رکھنے پر ترکی کو باقاعدگی کے ساتھ نتقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

سندھ پولیس کی عدالت سے دعا زہرہ اغوا کیس کو کالعدم قرار دینے کی سفارش

قطر کا ورلڈ کپ کیلئے آنے والے شائقین کی ٹینٹ میں میزبانی کا فیصلہ

تنویر جمال شدید علیل، ہسپتال کی ویڈیوز وائرل