کراچی: این اے 240 کے ضمنی انتخاب کے دوران پرتشدد واقعات، ایک شخص جاں بحق، 8 زخمی
کراچی کے علاقے لانڈھی میں حلقہ این اے 240 کے ضمنی انتخاب کے دوران سیاسی جماعتوں کے درمیان پرتشدد واقعات کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق جبکہ 8 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے تصدیق کی کہ جاں بحق ہونے والے شخص سیف الدین کلیم کو لانڈھی کے علاقے سے مردہ حالت میں جناح پوسٹ گریجوایٹ میڈیکل سینٹر لایا گیا تھا جس کے سر پر گولی لگی تھی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ زخمی ہونے والوں میں 18 سالہ ولید قدرت اللہ کے گھٹنے میں گولی لگی تھی جبکہ محمد ادریس (عمر 30 سال)، خالد چوہان (عمر 42 سال)، سلمان اسلم (عمر 35 سال) اور ذیشان وارث (عمر 34 سال) سمیت دیگر افراد بھی زخمی ہونے والوں میں شامل ہیں جن کے سر اور دیگر حصوں پر چوٹیں آئیں۔
ترجمان ایدھی فاؤنڈیشن نے بتایا کہ زخمیوں میں سے ایک افتخار عالم کو پولنگ کے دوران پرتشدد واقعات میں گولی لگی تھی جنہیں لیاقت نیشنل ہسپتال منتقل کیا گیا، انہوں نے بتایا کہ افتخار عالم سابق رکن صوبائی اسمبلی اور پی ایس پی کے مرکزی رہنما ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی ضمنی انتخاب: الیکشن کمیشن نے حمتی نتیجے کا اجرا روک دیا
پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) نے دعویٰ کیا ہے کہ ضمنی انتخاب کے دوران پارٹی کے سینئر رہنماؤں اور انتخابی دفتر پر حملہ کیا گیا۔
سلسلہ وار ٹوئٹس میں پی ایس پی نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے کارکنوں پر میڈیا سے گفتگو کے دوران پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال پر فائرنگ کا الزام عائد کیا، انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی کے مرکزی رہنما بھی زخمی ہوئے ہیں۔
ایک اور ٹوئٹ میں پی ایس پی کی جانب سے کہا گیا کہ پارٹی کے مرکزی انتخابی دفتر پر اس وقت حملہ کیا گیا جب مصطفیٰ کمال اور پارٹی کے صدر انیس قائم خانی دفتر میں موجود تھے۔
پی ایس پی کی جانب سے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم-پی) پر لانڈھی میں مصطفیٰ کمال پر جان لیوا حملہ کرنے کا بھی الزام عائد کیا گیا۔
پی ایس پی ترجمان کی جانب سے جاری ایک بیان میں ایم کیو ایم (پاکستان)، الیکشن حکام اور پریزائیڈنگ افسر پر ضمنی انتخاب میں دھاندلی کے لیے ملی بھگت کا الزام عائد کیا گیا۔
پی ایس پی ترجمان نے کہا کہ ایم کیو ایم کو اب ٹھپہ اور دھندلی کے ذریعے نہیں جیتنے دیا جائے گا۔
دریں اثنا ایم کیو ایم (پاکستان) کے رکن صوبائی اسمبلی خواجہ اظہار الحسن نے دعویٰ کیا کہ ضمنی انتخاب کے دوران ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف تشدد کے 10 سے زائد واقعات ہوئے۔
مزید پڑھیں: کراچی کے ضمنی انتخاب کا نتیجہ جمہوریت کیلئے افسوسناک ہے، شہباز گل
خواجہ اظہار الحسن نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال میں صاف اور شفاف بلدیاتی الیکشن کس طرح ممکن ہے؟ اسلحہ اٹھانے والے کارکنوں کو قانون کی گرفت میں لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں جماعتوں نے جھگڑے میں ایم کیو ایم کو ملوث کردیا، جھگڑا پی ایس پی اور ٹی ایل پی کے کارکنوں کے درمیان شروع ہوا، دونوں جماعتوں کے جھگڑے میں ایم کیو ایم کے کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ تشدد کرنے والے مسلح افراد آزاد گھوم رہے ہیں، صرف ہمارے کارکنوں کو تشددکانشانہ بنایا گیا، ٹی ایل پی کے کارکنوں نے پولنگ اسٹیشن پر بھی فائرنگ کی، فائرنگ سے ہمارے 8 کارکن زخمی ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: این اے-249 ضمنی انتخاب میں پیپلز پارٹی کے قادر خان مندوخیل کامیاب
دوسری جانب ایدھی فاؤنڈیشن کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ ہمارے ادارے کی گاڑیوں پر بھی فائرنگ کی گئی، تاہم فائرنگ سے کوئی رضاکار زخمی نہیں ہوا۔
ترجمان کراچی پولیس کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ انیس قائمخانی کی گاڑی پر فائرنگ کی اطلاع کی تصدیق کا عمل جاری ہے، علاقہ پولیس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے، اب تک انیس قائمخانی کی گاڑی پر فائرنگ کی اطلاع کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تصدیق کے بغیر انتشار کا باعث بننے والی اطلاعات/خبر کی تشہیر سے پرہیز کیا جائے، کراچی پولیس عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی ضمنی انتخاب: دوبارہ گنتی میں پیپلز پارٹی کے امیدوار پھر فاتح قرار
خیال رہےکہ یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا جب کراچی میں قومی اسمبلی کی نشست این اے 240 میں ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ جاری تھی۔
حلقہ این اے 240 کی یہ نشست ایم کیو ایم پاکستان کے اقبال محمد علی خان کے انتقال سے خالی ہوئی تھی۔
حلقے میں مجموعی طور پر 25 امیدوار میدان میں ہیں جن میں ایم کیو ایم پاکستان کے محمد ابوبکر، ٹی ایل پی کے شہزادہ شہباز، پیپلز پارٹی کے ناصر رحیم، پی ایس پی کے شبیر احمد قائمخانی اور ایم کیو ایم کے سید رفیع الدین سمیت آزاد امیدوار شامل ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) نے حلقے میں پیپلز پارٹی کے حق میں انتخابی عمل سے دستبرداری کا اعلان کردیا تھا۔
وزیر اعلیٰ اور الیکشن کمشنر سندھ کا نوٹس
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے این اے 240 میں ضمنی انتخاب کے دوران پرتشدد واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس غلام نبی میمن کو ہدایت کی ہے کہ وہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہ دیں۔
انہوں نے کہا کہ انتخابی ماحول کو پرامن رکھا جانا چاہیے، تمام سیاسی جماعتیں پرامن رہیں اور ذمہ دارانہ رویے کا مظاہرہ کریں۔
الیکشن کمشنر سندھ اعجاز انور چوہان نے بھی واقعے کا نوٹس لیا اور آئی جی پی اور چیف سیکریٹری سندھ محمد سہیل راجپوت سے اس حوالے سے بات کی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی ضمنی انتخابات میں متحدہ کامیاب
انہوں نے آئی جی پی اور چیف سیکریٹری سندھ سے کہا کہ وہ متعلقہ اداروں کو علاقے میں امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کی ہدایات جاری کریں اور جو بھی انتخابی عمل میں خلل ڈالنے کی کوشش کرے اسے فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔
اعجاز انور چوہان نے کہا کہ گنتی کے عمل کے دوران پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کی جائے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جاسکے۔
انہوں نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کو بھی ہدایت کی کہ پولنگ کے عمل میں خلل ڈالنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور اس سلسلے میں کوئی نرمی نہ برتی جائے۔
مزید پڑھیں: کراچی: الیکشن سے قبل پی ٹی آئی امیدوار متحدہ میں شامل
پی ٹی آئی رہنما علی حیدر زیدی نے کہا کہ این اے 240 میں تشدد دیکھ کر دکھ ہوا، ہم تشدد کی سیاست میں واپس نہیں جا سکتے۔
اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ الیکشن لڑنے والی تمام جماعتیں صبر کا مظاہرہ کریں، ایک بار پھر قانون نافذ کرنے والے ادارے پرامن انتخاب کروانے میں ناکام رہے اور ای سی پی نے ایک بار پھر اپنی نااہلی ظاہر کی۔
ان کا کہنا تھا کہ پرامن انتخابات کے انعقاد کا واحد طریقہ پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر رینجرز کی موجودگی کو یقینی بنانا ہے۔
ڈسٹرکٹ ریٹرنگ افسر کا ایس ایس پی کورنگی کو خط
دریں اثنا حلقہ این اے 240 کے ضمنی انتخاب کے دوران پرتشدد واقعات کے پیش نظر ڈسٹرکٹ ریٹرنگ افسر نے ایس ایس پی کورنگی کو خط لکھا دیا۔
خط میں نشاندہی کی گئی کہ حلقے میں کچھ سنگین اور شدید پرتشدد جھڑپیں ہوئی ہیں، جہاں ہوائی فائرنگ، پریزائیڈنگ افسران کے ساتھ جھگڑا اور امن و امان کی خراب صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
خط میں کہا گیا کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کی وجہ سے شہر بھر میں امن و امان سے متعلق صورتحال گرتی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں: ضمنی انتخابات میں کراچی کے 2 حلقوں میں کانٹے کا مقابلہ متوقع
ڈی آر او نے پولیس حکام کو ہدایت کی کہ قانون کے مطابق مجرموں کو فوری گرفتار کیا جائے اور صورتحال کو فوری طور پر قابو کیا جائے۔
ایس ایس پی کورنگی کو ڈی آر او کے کیمپ آفس کے لیے فول پروف سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے بھی کہا گیا جہاں ضمنی انتخاب کے نتائج جمع کیے جائیں گے۔
ایس ایس پی کورنگی کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں جمع کرانے کے لیے رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔