’آئی ایم ایف معاہدے کے باعث ایندھن کی قیمتیں بڑھانے کے سوا کوئی چارہ نہ تھا‘
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان ہونے والے معاہدے کی وجہ سے ایندھن کی قیمتیں بڑھانے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔
مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بیان میں وزیر اعظم نے کہا کہ وہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے اثرات سے بخوبی واقف ہیں۔
انہوں نے ایندھن کی حالیہ قیمتوں میں اضافے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے پاس آئی ایم ایف کے معاہدے کی وجہ سے قیمتیں بڑھانے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا، جس پر پی ٹی آئی حکومت نے دستخط کیے تھے۔
مزید پڑھیں: حکومت کا پیٹرول 24.3 اور ڈیزل 59.16 روپے مہنگا کرنے کا اعلان
ان کا کہنا تھا کہ وہ جلد ہی پی ٹی آئی- آئی ایم ایف معاہدے کی تفصیلات پر عوام کو اعتماد میں لیں گے اور ہم ان معاشی مشکلات سے نکل آئیں گے۔
شہباز شریف نے پی ٹی آئی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’میں حیران ہوں کہ جن لوگوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ اب تک کا بدترین معاہدہ کیا اور واضح طور پر غلط معاشی فیصلے کیے ان کا ضمیر سچ کا سامنا کر سکتا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ وہ لوگ کیسے بے گناہ ہونے کا بہانہ کر سکتے ہیں جبکہ قوم ان کے کیے کی وجہ سے اس چیز سے گزر رہی ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے عندیہ دیا کہ تفصیلات جلد سامنے لائی جائیں گی۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے حکومت کی طرف سے پیٹرول قیمتوں میں اضافہ پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جیسے ڈاکو رات کی تاریکی میں گھر میں داخل ہو کر ڈاکا ڈالتے ہیں، اسی طرح امپورٹڈ حکومت رات کی تاریکی میں عوام کی جیب پر پیٹرول، ڈیزل کی قیمتوں کا ڈاکا ڈالتی ہے۔
سابق وزیر اطلاعات و پی ٹی آئی رہنما چوہدری فواد حسین نے لکھا کہ حکومت کی تبدیلی کی سازش کے کردار بے نقاب ہونے چاہئیں، اب تو کئی منحرف اراکین بھی وعدہ معاف گواہ بن کر کمیشن میں آنے کو تیار ہیں کہ انہیں کیسے تحریک انصاف چھوڑنے کے لیے مجبور کیا گیا، سیاسی عدم استحکام نے معیشت کی بخیاں ادھیڑ دیں، آج عام آدمی مہنگائی کے ایک عفریت کا سامنا کر رہا ہے۔
پی ٹی آئی کے فوکل پرسن حماد اظہر نے لکھا کہ اس ٹیم کو نہ سمجھ ہے اور نہ ہی کوئی احساس، مہنگائی کا طوفان آچکا ہے اور بے روزگاری کا سیلاب آنے والا ہے، یہ سب اقتدار پر قابض ہو کر مطمئن ہیں۔
واضح رہے کہ 20 روز کے عرصے میں حکومت نے رات گئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تیسری مرتبہ اضافہ کیا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے نیوز کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ رات بارہ بجے سے پیٹرول کی قیمت 24 روپے 3 پیسے بڑھ کر 233 روپے 89 پیسے ہو جائے گی، ڈیزل کی قیمت 59 روپے 16 پیسے اضافے کے ساتھ 263 روپے 31 پیسے تک پہنچ جائے گی۔
** یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم شہباز شریف 24 کروڑ، عمران خان 14 کروڑ سے زائد اثاثوں کے مالک**
اس سے قبل حکومت نے 27 مئی کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 30 روپے اضافہ کرنے کے بعد 2 جون کو دوبارہ 30 روپے کا اضافہ کر دیا تھا۔
موجودہ حکومت 25 مئی سے اب تک پیٹرول تقریباً 84 روپے جبکہ ڈیزل 119 روپے فی لیٹر مہنگا کرچکی ہے۔
پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے بعد موجودہ حکومت کو سخت تنقید کا سامنا ہے، ایک طرف مخالف جماعت پاکستان تحریک انصاف حکومت پر مہنگائی کرنے اور بیرونی ملک سازش کا حصہ ہونے کے الزامات عائد کر رہی ہے تو دوسری جانب سوشل میڈیا پر حکومتی فیصلوں پر تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔