دنیا

خودمختاری، سلامتی کے معاملے پر روس کی حمایت جاری رکھیں گے، چینی صدر کی روسی ہم منصب سے گفتگو

بنیادی مفادات اور خودمختاری و سلامتی جیسے بڑے خدشات پر روس کو باہمی تعاون کی پیشکش جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں، شی جن پنگ

چینی سرکاری خبر رساں ادارے نے رپورٹ کیا ہے کہ چینی صدر شی جن پنگ نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیجنگ 'خودمختاری اور سلامتی' کے معاملے پر ماسکو کی حمایت جاری رکھے گا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی خبر کے مطابق چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی نے شی جن پنگ کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ چین 'بنیادی مفادات اور بڑے خدشات جیسے خودمختاری اور سلامتی سے متعلق امور پر روس کو باہمی تعاون کی پیشکش جاری رکھنے کا خواہش مند ہے

24 فروری کو ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے یوکرین پر حملے کے آغاز کے بعد سے دونوں رہنماؤں کے درمیان رپورٹ ہونے والا یہ دوسرا رابطہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کے ساتھ روابط اور بات چیت جاری رہنی چاہیے، روس

چین نے یوکرین پر ماسکو کے حملے کی مذمت کرنے سے انکار کیا ہے اور اس پر مغربی پابندیوں اور کیف کو ہتھیاروں کی فروخت پر تنقید کرکے روس کو سفارتی کور فراہم کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

سی سی ٹی وی کے مطابق شی جن پنگ نے سال کے آغاز سے اب تک عالمی بحران اور تبدیلیوں کے درمیان دونوں ممالک کے دو طرفہ تعلقات میں 'ترقی کی اچھی رفتار' کی تعریف کی۔

رپورٹ کے مطابق بات چیت کے دوران شی جن پنگ نے بیجنگ اور روس دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹیجک ہم آہنگی کو مزید بہتر بنانے کی خواہش کا اظہار کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ چین بین الاقوامی تنظیموں میں روس کے ساتھ 'روابط، بات چیت اور ہم آہنگی کو مضبوط بنانے' اور 'عالمی نظم و نسق اور عالمی طرز حکمرانی کو زیادہ منصفانہ اور معقول ترقی کی جانب بڑھانے کے لیے تیار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روسی ناکہ بندی سے عالمی غذائی بحران جنم لے سکتا ہے، یوکرینی صدر کا انتباہ

یورپی یونین اور امریکا نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین میں روس کی جنگ کے لیے بیجنگ کی جانب سے کسی بھی قسم کی حمایت یا مغربی پابندیوں سے بچنے کے لیے ماسکو کی مدد سے چین کے ساتھ تعلقات خراب ہوں گے۔

چین کے ساتھ ساتھ بھارت 2 بڑی ایسی معیشتیں ہیں جنہوں نے ماسکو کے یوکرین پر حملے کے خلاف جوابی اقدامات میں حصہ نہیں لیا۔

چینی حکام کی نظر میں یورپی ممالک نے واشنگٹن کی پالیسی کے مطابق یوکرین کی پشت پناہی کی جب کہ ان کا یہ اقدام روسی گیس صارفین کے طور پر پورپ کے اپنے مفادات کے خلاف ہے۔

ماضی کے سرد جنگ کے تلخ دشمن اور حریف بیجنگ اور ماسکو نے امریکی عالمی غلبہ کے تناظر میں حالیہ برسوں میں تعاون میں اضافہ کیا ہے۔

دونوں ممالک سیاسی، تجارتی اور عسکری شعبوں میں ایک دوسرے کے قریب آچکے ہیں اور وہ ان تعلقات کو غیر محدود تعلقات قرار دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : یوکرین کو لانگ رینج میزائل فراہم کیے گئے تو نئے اہداف کو نشانہ بنایا جائے گا، روسی صدر

دونوں فریقوں نے گزشتہ ہفتے دونوں ممالک کو ملانے والے پہلی سڑک کی نقاب کشائی کی جو روس کے دور مشرقی شہر کو شمالی چینی شہر ہیہی سے ملاتی ہے۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والا یہ رابطہ شی جن پنگ کی 69ویں سالگرہ کے موقع پر تھا اور روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے آغاز کے بعد سے یہ ان کا پہلا اطلاع شدہ رابطہ تھا۔

چینی صدر شی جن پنگ نے روسی صدر ولادیمیرپیوٹن کو 'پرانا دوست' قرار دیا ، انہوں نے اپنے روسی ہم منصب کو فروری کے شروع میں بیجنگ سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں بھی مدعو کیا۔

بیجنگ ماسکو کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے، دونوں ممالک کی تجارت کا حجم گزشتہ سال 147 ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا جو چینی کسٹمز کے اعداد و شمار کے مطابق 2019 کے مقابلے میں 30 فیصد سے زیادہ ہے۔

حکومت کا پیٹرول 24.3 اور ڈیزل 59.16 روپے مہنگا کرنے کا اعلان

آئی پی ایل کے نشریاتی حقوق ریکارڈ 6.2 ارب ڈالر میں فروخت

’جاوید اقبال: دی اَن ٹولڈ اسٹوری آف آ سیریل کلر' برلن فیسٹیول میں پیش ہوگی