پاکستان

روپے کی قدر میں مزید کمی کے بعد ڈالر 206 روپے 50 پیسے کا ہوگیا

گزشتہ روز ڈالر 205.25 روپے پر بند ہوا تھا، آج دن کا آغاز ہونے کے بعد امریکی ڈالر ایک روپے 25 پیسے مزید مہنگا ہوا۔
|

روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں اضافہ مسلسل جاری ہے اور بدھ کو ایک روپے 25 پیسے اضافے کے بعد ڈالر 206 روپے 50 پیسے کا ہوگیا۔

مالیاتی ڈیٹا پر مبنی تجزیاتی ویب پورٹل میٹس گلوبل کے مطابق ڈالر گزشتہ روز 205.25 روپے پر بند ہونے کے بعد 1.25 روپے مزید بڑھ گیا اور صبح 11:40 بجے تک 206.50 روپے تک پہنچ گیا۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کا بجٹ کے حوالے سے مزید اضافی اقدامات کا مطالبہ

واضح رہے کہ فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کی شرح تبادلہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے تھوڑی مختلف ہوتی ہے جس کے مطابق گزشتہ روز ڈالر 205.16 روپے پر بند ہوا تھا۔

میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بند نصیر نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام میں تاخیر اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے جاری اجلاس کے باعث ڈالر کے مقابلے روپیہ دباؤ میں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سیشن کے دوران بین الاقوامی خام تیل کی قیمتوں میں اضافے نے ڈالر کی طلب میں مزید اضافہ کیا۔

سعد بن نصیر نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ برآمد کنندگان شرح تبادلہ سے فائدہ اٹھانے کے لیے اپنی کمائی کو ملک سے باہر روک کر رکھے ہوئے ہیں اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور متعلقہ حکام پر زور دیا کہ وہ بروقت کارروائی کریں تاکہ برآمد کنندگان کو مجبور کیا جائے کہ وہ اپنی برآمد سے حاصل ہونے والی آمدنی کو ملک میں واپس لاکر زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کریں۔

چئیرمین فاریکس ایسوسی ایشن ملک بوستان نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ڈیل میں تاخیر پاکستانی روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں روز گھٹا رہی ہے، جبکہ چین نے بھی اب تک صرف قرضہ ری شیڈول کرنے کی زبانی یقین دہانی کرائی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اتحادی ممالک کی پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکالنے کیلئے کوششیں

ان کا کہنا تھا کہ چین نے اب تک قرض ری شیڈول کرنے کے حوالے سے تحریری طور پر کچھ نہیں بتایا جس کی وجہ سے روپے پر دباؤ ہے اور 30 جون تک ڈالر کی قدر میں اضافے کا سلسلہ جاری رہ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ اگر پاکستان، ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکل جاتا ہے تو اس سے ہماری ریٹنگ بہتر ہوگی جس کے اثرات روپے کی قیمت میں استحکام لائیں گے۔

آئی ایم ایف کی قرض کی سہولت اپریل کے اوائل سے ہی تعطل کا شکار ہے کیونکہ بین الاقوامی قرض دہندہ کے ساتھ مذاکرات بے نتیجہ رہے، عالمی ادارے نے پہلے پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے متعارف کرائی گئی ایندھن اور توانائی کی سبسڈی پر تحفظات کا اظہار کیا تھا اور اب نئی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے لیے مقرر کردہ اہداف پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔

پاکستان نے جولائی 2019 میں آئی ایم ایف کے ساتھ 39 ماہ کے لیے 6 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت پر دستخط کیے تھے لیکن ادارے نے تقریباً 3 ارب ڈالر کی قسط اس وقت روک دی جب پچھلی حکومت اپنے وعدوں سے مکر گئی تھی اور ایندھن اور توانائی پر سبسڈی دینے کا اعلان کیا۔

مزید پڑھیں: کراچی کیلئے بجلی 5 روپے 28 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی منظوری

اسلام آباد میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستھر پیریز روئیز نے پیر کے روز کہا تھا کہ پاکستان کے سال 23-2022 کے بجٹ کو آئی ایم ایف کے ساتھ اپنے پروگرام کے کلیدی مقاصد کے مطابق لانے کے لیے اضافی اقدامات کی ضرورت ہوگی۔

آج ڈان کی ایک رپورٹ میں واشنگٹن میں ایک ذریعے کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کو گورننس اور بدعنوانی کے حوالے سے بھی خدشات ہیں اور وہ کسی ایسے پروگرام سے وابستہ ہونا پسند نہیں کرے گا جسے بدعنوانی کے لیے کھلا سمجھا جاتا ہو۔

اس طرح کے عوامل کو آئی ایم ایف کی قرض کی سہولت کی راہ میں رکاوٹ سمجھا جاتا ہے اور اس پروگرام کے دوبارہ شروع ہونے سے روپے پر دباؤ کم ہونے کی امید ہے۔

فضائی آلودگی نے اوسط انسانی عمر 2 سال کم کردی

آئی ایم ایف سے مذاکرات اور 'کرپٹ' اور 'نااہل' کی بحث

کیا افغان طالبان ماضی اور حال میں الجھ گئے ہیں؟