صحت

فضائی آلودگی نے اوسط انسانی عمر 2 سال کم کردی

اگر باریک ذرات کی سطح عالمی ادارہ صحت کے معیارات پر پورا اترے تو جنوبی ایشیا میں اوسط فرد پانچ سال زیادہ زندہ رہ سکتا ہے، رپورٹ

محققین نے نشاندہی کی ہے کہ فوسل فیولز جلانے کی وجہ سے ہونے والی مائیکرو اسکوپک فضائی آلودگی نے دنیا میں انسانی زندگی کو 2 سال سے زیادہ کم کردیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق شکاگو یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ برائے توانائی پالیسی کی ایک رپورٹ کے مطابق اگر باریک ذرات کی سطح عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے معیارات پر پورا اترے تو جنوبی ایشیا میں اوسط فرد پانچ سال زیادہ زندہ رہ سکتا ہے۔

30 کروڑ کی آبادی رکھنے والی بھارتی ریاستوں اترپردیش اور بہار میں پی ایم 2.5 آلودگی کی وجہ سے ہونے والی پھیپھڑوں اور دل کی بیماری نے متوقع عمر 8 سال اور دارالحکومت نئی دہلی میں ایک دہائی تک کم کردی ہے۔

پی ایم 2.5 آلودگی، 2.5 مائیکرون یا اس سے کم، تقریباً ایک انسانی بال کی موٹائی کے برابر ہوتا ہے، جو پھیپھڑوں کی گہرائی میں داخل ہو کر خون میں منتقل ہوجاتی ہے۔

مزید پڑھیں: 2021 میں فضائی آلودگی کے حوالے سے بہترین اور بدترین ممالک سامنے آگئے

سال 2013 میں اقوام متحدہ نے اسے کینسر پیدا کرنے والے عنصر کے طور پر درجہ بند کیا تھا۔

عالمی ادارہ صحت کہتا ہے کہ 24 گھنٹے کے عرصے میں ہوا میں پی ایم 2.5 کثافت 15 مائیکروگرامز فی مکعب میٹر سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔

صحت خراب کرنے کے بڑھتے ہوئے شواہد کا سامنا کرتے عالمی ادارہ صحت نے گزشتہ برس ان معیارات کو سخت کیا تھا جو کہ 2005 میں ہوا کے معیار کی رہنمائی کے قیام کے بعد پہلی تبدیلی ہے۔

محقق کرسٹا ہاسنکوف اور ان کے ساتھیوں نے ایئر کوالٹی لائف انڈیکس رپورٹ میں کہا ہے کہ صاف ہوا دنیا بھر کے لوگوں کی زندگی میں اضافی عمر کی صورت میں واپس آتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فضائی آلودگی سے سالانہ 70 لاکھ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں، ڈبلیو ایچ او

عالمی ادارہ صحت کے رہنما اصولوں پر پورا اترنے کے لیے عالمی فضائی آلودگی کو مستقل طور پر کم کرنے سے متوقع عمر میں 2.2 سال کا اضافہ ہو سکتا ہے۔

دنیا کے تقریباً تمام گنجان آبادی والے علاقے ڈبلیو ایچ او کے رہنما اصولوں سے تجاوز کرتے ہیں لیکن ایشیا سے زیادہ کہیں نہیں جیسا کہ بنگلہ دیش میں 15 گنا، بھارت میں 10 گنا، اور نیپال اور پاکستان میں 9 گنا ہے۔

وسطی اور مغربی افریقہ کے ساتھ ساتھ جنوب مشرقی ایشیا اور وسطی امریکا کے کچھ علاقوں کو بھی آلودگی اور عالمی اوسط سے زیادہ کم متوقع زندگی کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت: نئی دہلی میں فضائی آلودگی سے 2020 میں 54 ہزار افراد لقمہ اجل بن گئے

پی ایم 2.5 آلودگی کا تازہ ترین ڈیٹا 2020 کا ہے جس میں کووڈ 19 کے باعث عالمی معیشت میں تیزی سے کمی اور لاک ڈاؤنز کی وجہ سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے کم اخراج کے باوجود 2019 کے مقابلے میں زیادہ تبدیلی نہیں آئی۔

محقیقن نے نشاندہی کی ہے کہ جنوبی ایشیا میں عالمی وبا کے پہلے سال کے دوران آلودگی میں اضافہ ہوا ہے۔

توہین آمیز بیان کے خلاف بھارتی مسلمانوں کا احتجاج جاری

صبا قمر کا غیر ملکی شخص سے شادی کرنے کا عندیہ

آئی ایم ایف سے مذاکرات اور 'کرپٹ' اور 'نااہل' کی بحث