معیشت کو سہارا دینے کیلئے لاٹری اسکیم کی تجویز زیر غور
حکومت مالی بحران کے دوران اپنے خزانے کو سہارا دینے کے لیے ماہانہ لاٹری اسکیم شروع کرنے کی تجویز کا جائزہ لے رہی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق معاملات سے باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ یہ تجویز مالیاتی ماہرین کی جانب سے پیش کردہ کئی تجاویز میں سے ایک ہے جو دیوالیہ ہونے سے بچنے میں حکومت کے لیے معاون ثابت ہوسکتی ہے۔
لاٹری اسکیم سے جمع ہونے والی رقم کو ترقیاتی منصوبوں مثلاً ہسپتالوں، تربیتی اداروں کے قیام اور اجناس کی سبسڈی پر خرچ کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: 'کاش لاٹری جیتی ہی نہ ہوتی'
امریکا، برطانیہ، سعودی عرب اور ملائیشیا میں بھی اس طرح کی اسکیمز کامیابی سے چلائی جارہی ہیں۔
توقع ہے کہ جلد ایک ٹاسک فورس تشکیل دی جائے گی جو اسکیم کے قانونی پہلوؤں اور اس کے معیشت پر اثرات کا جائزہ لے گی۔
ذرائع نے یاد دہانی کروائی کہ اس سے قبل 1989 میں اسلام آباد میں ساؤتھ ایشین فیڈریشن (سیف) اسکیم کا آغاز کیا گیا تھا جس سے بڑے پیمانے پر رقم جمع ہوئی تھی لیکن بعدازاں متعدد مذہبی اسکالر کی جانب سے اسے غیر اسلامی اور جوا قرار دینے کے فتووں کے بعد یہ اسکیم ختم کردی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: کینسر کا مریض کروڑوں روپے کی لاٹری کا مالک بن گیا
توقع کی جارہی ہے کہ اس مرتبہ حکومت اسکیم متعارف کروانے کے فیصلے سے قبل مذہبی اسکالرز سے ان کی رائے طلب کرے گی۔
معاشی ماہرین کا ماننا ہے کہ تجویز میں عالمی مالیاتی فنڈز کے خدشات کو بھی ملحوظِ خاطر رکھا جائے گا جن کا ماننا ہے کہ شہریوں کو سبسڈی کے ذریعے ریلیف نہیں دینا چاہیے، کیونکہ یہ عمل قومی خزانے پر بوجھ کے مترادف ہے۔