آئی ایم ایف پروگرام نہیں ہوگا تو قرض دہندہ اداروں سے ایک پیسہ نہیں ملے گا، مفتاح اسمٰعیل
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ اگر عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کی بحالی کے لیے معاہدہ نہ ہوا تو دیگر قرض دہندہ اداروں سے بھی ہمیں ایک پیسہ نہیں ملے گا۔
پوسٹ بجٹ سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سری لنکا نے بے وقوفیاں کریں، درست فیصلے نہیں کیے، آئی ایم ایف کو کہا کہ بھاڑ میں جاؤ جس کی وجہ سے آج دیوالیہ ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ ان کا روپیہ 100 فیصد سے زائد گر چکا ہے وہاں ایندھن مہنگا اور دوائیوں کی قلت ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بجٹ کے بعد ڈالر 204 روپے کی تاریخی بلندی پر، اسٹاک مارکیٹ میں بھی 1100 پوائنٹس سے زائد کی کمی
مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ پاکستان ایک باوقار ملک ہے ہمارے پاس جوہری اثاثے ہیں، فوج ہے، اتنی بڑی آبادی ہے تو ہم ایسے کیوں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں 600 ارب ڈالر کے زرِ مبادلہ کے ذخائر ہیں، بنگلہ دیش کا اس سال کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہم سے زیادہ ہے لیکن ان کے پاس 40 سے 50 ارب ڈالر ہیں اس لیے وہ اتنا مسئلہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جب کوئی نیا وزیراعظم، صدر بنتا ہے اسے چین، سعودی عرب جانا پڑتا ہے پیکجز لانے پڑتے ہیں، یہ کس طرح کا طریقہ ہے، جب تم آپ دوستوں کے پیسے سے کام کریں گے کبھی بھی آگے نہیں بڑھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آگے ہم اس دن بڑھیں گے جب اس پیسے پر لعنت بھیج کر اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کا فیصلہ کریں گے ورنہ تاریخ ہمیں بہت برے انداز میں یاد رکھے گی۔
مزید پڑھیں: پاکستان، قطری ایل این جی کی مؤخر ادائیگیوں کا منصوبہ حاصل کرے گا، مفتاح اسمٰعیل
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم ا1،س سے بہتر ہیں، جب بنگلہ دیش اور پاکستان الگ ہوئے تھے اس وقت مغربی پاکستان کی فی کس جی ڈی پی 50 فیصد زیادہ تھی بنگلہ دیش کے پاس صرف پٹ سن کے سوا کوئی برآمدات نہیں تھی اور طوفانوں سے متاثرہ ملک تھا۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لیکن انہوں نے اپنے آپ کو بنایا اور ہم نے نہیں کیا، ہم وہیں کھڑے رہے۔
مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ آج سے 10، 15 سال پہلے وزرا ملائیشیا اور تھائی لینڈ سے پاکستان کا موازنہ کیا کرتے تھے، آج سری لنکا اور بنگلہ دیش سے کرتے ہیں ہوسکتا ہے 10 سال بعد جو وزیر آئے وہ افغانستان سے کرے کیوں کہ ہم مسلسل نیچے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ وغیرہ سب غیر متعلقہ ہیں، ہمارے 70 بجٹ آچکے ہیں، اب تک کیا ہوگیا ہے، کیا کرلیا ہے، کیا ملک کہیں جارہا ہے؟۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ23-2022: 'ٹیکس سے ہونے والی آمدن کا 56 فیصد قرضوں کی ادائیگی میں خرچ ہوگا'
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں آئندہ سال دنیا کے 21 ارب ڈالر واپس کرنے ہیں جبکہ ہمارے زرِ مبادلہ کے ذخائر 9 ارب ڈالر ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ اس سال 16 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کریں گے، 6 فیصد کی شرح نمو کو 5 فیصد پر لارہے ہیں، شرح سود بڑھائی ہے، ہوسکتا ہے اس سے بھی کم ہو لیکن 10 سے 12 ارب ڈالر سے کم نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر اس سے بھی کم کرنے کی کوشش کروں گا تو معیشت تباہ ہوجائے گی، لوگوں کا روزگار ختم ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں آئندہ سال 40 سے 42 ارب ڈالر چاہئیں وہاں کہاں سے لائیں گے، آج ایشیائی ترقیاتی بینک والے آئے تو انہوں نے آئی ایم ایف سے معاہدے کا پوچھا، کہ آئی ایم ایف کا پروگرام نہیں ہوگا تو ہم آپ کو کوئی پیسہ نہیں دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی بینک کا ساڑھے 9 ارب ڈالر کا قرض منظور ہے ای اے ڈی میں رکھا ہوا ہے لیکن ایک پیسہ نہیں آئے گا اگر آئی ایم ایف کا پروگرام منظور نہیں ہوگا۔
مزید پڑھیں:انتظامی معاملات کو ٹھیک کرنا ہوگا ورنہ معیشت نہیں سنبھلے گی، مفتاح اسمٰعیل
مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ دنیا ہماری بے وقوفیوں کی وجہ سے کہہ رہی ہے کہ دیوالیہ ہونے کا خطرہ ہے، عمران خان نے فروری میں پیٹرول سستا کیا یہ ایسا ہی تھا جیسے آپ پیسہ نہ ہونے کے باوجود چیک سائن کردیں۔
انہوں نے کہاں کہ ہم اس نہج پر پہنچ گئے ہیں کہ میں کہتا ہوں بھاڑ میں جائے سیاست، اگر ہمیں مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی یا پاکستان میں سے کسی ایک کو منتخب کرنا ہو تو ہمیں پاکستان کو منتخب کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نہیں ہوگا تو ہم کیا کرلیں گے، ہمیں دفن یہیں ہونا ہے، ہمیں یہیں رہنا ہے اسی ملک کو سنوارنا ہے تو مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے۔