دنیا بھر میں منکی پاکس کے کیسز کی تعداد 1300 تک پہنچ گئی
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں منکی پاکس کے کیسز کی تعداد بڑھ کر 1285 تک جا پہنچی ہے۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے گزشتہ ہفتے کے اختتام پر تصدیق کی تھی کہ افریقی خطے کے علاوہ منکی پاکس دنیا کے 30 ممالک تک پھیل چکا ہے اور اس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
گزشتہ ہفتے کے اختتام تک دنیا کے 30 کے قریب ممالک میں منکی پاکس کے کیسز کی تعداد 1285 تک جا پہنچی تھی، تاہم خوش قسمتی سے اب تک ایک موت بھی رپورٹ نہیں ہوئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ منکی پاکس سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں اسپین، جرمنی، کینیڈا اور برطانیہ ہیں جب کہ ایک روز قبل ہی 104 مرد حضرات میں منکی پاکس کی تشخیص ہوئی تھی۔
برطانوی وزارت صحت نے تصدیق کی کہ نئےرپورٹ ہونے والے تمام کیسز مرد حضرات میں پائے گئے، جو ہم جنس پرستی کی جانب راغب تھے۔
اگرچہ برطانیہ سمیت دیگر یورپی ممالک میں منکی پاکس کے کیسز تیزی سے سامنے آ رہے ہیں، تاہم عالمی ادارہ صحت واضح کر چکا ہے کہ اس کے وبا بننے کے کوئی امکانات نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر میں منکی پاکس کیسز کی تعداد 700 تک جا پہنچی
ماہرین کے مطابق یہ مرض کورونا یا اس طرح کی دیگر وباؤں کی طرح تیزی سے نہیں پھیلتا، منکی پاکس صرف قریبی تعلقات اور خصوصی طور پر جسمانی تعلقات سے ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوتا ہے۔
منکی پاکس ابتدائی طور پر بندروں میں پائی جانی والی بیماری تھی جو 1970 کے بعد افریقہ کے مغربی حصے میں پھیلی اور کئی دہائیوں تک وہیں پھیلتی رہی۔
یہ پہلا موقع ہے کہ 1970 میں وسطی افریقہ میں سامنے آنے والی جلد کی بیماری کے کیسز امریکا اور یورپ جیسے خطوں میں بھی سامنے آئے ہیں، جس وجہ سے خیال کیا جا رہا تھا کہ ممکنہ طور پر پھیلنی والی منکی پاکس تبدیل شدہ ہوگی۔
تاہم عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اب تک کہ شواہد سے اس بات کے ثبوت نہیں ملے کہ امریکا سے یورپ تک پھیلنے والی بیماری منکی پاکس تبدیل شدہ ہے۔
ماہرین کے مطابق منکی پاکس عام طور پر صرف افریقی خطے میں پایا جاتا ہے اور کئی دہائیوں سے مذکورہ مرض کے کیسز کسی دوسرے خطے میں سامنے نہیں آئے تھے۔
چیچک اور جسم پر شدید خارش کے دانوں کی بیماری سے ملتی جلتی اس بیماری کی دو قسمیں ہیں، ایک قسم مغربی افریقی کلیڈ ہے اور دوسری قسم کانگو بیسن (وسطی افریقی) کلیڈ ہے، مغربی افریقی کلیڈ سے متاثرہ افراد میں موت کا تناسب تقریباً ایک فیصد ہے جبکہ کانگو بیسن کلیڈ سے متاثر ہونے والے مریضوں میں ہلاکتوں کا تناسب 10 فیصد تک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ منکی پاکس ایک بہت کم پایا جانے والا وبائی وائرس ہے، یہ انفیکشن انسانوں میں پائے جانےوالے چیچک کے وائرس سے ملتا ہے، اس وبا کی علامات میں بخار ہونا، سر میں درد ہونا اور جلد پر خارش ہونا شامل ہیں۔